بی ایچ یو کے سنسکرت ودیا دھرم وگیان فیکلٹی کے لٹریچر ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر فیروز خان کی تقرری کا گزشتہ ایک مہینے سے کچھ طلبا مخالفت کر رہے تھے۔طلبا کا کہنا تھا کہ جین،بودھ اور آریہ سماج سے جڑے لوگوں کو چھوڑ کر کسی بھی غیر ہندو کی اس ڈپارٹمنٹ میں تقرری نہیں کی جا سکتی۔
نئی دہلی: بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو)کے سنسکرت ودیا دھرم وگیان فیکلٹی کےپروفیسر ڈاکٹر فیروز خان نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ پروفیسر خان نے آرٹس فیکلٹی کے سنسکرت ڈپارٹمنٹ میں اپنی تقرری کو وجہ بتاتے ہوئے استعفیٰ دیا ہے۔فیکلٹی ہیڈ کے ذریعے اس بات کا آفیشیل طور پر اعلان ہوتے ہی طلبا نے اپنا دھرنا ختم کر دیا۔
خان نے سنسکرت ودیا دھرم وگیان فیکلٹی میں پڑھانے کو لے کر اٹھے تنازعے کے بیچ آرٹس فیکلٹی کے سنسکرت ڈپارٹمنٹ اور آیوروید ڈپارٹمنٹ دونوں میں انٹرویو دیا تھا۔ جس کے بعد دونوں ڈپارٹمنٹ میں ان کا سلیکشن ہو گیا۔پروفیسر خان نے سنسکرت ودیا دھرم وگیان سے استعفیٰ دے کر آرٹس فیکلٹی کے سنسکرت ڈپارٹمنٹ میں جوائن کر لیا۔
اس بات کو لے کر سنسکرت ودیا دھرم وگیان کے فیکلٹی ہیڈپروفیسر کوشلیندر پانڈے نے دھرنا دے رہے طلبا کو پروفیسر خان کا استعفیٰ دکھاتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کی گزارش کی جس کے بعد طلبا نے دھرنا ختم کر دیا۔
یونیورسٹی میں 7 نومبر کو ہوئی مسلم پروفیسر کی تقرری کے بعد سے ہی طلبا اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔یہ مظاہرہ ایک مہینے تک چلا۔طلبا کا کہنا تھا کہ ایک غیر ہندو ٹیچر سنسکرت فیکلٹی میں مذہبی رسومات نہیں سکھا سکتا ہے۔وہ دیگر سنسکرت ڈپارٹمنٹ میں زبان تو پڑھا سکتا ہے لیکن مذہبی رسومات نہیں سکھا سکتا۔
سنسکرت ودیا دھرم وگیان فیکلٹی، بی ایچ یو انتظامیہ اور طلبا کے بیچ ایک مہینے سے زیادہ وقت سے یہ تنازعہ کا موضوع بنا ہوا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)