سپریم کورٹ میں صحافی محمد زبیر کی عرضی کی سماعت کے دوران حکومت کی طرف سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ بجرنگ منی ایک ‘قابل احترام ‘ مذہبی رہنما ہیں، جن کے بہت سے پیروکار ہیں۔بجرنگ منی کی مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ کی ایک طویل تاریخ ہے، جس کی وجہ سے انہیں ایک بار گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
بجرنگ منی۔ (فوٹو بہ شکریہ: اے این آئی)
نئی دہلی: جمعہ 8 جولائی کو سپریم کورٹ نے آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو اس معاملے میں عبوری ضمانت دے دی، جس میں ان پر اتر پردیش پولیس کے ذریعے مبینہ طور پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
ایک جون کوکٹرہندوتوا لیڈروں کو مبینہ طور پر
نفرت پھیلانے والا بتانے پر محمد زبیر کے خلاف سیتا پور کے خیر آباد پولیس اسٹیشن میں
ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر ان کے اس ٹوئٹ کے بعد درج کی گئی، جس میں انہوں نے یتی نرسنہانند، مہنت بجرنگ منی اور آنند سوروپ کو ‘نفرت پھیلانے والا’ کہا تھا۔
گزشتہ 8 جولائی کو سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران زبیر کی حراست کے لیے سرکار کی طرف سے سالیسٹر جنرل آف انڈیا (ایس جی) تشار مہتہ اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو پیش ہوئے تھے۔
اے ایس جی نے جرح کے دوران جو دلائل دیے ان میں سے ایک یہ بھی تھا کہ بجرنگ منی سیتا پور میں ایک ‘قابل احترام’ مذہبی رہنما ہیں، جن کے بہت سے پیروکار ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘جب آپ کسی مذہبی رہنما کو نفرت پھیلانے والا کہتے ہیں تو اس سے پریشانی پیدا ہوتی ہے۔ میرے فاضل دوست کا کہنا ہے کہ انہوں نے پولیس کے لیے لکھا تھا۔ یہ غلط ہے۔و ہ اسے دنیا کے لیے ٹوئٹ کر رہے تھے،انہوں نے یہ بھی کہا کہ زبیر ایک ‘سینڈیکٹ’ کا حصہ تھے۔
جس بجرنگ منی اُداسی کے ‘وقار’ کا اے ایس جی راجو دفاع کر رہے تھے، ان کی مسلم کمیونٹی کے خلاف ہیٹ اسپیچ کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔ وہ ‘لو جہاد’ کا بدلہ لینے کے لیے باربارمسلم خواتین کے ساتھ
گینگ ریپ کی دھمکیاں دینے کے لیے بدنام ہیں۔ جیسا کہ دی وائر نے پہلے بھی
رپورٹ کیاہے، وہ اس معاملے میں
بار بار ایسی باتیں دہرا چکے ہیں۔
بتادیں کہ قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) نے بجرنگ منی کے ایک وائرل ویڈیو کو سنجیدگی سے لیا تھا، جس میں منی نے مسلمان عورتوں کے ساتھ ریپ کی دھمکی دی تھی۔ این سی ڈبلیو کی صدر ریکھا شرما نے اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو ایک خط لکھ کر ملزم کے خلاف فوراً ایف آئی آر درج کرنے کو بھی کہا تھا۔
ایک
ویڈیو میں بجرنگ منی بھیڑ کے درمیان مسلم خواتین کے بارے میں اسی طرح کےجنسی تشدد کی دھمکیاں دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ مسلمانوں کو مارنے کی دھمکی دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں، ‘اگر میں مر بھی گیا تو اس علاقے کے ہندوؤں کے اندر اتنی گرمی چھوڑ کرجاؤں گا کہ وہ خیر آباد کو شری رام نگر بنالیں گے۔ … میں کھلم کھلا کہتا ہوں کہ اگر تم ایک ہندو کو مارو گے تو میں دس مسلمانوں کو ماروں گا۔
وہ یہیں نہیں رکتے، وہ آگے کہتے ہیں، ‘اگر تم کسی ایک ہندو لڑکی کو لو جہاد میں پھنسا کر تشدد کرو گے تو میں دس مسلم لڑکیوں کو لو سناتن میں پھنسا کر تشدد کروں گا۔ تم دھوکہ دے کر جاؤ گے، میں کھلے عام کہتا ہوں کہ اٹھا کر لے جاؤں گا۔
بجرنگ منی کو 13 اپریل کو
گرفتار کیا گیا تھا اور 24 اپریل کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ جیل سے رہائی کے بعد انہوں نے کہا تھاکہ انہیں اپنے کہے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ وہ اپنے مذہب اور عورتوں کی حفاظت کرنا جاری رکھیں گے، چاہے اس کے لیے انہیں ہزار بار جیل جانا پڑے۔
اس وقت انہوں نےمحمد زبیر–جنہوں نے اس ویڈیو کو شیئر کیا تھا– کو ‘اینٹی ہندو’ بتایاتھا اور کہا تھا، ‘اگر آپ ان کی پروفائل دیکھیں گےتو آپ کو ایسی کوئی پوسٹ نہیں ملے گی جو ہندو مخالف نہ ہو۔ وہ انسانیت والایا سیکولر شخص ہوتا تو وہ مسلمانوں کے ذریعے ہندوؤں کے خلاف ہورہے مظالم اور ان کی نفرت انگیز تقریر کے بارے میں بھی پوسٹ کرتا۔ لیکن اس نے وہی ویڈیو پوسٹ کیے جہاں ہندو مشتعل تھے۔
مسلمانوں کے خلاف مسلسل ہیٹ اسپیچ دینے کے علاوہ، بجرنگ منی پر 2021 میں تین مسلمان بھائیوں سے متعلق ایک معاملے میں زمین ہتھیانے کا بھی الزام لگاتھا۔ بجرنگ منی کی جانب سے ان کے خلاف ایک کاؤنٹر کیس درج کیے جانے کے بعد تینوں بھائیوں نے پانچ ماہ جیل میں گزارے، جبکہ مہنت کو کبھی گرفتار نہیں کیا گیا۔