جب سے پنجاب پولیس نے امرت پال سنگھ کی تلاش شروع کی ہے، تمام صحافیوں اور نیوز پورٹل کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ اس بات کی جانکاری نہیں ہے کہ ایسے کتنے اکاؤنٹ پر پابندی لگائی گئی ہے۔سسپنڈ کیے گئے اکاؤنٹ میں وکیل اور حقوق کے کارکن بھی شامل ہیں۔
نئی دہلی: پنجاب پولیس کی جانب سے خالصتان حامی امرت پال سنگھ کو پکڑنے کی کوششوں کے درمیان ہندوستان میں بی بی سی پنجابی نیوز کا ٹوئٹر اکاؤنٹ بلاک کر دیا گیا ہے۔
اس کے ٹوئٹر پیج پر ایک پیغام نظر آرہا تھا کہ ‘قانونی مطالبے کے جواب میں بی بی سی نیوز پنجابی کے اکاؤنٹ کو ہندوستان میں معطل کر دیا گیا ہے’ تاہم ‘قانونی مطالبے’ کے بارے میں ابھی تک کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
جب سے پنجاب پولیس نے امرت پال سنگھ کی تلاش شروع کی ہے، تمام صحافیوں اور نیوز پورٹل کے کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو معطل کر دیا گیا ہے۔اس بات کی جانکاری نہیں ہے کہ ایسے کتنے اکاؤنٹ پر پابندی لگائی گئی ہے۔ سسپنڈ کیے گئے اکاؤنٹ میں وکیلوں اور حقوق کے کارکن بھی شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق 75 اکاؤنٹ بند کیے گئے ہیں۔ شاعرہ روپی کور اور این جی او یونائیٹڈ سکھ کے اکاؤنٹ بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
پنجاب میں صحافیوں کے کئی سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند کر دیے گئے۔ ان میں کم از کم تین ممتاز صحافیوں – کمل دیپ سنگھ برار (امرتسر میں انڈین ایکسپریس کے سینئر اسٹاف ممبر) اور فری لانس صحافیوں گگن دیپ سنگھ اور سندیپ سنگھ کے اکاؤنٹس کی معطلی شامل ہے۔
نیوز ویب سائٹ باز نیوز کا ٹوئٹر ہینڈل بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔ سنگرور کے ایم پی سمرن جیت مان کے اکاؤنٹ پر ٹوئٹر نے پابندی لگا دی ہے۔ مان کا اکاؤنٹ منجمد کرنا اہم ہے، کیونکہ کسی رکن پارلیامنٹ کے خلاف ایسی کارروائی شاذ و نادر ہی ہوتی ہے۔ کینیڈا کے ایم پی اور نیو ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما جگمیت سنگھ کا اکاؤنٹ بھی اس زمرے میں ہے اور ہندوستان میں دیکھنے کے لیے دستیاب نہیں ہے۔
نہ صرف پنجاب کے باشندے بلکہ کینیڈا میں مقیم پارلیمنٹیرینز، صحافیوں اور نیوز آرگنائزیشنز کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جہاں پر سکھ برادری کا اثر و رسوخ ہے۔
حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور وکلاء کے اکاؤنٹس کی معطلی پر شدید تنقید کی گئی ہے۔
پنجاب پولیس نے خالصتان حامی سکھ شدت پسند امرت پال سنگھ کو پکڑنے کے لیے 18 مارچ کو سرچ آپریشن شروع کیا تھا، لیکن اب تک اس میں کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔
حال ہی میں امرت پال کے ساتھیوں سے بھاری مقدار میں ہتھیار برآمد ہوئے تھے۔ اس پر پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور بیرون ملک مقیم کچھ دہشت گرد گروپوں سے قریبی روابط رکھنے کا بھی الزام ہے۔
اس کے علاوہ فروری کے مہینے میں امرت پال اور اس کے حامیوں نے اغوا کے ایک معاملے میں گرفتار اپنے ایک ساتھی کو چھڑانے کے لیے امرتسر ضلع کے اجنالہ میں پولیس اسٹیشن پر ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔
خالصتانی رہنما امرت پال کو برطانیہ میں مقیم خالصتانی دہشت گرد اوتار سنگھ کھانڈا کا قریبی سمجھا جاتا ہے اور امرت پال کو اس کے کے پیچھے ایک اہم عنصر سمجھا جاتا ہے۔
امرت پال مبینہ طور پر نشہ چھڑانے کے مراکز سے نوجوانوں کا ایک ‘نجی ملیشیا’ (مسلح گینگ) بنا رہا تھا، جسے پرتشدد مظاہروں کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ نشہ چھڑانے کے مراکز مبینہ طور پر پاکستان سے غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔