سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 2010 کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر آیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں2.77 ایکڑ زمین کو سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑہ اور رام للا وراجمان کے بیچ برابر بانٹنے کی ہدایت دی تھی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعہ پر مسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے عدالت نے ہندوفریق کو زمین دینے کو کہا ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ رام جنم بھومی ٹرسٹ کو 2.77 ایکڑ زمین کا مالکانہ حق ملےگا۔ سنی وقف بورڈ کو مسجد بنانے کے لیے ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دی جائےگی۔
وہیں مندر کی تعمیر کے لیے مرکزی ر سرکار کو تین مہینے کے اندر ٹرسٹ بنانا ہوگا۔ اس ٹرسٹ میں ایک ممبر نرموہی اکھاڑہ سے بھی ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ فی الحال مقبوضہ زمین مرکز کے ریسیور کے پاس رہےگی۔سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ اس معاملے میں 2010 کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج دینے والی 14عرضیوں پر آیا ہے۔ تب ہائی کورٹ نے چار دیوانی مقدموں پر اپنے فیصلے میں2.77 ایکڑ زمین کو تینوں فریق سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑہ اور رام للا وراجمان کے بیچ برابر برابر بانٹنے کی ہدایت دی تھی۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 16 اکتوبر کو 40 دنوں کی شنوائی کے بعد یہ فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اس بنچ کے دوسرے ممبروں میں جسٹس ایس اے بوبڈے، ڈی وائی چندرچوڑ، اشوک بھوشن اور ایس عبدالنذیر شامل ہیں۔
کورٹ کا مکمل فیصلہ یہاں پڑھیے ۔
Supreme Court judgment in A… by The Wire on Scribd