رام جنم بھومی-بابری مسجد تنازعہ معاملے میں مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے اس سے پہلے ان کو دھمکی دینے کے الزام میں دو لوگوں کے خلاف سپریم کورٹ میں ہتک عزت کی عرضی دائر کی تھی۔ دھون کی عرضی پر کارروائی کرتے ہوئے عدالت نے دونوں افراد کو نوٹس جاری کیا تھا۔
نئی دہلی: ایودھیا تنازعہ میں مسلم فریقین کی نمائندگی کرنے کے لئے ملی مبینہ دھمکیوں کو لےکر سینئر وکیل راجیو دھون کے ذریعے سپریم کورٹ میں ہتک عزت کی عرضی دائر کئے جانے کے کچھ دنوں بعد، انہوں نے جمعرات کو شکایت کی کہ بدھ کو ان کے کلرک کے ساتھ عدالت کے احاطے میں مارپیٹ کی گئی۔ دھون نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کو فیس بک پر ایک اور دھمکی بھرا پیغام ملا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ کے سامنے پیش ہونے کے دوران، دھون نے اس مدعے پر وکیلوں کے کلرکوں کے درمیان مبینہ طور پر جھگڑے کی شکایت کی۔ دھون نے کہا، ‘ یہ سماعت کے لئے موافق ماحول نہیں ہے، ‘ انہوں نے کہا کہ ایسی چیزیں عدالت کے کیمپس میں نہیں ہونی چاہیے اور آپ کا ایک لفظ بھی اس کے لئے کافی ہوگا۔
ایودھیا معاملے میں کلیدی درخواست گزار ایم صدیق اور آل انڈیا سنی وقف بورڈ کی نمائندگی کرنے والے دھون نے کہا، ‘ میں یہ واضح کر دوں کہ میں متعصب نہیں ہوں اور میں یقینی طور پر ہندو عقیدے کے خلاف بحث نہیں کروںگا۔’ حملے کی مذمت کرتے ہوئے بنچ نے کہا، ‘ ہم اس کو ریکارڈ میں ڈال دیںگے کہ یہ ایک ایسا رویہ ہے جو نہیں ہونا چاہیے۔ ہم ایک بحث کے بیچ میں ہیں۔ دونوں فریقوں کے وکیل کو اپنے جواب کو داخل کرنے کے تمام اثرات سے آزاد ہونا چاہیے، حالانکہ چھوٹی موٹی پریشانیاں آ سکتی ہیں۔ ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
سی جے آئی رنجن گگوئی کی صدارت والی اس بنچ میں جسٹس ایس اے بوبڈے، ڈی وائی چندرچوڑ، اشوک بھوشن اور ایس اے نذیر شامل ہیں۔ یہ بنچ 30 ستمبر، 2010 کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف داخل اپیل کی سماعت کر رہی ہے جس کے تحت متنازع 2.77 ایکڑ زمین کا تین حصوں میں بٹوارا کیا گیا تھا۔ جمعرات کو سماعت کا 22 واں دن ہے۔
اس سے پہلے دھون کی عرضی پر کارروائی کرتے ہوئے عدالت نے دو افراد کو مبینہ طور پر دھمکی دینے کے لئے نوٹس جاری کیا تھا۔ دھون نے کہا تھا کہ ان کو 14 اگست، 2019 کو ایک سبکدوش ایجوکیشن افسر این شنموگم سے ایک خط ملا تھا، جس میں انہوں نے مسلم پارٹیوں کے لئے پیش ہونے پر دھمکی دی تھی۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کو کئی لوگوں کے ذریعے گھر اور عدالت کے کیمپس میں ٹوکا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کو ایک وہاٹس ایپ پیغام ملا تھا، جو سپریم کورٹ کے سامنے ایڈمنسٹریشن آف جسٹس میں مداخلت کرنے کی بھی کوشش تھی۔