اتر پردیش کے غازی آباد ضلع کے ایک گاؤں میں کسی مذہبی ڈھانچے کو گرائے جانے کی جانکاری ملنے کے بعد چندر شیکھر اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں پہنچے تھے۔
نئی دہلی:اتر پردیش پولیس نے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد کو ان کے حمایتوں کے ساتھ غازی آباد کے اندرا پورم کے پاس ایک گاؤں سے حراست میں لیا اوربعد میں ان کو ضلع سے باہر کر دیا گیا۔پولیس کو شک ہے کہ چندر شیکھر کی موجودگی سے علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔ایک سینئر افسر نے یہ جانکاری دی۔
شہر کے پولیس افسر شلوک کمار نے بتایا کہ ایک اقلیتی کمیونٹی سے تعلقات رکھنے والے لوگوں نے پولیس کو یہ اطلاع دی تھی کہ جمعہ کی نماز کے دوران بھیم آرمی کے چیف علاقے میں پہنچ سکتے ہیں۔ لوگوں کی اپیل تھی کہ وہ سیاسی رہنماؤں کو یہاں سے دور رکھیں۔اس علاقے میں ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ماحول میں کشیدگی تھی۔
اس ویڈیو میں ایسا دعویٰ کیا گیا تھا کہ مکان پور علاقے میں غازی آباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ایک مذہبی ڈھانچے کو گرا دیا ہے لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ صرف باڑ ہی ہٹائی گئی ہے۔کمار نے بتایا کہ بھیم آرمی چیف کے پاس سے ایک رائفل ضبط کی گئی اور ان کے خلاف آئی پی سی اور آرمس ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا۔
چندر شیکھر 2017 میں سہارن پور میں ہوئے فسادات میں بھی ملزم ہیں۔ ان کو کئی مہینوں تک جیل میں رہنے کے بعد ضمانت ملی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)