بار ایسوسی ایشن کے  صدر نے سی جے آئی کو لکھا – عوامی تقریبات میں قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے

آل انڈیا بار ایسوسی ایشن کے صدر آدیش اگروال کا دعویٰ ہے کہ سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ کی میعاد 10 نومبر کو ختم ہونے والی ہے، ایسے میں چندر چوڑ نے عدلیہ کے اندر کے سنگین خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک بھر کے پروگراموں میں شرکت کرنے کو ترجیح دی ہے۔

آل انڈیا بار ایسوسی ایشن کے صدر آدیش اگروال کا دعویٰ ہے کہ سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ کی میعاد 10 نومبر کو ختم ہونے والی ہے، ایسے میں چندر چوڑ نے عدلیہ کے اندر کے سنگین خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک بھر کے پروگراموں میں شرکت کرنے کو ترجیح دی ہے۔

سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ: یوٹیوب)

سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ: یوٹیوب)

نئی دہلی: آل انڈیا بار ایسوسی ایشن (اے آئی بی اے) کے صدر آدیش اگروال نے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ کو سخت الفاظ میں خط لکھا ہے ، جس میں عدالتی معاملات کے بجائے ان کی  عوامی مصروفیات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، آدیش اگروال کا دعویٰ ہے کہ سی جے آئی  چندر چوڑ کی میعاد 10 نومبر کو ختم ہونے والی ہے، ایسے میں چندر چوڑ نے عدلیہ سے متعلق سنگین خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے ملک بھر کے پروگراموں میں شرکت کو ترجیح دی ہے۔

صحافی منیش چھبرکےذریعے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیے گئے اس  خط میں آدیش اگروال نے سی جے آئی چندرچوڑ کی ترجیحات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاہےکہ عوامی تقریبات کے چکر میں سی جے آئی  اپنی عدالتی ذمہ داریوں کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

انہوں نے لکھا، ‘ایسا لگتا ہے کہ آپ کا قیمتی وقت آپ کی ریٹائرمنٹ کے آخری مرحلے میں ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی خراج تحسین کی تقریبات میں شرکت پر مرکوز ہے۔’

معلوم ہو کہ یہ خط بنیادی طور پر مدراس ہائی کورٹ کے جج جسٹس آر سبرامنیم سے متعلق ایک  واقعے پر مرکوز ہے، جنہوں  نے مبینہ طور پر سینئر وکیل اور راجیہ سبھا کے رکن پی ولسن کے ساتھ مبینہ طور پر توہین آمیز برتاؤ کیا  تھا، کیوں کہ  پی ولسن نے ایک کیس سے جسٹس وکٹوریہ گوری کو الگ کرنے کی درخواست کی تھی۔

اگروال کا دعویٰ ہے کہ جسٹس سبرامنیم نے پی ولسن کے خلاف توہین آمیز زبان کا استعمال کرتے ہوئے بے بنیاد الزام لگائے تھے۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مختلف بار ایسوسی ایشن کی طرف سے سی جے آئی سے کئی بار درخواست کیے جانے کے باوجود جسٹس آر سبرامنیم کے معاملے میں کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کورٹ روم  کے اندر وکیلوں کے ساتھ بدسلوکی کے بارے میں ایسوسی ایشن کی طرف سے اصلاح کی کئی اپیلوں کے بعد بھی سی جے آئی کی خاموشی اور بے عملی کا مشاہدہ کیا گیا۔

ایسے میں آدیش اگروال نے پوچھا ہے کہ کیا یہ سی جے آئی کی وکلاء کے تئیں اپنے رویے میں سنجیدگی کی کمی ہے یا موجودہ اہم مسائل کو حل کرنے میں ان کی نااہلی؟

اگروال نے اس معاملے پر چندرچوڑ کی خاموشی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سی جے آئی  کی توجہ ‘پبلسٹی’ پر مرکوز ہونے کی وجہ سے عدالت کے اندروقار کے معاملے پر بات نہیں ہو رہی ہے۔

اگروال نے اپنے خط میں سی جے آئی  سے ان  کے دور کے آخری دنوں میں عدالتی چیمبروں کے اندر باوقار طرز عمل کو بحال کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہا ہے کہ وکلاء کے ساتھ ‘نوکروں’ کی طرح سلوک نہ کیا جائے۔

غورطلب  ہے کہ یہ تنقید ایسے وقت میں ہوئی ہے جب جسٹس چندر چوڑ نے حال ہی میں اپنے گھر پر گنیش چترتھی کے دوران وزیراعظم نریندر مودی کے پوجا میں شامل ہونے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عدلیہ اور ایگزیکٹو کے درمیان ایک عام ملاقات کی طرح ہے۔ اس طرح کے سماجی تعلقات میں کچھ غلط نہیں تھا۔

جسٹس چندر چوڑ نے اپنے اس تبصرے پر ہونے والی تنقید کو بھی ‘سوشل میڈیا کا مسئلہ’ قرار دیا، جس میں انہوں نے سپریم کورٹ کے رام جنم بھومی-بابری مسجد کی ملکیت کے فیصلے سے پہلے کوئی حل تلاش کرنے کے لیےبھگوان سے رہنمائی کی بات کہی تھی۔