قابل اعتراض پوسٹ کرنے کے ملزم کانگریس ایم ایل اے کے رشتہ دار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ منگل کو دیر رات ہوئےتشدد میں بھیڑ نے پولیس گاڑیوں سمیت کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا۔ پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کے واقعات بھی ہوئے۔ تشددکے سلسلے میں 100 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس دوران 50 سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
توڑ پھوڑ اور آگ زنی کرتی بھیڑ(فوٹو: ویڈیوگریب)
نئی دہلی: پیغمبرمحمد کے خلاف قابل اعتراض پوسٹ لکھنے کے الزام میں بنگلورو کے پلاکیشی نگر میں کانگریس کے ایک ایم ایل اے کے گھر پر منگل کی رات لگ بھگ 1000 لوگوں کی بھیڑ نے حملہ کرنے کے ساتھ ساتھ دو پولیس اسٹیشنوں میں توڑ پھوڑ کی۔اس کی وجہ سے پولیس نے مبینہ طور پربھیڑ پر گولی باری کی،جس میں کم سے کم تین لوگوں کی موت ہو گئی۔ رات لگ بھگ ایک بجے حالات پر قابو پایا جا سکا اور 100سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق، کانگریس ایم ایل اے اکھنڈ شری نواس مورتی کے رشتہ دار پی نوین کے ذریعے پیغمبر محمد کے بارے میں سوشل میڈیا پر ایک فرقہ وارانہ اور قابل اعتراض پوسٹ کرنے کے بعد بھیڑ اکٹھا ہو گئی۔ انہوں نے مورتی کے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور باہر کھڑی گاڑیوں کونقصان پہنچایا۔
بھیڑ نے الزام لگایا ہے کہ ایم ایل اے کے رشتہ دار کی جانب سے کیا گیا فیس بک پوسٹ اسلام اور اس کے عقائد کے لیےتوہین آمیز ہے۔
نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پی نوین کی گرفتاری کی مانگ کو لےکر بھیڑ نے دو پولیس اسٹیشنوں کے جی ہلی اور ڈی جے ہلی پر حملہ کیا اوریہاں تک کہ پولیس پر پتھراؤ کر انہیں جلانے کی بھی کوشش کی گئی۔ بھیڑ نوین کی فوراًگرفتاری کی مانگ کر رہی تھی۔
دی نیوز منٹ کی رپورٹ کے مطابق، پی نوین نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر کیا گیا پوسٹ ان کا نہیں تھا، بلکہ کسی نے ان کے اکاؤنٹ کو ہیک کر لیا تھا۔ بہرحال پولیس نے پوچھ تاچھ کے لیے انہیں حراست میں لے لیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بنگلورو پولیس کمشنر کمل پنت نے بدھ کی صبح قابل اعتراض پوسٹ کے لیےملزم پی نوین کو گرفتار کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘آگ زنی، پتھراؤ اور پولیس پر حملے کے الزام میں 110 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔’
انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں پولیس کمشنر نے بتایا،‘ہمیں جانکاری ملی ہے کہ تشدد کے واقعات میں کم سے کم تین لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ حالانکہ ہم اب تک ان اموات کے پیچھے کی صحیح وجہ کا پتہ نہیں لگا پائے ہیں۔’پنت نے بتایا کہ تشدد کے دوران 50 سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جن میں ڈی ایس پی سطح کے سینئر افسر بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا،‘پولیس جیپ، بس اور دوسری گاڑیوں کو بھیڑ نےآگ کے حوالے کر دیا۔ دیر رات جائے وقوع پر پتھراؤ کےبھی واقعات ہوئے۔ دو گاڑیاں جس میں ڈی ایس پی پہنچے تھے، ان میں توڑ پھوڑ کر آگ لگا دی گئی۔’
بنگلورو پولیس نے ٹوئٹ کیا کہ اسے بھیڑ پر لاٹھی چارج کرنا پڑا، آنسو گیس چھوڑنے پڑے اور آخر میں انہیں قابو کرنے کے لیے گولی چلانی پڑی۔پنت نے
ٹائمس آف انڈیا کو بتایا،‘ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا تھا، اس لیے ہمیں ہوائی فائر کرنا پڑا۔’بناسواڑی پولیس سب ڈویژن میں کرفیو لگایا گیا ہے اور پورے شہر میں دفعہ 144 لگائی گئی ہے۔
دی نیوز منٹ نے بتایا کہ کنڑ سماچار چینل سورنا نیوز کے صحافیوں پر بھی مبینہ طور پر بھیڑ کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا۔ رپورٹرس کے کیمرے توڑ دیے گئے اور دو اسٹاف زخمی ہو گئے، جن کا اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔انڈیا ٹو ڈے کے ایک رپورٹر نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم پر پولیس نے حملہ کیا، جبکہ انہوں نے بتایا تھا کہ وہ صحافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہاں کوئی بھیڑ موجود نہیں تھی۔ دی نیوز منٹ نے کہا ہے کہ ان کے ایک صحافی پر بھی پولیس نے حملہ کیا تھا۔
ایم ایل اے اور ان کے اہل خانہ حملے سے تو بچ گئے، لیکن ان کے گھر کو آگ کے حوالے کر دیا گیا جس کی وجہ سے کافی نقصان ہوا۔ بعد میں مورتی نے لوگوں سے تشدد کا سہارا نہیں لینے کی اپیل کی۔انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ‘میں اپنے مسلم بھائیوں سے اپیل کر رہا ہوں کہ ہمیں کچھ شرپسندوں کی جانب سے کی گئی غلطی کے لیے تشدد کا سہارا نہیں لینا چاہیے۔ لڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہم سب بھائی ہیں۔ ہم اس شخص کو قانون کے مطابق سزا دلوائیں گے۔ ہم بھی آپ کے ساتھ رہیں گے۔ میں مسلم دوستوں سے امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔’
وزیر داخلہ بساواراج بومئی نے کہا کہ فساداور شرپسندی قانون کے خلاف ہے اور انہوں نے پولیس کو کھلی چھوٹ دے دی ہے وہ تشدد کو روکنے کے لیے مناسب قدم اٹھائیں۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کرامن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا، ‘جو بھی معاملہ ہے، ہم اس کی جانچ کریں گے، لیکن توڑ پھوڑ اس کاحل نہیں ہے۔ ہم نے جوانوں کی تعیناتی کر دی ہے۔ میں نے معاملے میں پولیس کو کھلی چھوٹ دی ہے۔ جو بھی اس میں قصوروار پایا جائےگا، ہم اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔ لیکن لوگوں کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔’
اس کے علاوہ کئی مسلم رہنماؤں نے بھی ویڈیو پیغام جاری کر امن وامان بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)