سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور رام پور سیٹ سے ایم ایل اے اعظم خان پر 2019 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران ایک جلسہ عام میں وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف قابل اعتراض زبان استعمال کرنے کے معاملے پرعدالت نے انہیں قصوروار ٹھہراتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔
نئی دہلی: اشتعال انگیز تقریر کیس میں تین سال کی سزا سنائے جانے کے ایک دن بعدجمعہ کوسماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سینئر لیڈر اعظم خان کی اتر پردیش اسمبلی کی رکنیت ختم کر دی گئی۔ یہ اطلاع اتر پردیش اسمبلی سکریٹریٹ نے دی۔
اتر پردیش اسمبلی کے پرنسپل سکریٹری پردیپ دوبے نے کہا کہ اسمبلی سکریٹریٹ نے رام پور صدر اسمبلی سیٹ کے خالی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا، عدالت کی طرف سے سنائے گئے فیصلے کی وجہ سے نااہلی کے نتیجے میں اتر پردیش اسمبلی سکریٹریٹ نے اس سیٹ کو خالی قرار دیا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اعظم خان کو نااہل قرار دیا گیا ہے، دوبے نے کہا، ہم (ایک موجودہ رکن کو)نااہل قرار نہیں دیتے ہیں، ہم صرف (متعلقہ نشست کے) خالی ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔ نااہلی تو عدالت کے فیصلے کے بعد پہلے ہی ہو چکی ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، خان نے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے لیے آٹھ دن کا وقت مانگا تھا، جو انہیں دے دیا گیا۔ لیکن، جولائی 2013 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق، ایک اپیل دو سال سے زیادہ کی سزا پانے والے کسی ایم ایل اے یاایم پی کی نااہلی کی راہ میں نہیں آتی۔
سینئر ایس پی لیڈر خان نے حال ہی میں 2022 کے اسمبلی انتخاب میں رام پور سیٹ سے 10ویں بار کامیابی حاصل کی تھی۔ خان نے ایم ایل اے منتخب ہونے کے بعد رام پور لوک سبھا سیٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کے آکاش سکسینہ کو شکست دی تھی۔
جمعہ کو آکاش سکسینہ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کو خط لکھ کر اتر پردیش اسمبلی سے اعظم خان کو نااہل قرار دینے کی اپیل کی تھی۔
دریں اثنا، جمعہ کو ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے ایک ٹوئٹ میں ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ‘اسپیکر ودھان سبھا ستیش مہانا کے محمد اعظم خان کی اسمبلی رکنیت منسوخ کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ جب بھی اس خالی اسمبلی کے ضمنی انتخاب ہوں گے، بی جے پی کا کمل کھلے گا۔
माननीय अध्यक्ष विधानसभा श्री सतीश महाना जी ने मोहम्मद आज़म खान की विधानसभा सदस्यता रद्द करने के फ़ैसले का स्वागत है! रिक्त विधानसभा के उपचुनाव जब भी होंगे,भाजपा का कमल खिलेगा!
— Keshav Prasad Maurya (@kpmaurya1) October 28, 2022
ریاستی اسمبلی کے ذرائع نے بتایا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق، خان ایسے بھی اسمبلی کے رکن نہیں رہ گئے۔ ایک ذرائع نے کہا کہ ایسے معاملات میں گورنر کے فیصلے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
خان کے وکیل ونود شرما نے انڈین ایکسپریس کو بتایا، ہم عدالت کے فیصلے پر روک لگانے کے لیے سیشن کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔
اسمبلی سے نااہلی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری اپیل پر سیشن کورٹ کا فیصلہ دیکھنے دیجیے۔
وہیں، ایس پی کے قومی ترجمان راجندر چودھری نے کہا، ہم پارٹی کی سینئر قیادت اور وکلاء کے ساتھ قانونی پہلوؤں پر بات کریں گے۔ ہم فیصلہ کریں گے کہ قانون کے تحت آگے کیا کرنا ہے۔
غور طلب ہے کہ اتر پردیش کے رام پور کی ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے جمعرات کو ایس پی لیڈر اور ایم ایل اے اعظم خان کو اشتعال انگیز تقریرکے معاملے میں قصوروار ٹھہراتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔
عوامی نمائندگی ایکٹ کے مطابق، دو سال یا اس سے زیادہ کی سزا پانے والے کسی بھی شخص کو ‘ایسی سزا کی تاریخ سے’ نااہل قرار دیا جائے گا اور جیل میں وقت گزارنے کے بعد وہ چھ سال تک نااہل رہے گا۔
بتا دیں کہ اعظم خان پر2019 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران رام پور ضلع کے ملک کوتوالی علاقے کے کھاتا نگریا گاؤں میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرنے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے ور ضلع انتظامیہ کے سینئر افسران کو بھلا برا کہہ کراشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ خان کے اس بیان کا ویڈیو بھی وائرل ہوا تھا۔
ایک خصوصی ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے انہیں آئی پی سی کی دفعہ 153ے (مذہبی جذبات کو بھڑکانا)، 505اے( مختلف برادریوں کے درمیان دشمنی، نفرت یا تعصب کے جذبات پیدا کرنے کے ارادے سے جھوٹا بیان) اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 125 (الیکشن کے سلسلے میں مختلف طبقات کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) کے تحت قصوروار قرار دیتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔
غور طلب ہے کہ اعظم کے بیٹے عبداللہ اعظم کو بھی 2020 میں ایوان کی رکنیت سے نااہل قرار دیا گیا تھا۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے پہلے فیصلہ دیا تھا کہ عبداللہ اعظم انتخاب لڑنے کے اہل نہیں ہیں کیونکہ ان کی عمراس وقت 25 سال سے کم تھی جب انہوں نے 2017 میں سوار حلقہ سے ایس پی امیدوار کے طور پر اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2017 میں اتر پردیش میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اعظم خان کے خلاف چوری سے لے کر بدعنوانی تک کے 87 مقدمات درج کیے گئے تھے۔
زمین پر قبضہ کرنے سے متعلق ایک کیس میں وہ تقریباً دو سال تک جیل میں رہے تھے۔ اس سال مئی میں انہیں سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد جیل سے رہا کیا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)