راجستھان کے باشندوں جنید اور ناصر کی جلی ہوئی لاشوں کے معاملے میں راجستھان پولیس نےچارج شیٹ داخل کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مبینہ گئو رکشک دونوں کو پیٹنے کے بعد ہریانہ کے نوح ضلع کے تھانے لے گئے تھے،لیکن جب پولیس نے انہیں لوٹا دیا تو انہوں نے ان کا قتل کر دیا۔
ہریانہ کے بھوانی ضلع میں جلی ہوئی بولیرو کار، جس کے اندر سے جنید اور ناصر کی جلی ہوئی لاشیں ملی تھیں۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)
نئی دہلی: بھوانی قتل کیس میں راجستھان پولیس کی جانب سے داخل کی گئی چارج شیٹ کے مطابق، 16 فروری کو ہریانہ کے بھوانی میں جنید اور ناصر کی جلی ہوئی لاشیں ان کی بولیرو میں ملنے سے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت پہلےگئو رکشک انہیں نوح ضلع کے ایک تھانے لے گئے تھے،جس نے انہیں یہ کہتے ہوئے لوٹا دیا گیا کہ ان کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
راجستھان کے بھرت پور ضلع کے گھاٹمیکا کے رہنے والے جنید اور ناصر 15 فروری کی صبح لاپتہ ہو گئے تھے۔ اگلی صبح ان کی لاشیں ملی تھیں۔ ان کےاہل خانہ نے الزام لگایا تھا کہ بجرنگ دل کے لوگوں نے ان کا اغوا کیا ہے۔
انڈین ایکسپریس نےچارج شیٹ کے حوالے سےبتایا ہے کہ بھرت پور کی کاماں کی عدالت میں 16 مئی کو داخل کی گئی چارج شیٹ کے مطابق راجستھان کے پیروکا میں مویشیوں کی اسمگلنگ کے شبہ میں گئو رکشکوں نے ناصر اور جنید پر حملہ کیا تھا۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے ، لیکن ایک بارجب ملزمین – رنکو سینی (32)، مونو رانا عرف نریندر کمار (31) اور گوگی عرف مونو (27) – کو یہ احساس ہوا کہ وہ دونوں مویشی نہیں لے جا رہے تھے ، تو وہ انہیں فیروز پور جھرکہ پولیس اسٹیشن لے گئے۔
چارج شیٹ میں مزید کہا گیا ہے،پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں نے متاثرین کو یہ کہتے ہوئے لوٹا دیا کہ یہ کیس ہریانہ پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے اور گائے کی اسمگلنگ کے شواہد کافقدان ہے۔
جب نوح کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ورون سنگلا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ جیسے ہی ہمیں اس کیس میں مزید ملزمین کے بیان ملیں گے ہم اس کا جائزہ لیں گے۔ اگر کوئی افسر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تو ہم مناسب کارروائی کریں گے۔
متاثرین کے زخمی ہونے کے باوجود تھانے سے لوٹائے جانے پر ایس پی نےتبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
چارج شیٹ میں تین ملزمین کے علاوہ بجرنگ دل کے رکن مونو مانیسر سمیت 27 مشتبہ افراد کی فہرست دی گئی ہے،یہ سبھی فی الحال مفرور ہیں۔
واقعات کے پیش آنے کو سلسلہ وار بیان کرتے ہوئے چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ جنید اور ناصر کے فون لوکیشن کی بنیاد پرانہیں آخری بار 15 فروری کو صبح 5.20 بجے راجستھان کے نوگواں میں پایا گیا تھا۔ کلیدی ملزم رنکو سینی کا آخری ٹاور لوکیشن بھی یہی تھا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ گئو رکشکوں نے پیروکا میں جنید اور ناصر کی بولیرو کو روکا اور ان پر حملہ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے سینی کو فون کیا، جس نے ان سے کہا کہ وہ ان دونوں کو منڈکا بارڈر لے جائیں۔ یہاں سینی بھی ان کے ساتھ شامل ہو گیا۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے، متاثرین سے گائے کی مبینہ اسمگلنگ کے سلسلے میں دوبارہ پوچھ گچھ کی گئی، لیکن کوئی جواب نہ ملنے اور مویشیوں کے ساتھ کوئی گاڑی نہ ملنے پر، سینی نے ان کے ساتھ پھر سے مارپیٹ کی ۔‘
اس میں کہا گیا ہے کہ ملزم کی اسکارپیو میں خون کے دھبے پائے گئے، جو متاثرین کے خون کے نمونوں سے مماثل ہیں۔
چارج شیٹ کے مطابق، ایک بار جب متاثرین کوپولیس اسٹیشن سے لوٹا دیا گیا توگئو رکشکوں نے انہیں دور لے جانے، ان کوقتل کرنے اور تمام شواہد کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔
سینی کو 17 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا، باقی دو کو 13 اپریل کو
گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعات میں اغوا، غلط طریقے سے قید کرنا، قتل، ثبوت کو تباہ کرنا، مجرمانہ سازش اور فسادات شامل ہیں۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ،’سینی کی پوچھ گچھ، وہاٹس ایپ چیٹ اور سی ڈی آر (کال ڈیٹیل ریکارڈ) سے واضح ہے کہ اس کے پاس جنید اور ناصر کے بارے میں خفیہ جانکاری تھی۔
اس میں کہا گیا ہے کہ گائے کے اسمگلروں کے راستے کی جانکاری انہیں گئو رکشکوں کی جند، بھوانی اور کرنال ٹیم کے ساتھ ساتھ میوات کی مقامی ٹیم سے ملی تھی۔ 14 اور 15 فروری کی درمیانی شب کو سینی کی ہدایت کے مطابق ملزم دو گروپ میں بٹ گئے اور جنید اور ناصر کو پیروکا میں روکنے کے لیے ناکہ بندی کی۔
چارج شیٹ میں گئو رکشا دل اور پولیس کے درمیان تعلقات کی بات بھی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے، ‘ہریانہ پولیس ایسے گئو رکشک دلوں کی مدد سے گائے کے اسمگلروں کو پکڑتی ہے اور کارروائی کرتی ہے۔ اس دوران استعمال ہونے والی گاڑیاں بھی گئو رکشا دل کی طرف سے فراہم کی جاتی ہیں۔ ان کے پاس لائسنسی ہتھیار ہوتے ہیں جب انہیں گائے کی اسمگلنگ کی اطلاع ملتی ہے تو مختلف ٹیمیں ایک دوسرے سے رابطہ کرتی ہیں اور ایک جگہ پر ملتی ہیں اورا سمگلروں کو پکڑنے کے لیے مختلف گاڑیوں میں اکٹھے جاتی ہیں۔
جنید اور ناصر چچا زاد بھائی تھے اور راجستھان کے ضلع بھرت پور کے گاؤں گھاٹمیکا میں رہتے تھے، جہاں ان کے لیے انصاف کی مانگ کرتے ہوئےکئی ہفتوں تک احتجاجی مظاہرےہوئے تھے۔
جنید اور ناصر 14 فروری کی صبح بولیرو کار میں اپنے ایک رشتہ دار سے ملنے گھر سے نکلے تھے اور کبھی واپس نہیں لوٹے۔
ان کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ بجرنگ دل کے لوگوں نے جنید اور ناصر کا قتل کیا۔ ان کی جلی ہوئی لاشیں ایک دن بعد 16 فروری کو ہریانہ کے بھوانی ضلع کے لوہارو میں ملی تھیں۔
اہل خانہ نے ایف آئی آر میں الزام لگایا تھا کہ اس واقعہ میں بجرنگ دل کے ممبر شامل ہیں۔ بعد میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ملزمین ہریانہ پولیس کے
مخبر تھے۔ مونو مانیسر کی حمایت میں پورے ہریانہ کےہندوتوا گروپ متحد ہوگئے تھے، اور پولیس کو ان کی گرفتاری کے خلاف
دھمکی دی تھی۔
وہیں، اتوار (21 مئی) کو راجستھان پولیس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایف آئی آر میں 21 لوگوں کو ملزم کے طور پر نامزد کیا ہے۔