بنگلہ دیش کی کمپنی گرامین کمیونی کیشن سے برخاست کئے گئے تین ملازمین نے انتظامیہ کے خلاف مجرمانہ مقدمہ دائر کیا ہے۔ ان کی شکایت ہے کہ کمپنی میں ٹریڈ یونین کی تشکیل کی وجہ سے ان کو نکال دیا گیا۔
نئی دہلی: بنگلہ دیش کے ماہر اقتصادیات اور نوبل ایوارڈ یافتہ محمد یونس کوان کی کمپنی میں کام کرنے والے ملازمین کو برخاست کرنے سے متعلق معاملے کی سماعت کے دوران عدالت میں نہیں پیش ہونےکی وجہ سےگرفتاری وارنٹ جاری کیا گیا ہے۔ افسروں نے یہ جانکاری دی۔ ڈھاکہ کی ایک عدالت کے ایک جج نے بدھ کو یہ حکم جاری کیا۔عدالت کے کلرک ایم نورالزماں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ’گرامین کمیونی کیشن'(جی سی)کے برخاست ملازمین نے شکایت درج کرائی ہے کہ ان کوکمپنی سے نکال دیا گیا کیونکہ انہوں نے ایک ٹریڈ یونین کی تشکیل کی۔
نورالزماں نے بتایا کہ جی سی کےچیئرمین یونس سماعت کے دوران عدالت میں پیش نہیں ہوئے کیونکہ وہ ملک سے باہر تھے۔ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر اور ایک سینئرمنیجر عدالت میں پیش ہوئے اور ان کو ضمانت مل گئی۔ یونس کے وکیل قاضی ارشادالعالم نے اے ایف پی کو بتایا،’وہ (یونس) عدالت میں پیش ہونے کے لئے کوئی بھی سمن ملنے سے پہلے ہی بنگلہ دیش سے باہر چلے گئےتھے۔ جیسے ہی وہ لوٹتے ہیں، مناسب قانونی قدم اٹھایا جائےگا۔ ‘ڈھاکہ کے ایک لیبر کورٹ نے گزشتہ10 جولائی کو گرامین کمیونی کیشن کے تین ملازمین کو برخاست کرنے کے معاملے میں محمدیونس اور دو سینئر افسروں کو آٹھ اکتوبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
گرامین کمیونی کیشن، گرامین بینک کی آئی ٹی اکائی ہے۔
گزشتہ جون میں گرامین کمیونی کیشن سے برخاست کئے جانے کے بعد کمپنی کے تین سابق ملازمین نے انتظامیہ کے خلاف مجرمانہ مقدمہ درج کرایا تھا۔ الزام ہے کہ کام کرنےکی جگہ پر ٹریڈ یونین کی تشکیل کی وجہ سے ان کو برخاست کیا گیا تھا۔ ان تینوں سابق ملازمین نے ہراساں کرنے، دھمکی دینے اور ٹریڈ یونین بنانےکی وجہ سے برخاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے تین الگ الگ مقدمے دائر کئے ہیں۔
واضح ہو کہ محمد یونس سال 2015 میں بھی تنازعات میں آئے تھے، جب بنگلہ دیش کے ریونیو افسروں نے 1.51 ملین ڈالر کا ٹیکس نہ چکا پانے کی وجہ ان کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ سال 2007 سے 79 سالہ ماہر اقتصادیات محمد یونس کی بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ سےٹکراؤ کی حالت رہی ہے، جب انہوں نے ملک میں تشدد اور پولرائزیشن کی سیاست کو لےکر حسینہ کی فیملی اور ان کےحریف خالدہ ضیا کو لےکر تبصرہ کیا تھا۔
سال 2011 میں یونس کو گرامین بینک کے چیئر مین کے عہدےسے ہٹا دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بینک کو قائم کیا تھا۔ عہدے سے ہٹانے کے اس قدم کے پیچھے مبینہ طور پر شیخ حسینہ کا ہاتھ ہونے کی بات کہی جاتی ہے۔یونس نے سال 1983 میں گرامین بینک کی تشکیل کی تھی۔ یہ بینک دیہی علاقوں اور زیادہ تر خاتون کاروباریوں کو بنا کچھ گروی رکھے چھوٹے قرض مہیا کراتا ہے۔ اس کی وجہ سے بنگلہ دیش میں غریبی کم ہوتی دیکھی گئی تھی۔
اس وجہ سے محمد یونس کو عالمی شہرت ملی تھی اور سال 2006 میں ان کو اس کام کی وجہ سے امن کے نوبل انعام سےنوازا گیا تھا۔
حالانکہ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، شیخ حسینہ نے ان پر غریبوں کا خون چوسنے کا الزام لگایا ہے۔ سال 2013 میں حکومت نےطے شدہ کارروائی کی پیروی کیے بنا ٹیکس میں چھوٹ پانے، طاقت کا غلط استعمال اور غیر ملکی سفرکو لے کر اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کو لےکر ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)