ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ یہ فیصلہ اس تشویش کی وجہ سے لیا گیا ہے کہ ہندوستان میں شہریت ترمیم قانون نافذ ہونے کے بعد ہندوستانی مسلمان بنگلہ دیش میں داخل ہو سکتے ہیں۔
نئی دہلی: بنگلہ دیش حکومت نے ہندوستان کے ساتھ لگے سرحدی علاقوں میں سکیورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے موبائل نیٹ ورک کو بند کر دیا ہے۔ میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق، اس قدم سے علاقہ میں تقریباً ایک کروڑ لوگ متاثر ہوں گے۔حکومت کا ٹیلی کمیونی کیشن آپریٹروں کو یہ ہدایت ہندوستان کے شہریت ترمیم قانون بنانے کے کچھ دن بعد آیا ہے، جس کو لے کر ڈھاکہ میں کافی تشویش ہے۔
ڈھاکہ ٹربیون کی خبر کے مطابق، سوموار کو آپریٹروں نے ہندوستان کے ساتھ لگی سرحدوں پر تقریباً ایک کلومیٹر کے اندر نیٹ ورک وقتی طور پر بند کر دیا ہے۔بنگلہ دیش ٹیلی کمیونی کیشن ریگولیٹری کمیشن (بی ٹی آر سی )نے ٹیلی کمیونی کیشن سروس پرووائیڈر -گرامین فون، ٹیلی ٹاک، رابی اور بنگلہ لنک کو اپنی ہدایت میں اتوار کو کہا کہ سرحدی علاقوں میں نیٹ ورک کوریج کو ملک کے تحفظ کے لیے اگلے حکم تک بند رکھا جانا چاہیے۔
بی ڈی نیوز 24 نے بی ٹی آرسی کے صدر کے حوالے سے کہا کہ سرکار نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا اور اس کے بعد ہدایت جاری کی گئی۔ڈھاکہ ٹربیون سے بات چیت میں نام نہ بتانے کی شرط پر بی ٹی آرسی کے ایک افسر نے بتایا کہ سرکار کے اس حکم سے ہندوستان اور میانمار سرحد سے لگے 32 ضلعوں کے تقریباً ایک کروڑ موبائل صارفین متاثر ہوں گے۔ ان علاقوں میں تقریباً دو ہزار موبائل ٹاور ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، وزیرداخلہ اسدالزماں خان کمال اور وزیر خارجہ اےکے عبدل مومین نے سرکار کے اس فیصلے پر لا علمی ظاہر کی۔کمال نے کہا، ‘میرے پاس ایسی کوئی جانکاری نہیں ہے۔ پہلے مجھے اس کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے دیں، پھر میں تبصرہ کروں گا۔’خبر رساں ایجنسی رائٹرس سے بات چیت میں ایک افسر نے نام نہ بتائے جانے کی شرط پر کہا ہے کہ یہ فیصلہ اس تشویش سے لیا گیا ہے کہ ہندوستان میں شہریت ترمیم قانون نافذ ہونے کے بعد ہندوستانی مسلمان بنگلہ دیش میں داخلہ ہو سکتے ہیں۔
ہندوستان اور بنگلہ دیش چار ہزار کلومیٹر کی سرحد شیئر کرتے ہیں۔دی پرنٹ ویب سائٹ نے 30 دسمبر کی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے مودی سرکار سے تحریری یقین دہانی مانگی ہے کہ ہندوستان سے کسی بھی غیر قانون مہاجر کو نکالا نہیں جائے گا۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، اس اطلاع کے بارے میں وزیراعظم شیخ حسینہ کے دفتر سے کوئی جواب نہیں مل سکا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)