اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا نے اپنے درگا پوجا پنڈال میں درگا کو جس اسور کا قتل کرتے ہوئے دکھایا ہے، وہ مہاتما گاندھی کی طرح نظر آرہا تھا۔ اس تنازعہ کے درمیان پولیس کی مداخلت کے بعد منتظمین نے اسور کے مجسمہ کے سر پر وگ اور چہرے پر مونچھیں لگا دی ہیں۔
نئی دہلی: کولکاتہ میں درگا پوجا کے موقع پر لگے ایک پنڈال میں ‘مہیشاسور’ کی جگہ مہاتما گاندھی کی طرح نظر آنے والے مجسمے کو لے کر اتوار کو گاندھی جینتی پرتنازعہ کھڑا ہوگیا۔
جنوب مغربی کولکاتہ میں روبی کراسنگ کے قریب، اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا پوجا کے منتظمین نے شکایت درج ہونے کے بعد پولیس کی ہدایت کے مطابق گاندھی کی طرح نظر آنے والے مجسمہ کی شکل کو تبدیل کر دیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، کولکاتہ پولیس نے ‘اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا درگا پوجا پنڈال’ کے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے۔
خبروں کے مطابق، اسور کے طور پر دکھائے گئے مجسمے کے سر پر بال نہیں تھے، وہ چشمہ لگائے ہوئے ہیں اور دھوتی پہنے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ، ان کے ہاتھ میں ایک چھڑی ہے۔
پولیس میں شکایت کے بعد منتظمین نے ‘اسور’ کے مجسمہ کے سر پر بالوں کی وگ اور مونچھیں لگادی ہیں۔
جوائنٹ کمشنر آف پولیس (کرائم) مرلی دھر شرما نے انڈین ایکسپریس کو بتایا،منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ہم معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
یہ معاملہ تعزیرات ہند کی دفعہ 188، 283، 153 بی اور 34 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق، تنازعہ کے بعد پولیس اہلکاروں کو اتوار کی شام تقریباً 7.30 بجے درگا پوجا پنڈال میں بھیجا گیا۔
پولیس نے کہا کہ انہوں نے منتظمین سے اپیل کی ہے کہ ‘اسور’ کو وگ اور مونچھیں لگا دی جائیں ۔ شروع میں مخالفت کے بعد منتظمین راضی ہو گئے۔
ایک مقامی پولیس افسر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا، مہاتما گاندھی جیسےنظر آنے والے اسور کےچہرےپر مونچھیں اور سر پر بالوں کی وگ لگا دی گئی ہے۔
مغربی بنگال اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کے صدر چندرچوڑ گوسوامی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ،یہ بڑے افسوس کی بات ہے، اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا تمام سناتنیوں کو بتانا چاہتی ہے کہ روبی کراسنگ پر ماں درگا پوجا پر سیاسی طاقتوں سے سیدھا خطرہ ہےجو اس کو بند کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہم اس سال کی درگا پوجا بدعنوانی کے تھیم پر منا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، پولیس نے گزارش کی تھی اور وگ پہنانے کو مجبور کیا۔ میں نے یہ بھی سنا ہے کہ میرے خلاف زیرو ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ میں اس کا قانونی طور پرمقابلہ کروں گا۔
انہوں نے کہا، اتوار کی رات بڑی تعداد میں (پولیس) فورس آئی، پولیس نے ہم سے اس (اسور کی مورتی) میں تبدیلی کرنے کو کہا۔ ان پر وزارت داخلہ کا دباؤ تھا۔
منتظمین نے کہا کہ مماثلت ‘محض ایک اتفاق’ ہے۔
گوسوامی نے کہا، ہمارے پنڈال کو ملا جلا ردعمل ملا ہے، بہت سے لوگوں نے ‘اسور’ کو گاندھی جی کے طور پر پہچانا اور اس کی تعریف کی۔ مجھے اس تنازعہ کے سلسلے میں وزارت داخلہ سے فون آیا اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ ‘اسور’ کے ساتھ گاندھی جی کی کوئی بھی مشابہت قبول نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضروری نہیں کہ چشمہ والا اور بنا بالوں آدمی مہاتما گاندھی ہو، وہ اور ان کی تنظیم نیتا جی سبھاش چندر بوس کے پیروکار ہیں اور وہ نہیں سمجھتے کہ مہاتما گاندھی کو تنقید کا نشانہ بنانے میں کوئی حرج ہے۔
گوسوامی نے کہا کہ منتظمین کا کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا ارادہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا، پولیس نے ہم سے اسے تبدیل کرنے کو کہا، اور ہم نے اسے قبول کر لیا۔ ہم نے مہیشاسور کےمجسمے پر مونچھیں اور بال لگا دیے۔
اس تصویر کو سب سے پہلے صحافی اندرا دیپ بھٹاچاریہ نے ٹوئٹ کیا تھا، جنہوں نے بعد میں یہ کہتے ہوئے ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا کہ انہیں کولکاتہ پولیس نے ایسا کرنے کو کہا کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ اس سے تہوار کے درمیان کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔
I have been requested by @KolkataPolice cyber cell @DCCyberKP to delete my tweet on a particular puja in Kolkata as they think it might create tension amid the festivities. As a responsible citizen I abide by their request. SI Abhijit Datta told me they were looking into it.
— Indradeep Bhattacharyya (@Indra_Calcutta) October 2, 2022
اس سے پہلے، دن کے وقت ایک صحافی نے کولکاتہ پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے درگا کی مورتی کی تصویر ٹوئٹ کی تھی۔ تاہم، بعد میں انہوں نے بھی تہوار کے دوران کشیدگی پیدا ہونےسے متعلق پولیس کی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے پوسٹ کو ہٹا دیا۔
تاہم، سیاسی جماعتوں ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جیسی جماعتوں نے بھی گاندھی کو ‘مہیشاسور’ کے طور پر پیش کیے جانے پر تنقید کی۔
اس کے ساتھ ہی ناراض لوگوں نے سوشل میڈیا پر پوجا کا اہتمام کرنے والے ہندو مہاسبھا کے رہنماؤں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
تاہم آرگنائزر اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا نے دعویٰ کیا کہ یہ ایک اتفاق ہی ہے کہ مہیشاسور کا مجسمہ گاندھی جی سے میل کھا رہا تھا، لیکن سوشل میڈیا پر لوگ اس دلیل سے متفق نہیں ہوئے۔
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو ٹیگ کرتے ہوئے، اتنو چکرورتی نے ٹوئٹ کیا،کولکاتہ میں درگا پوجا میں مہاتما گاندھی کو اسور کے طور پر پیش کرنے کے لیے ہندو مہاسبھا کے اہلکاروں کو فوری طور پر گرفتار کیا جانا چاہیے۔
اجینی نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا، ‘ہندو مہاسبھا نے کولکاتہ پولیس کی اپیل پر مجسمہ تبدیل کرنے اور مونچھیں اور بال لگانے کا دعویٰ کیا ہے۔ کولکاتہ پولیس نےکیا آسان حل نکالا ہے۔
Nope, this isn’t coincidence. This is a deliberate attempt to change the narrative to suit the current narrative of demonising our freedom movement heroes. We have truly lost our moral compass as a nation. pic.twitter.com/C9LbMUDbiU
— Priyanka Chaturvedi (@priyankac19) October 3, 2022
شیوسینا لیڈر پرینکا چترویدی نے الزام لگایا کہ یہ مجاہدین آزادی کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا، یہ اتفاق نہیں ہے۔ یہ ہماری جدوجہد آزادی کے ہیروز کو نیچا دکھانے کے موجوہ ڈسکورس کے مطابق دانستہ کوشش ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)