شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں آسام کے کاٹن یونیورسٹی اور ڈبروگڑھ یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ یونین نے یونیورسٹی کیمپس میں بی جے پی اور آر ایس ایس رہنماؤں کے داخلےے پر پابندی لگاتے ہوئےمظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نئی دہلی: شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں آسام کی دو یونیورسٹیوں کے اسٹوڈنٹ یونین نےکیمپس میں بی جے پی اور آر ایس ایس رہنماؤں کے داخلے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں یونیورسٹی کیمپس میں بی جے پی اور آر ایس ایس رہنماؤں کے داخلے پرجن دواسٹوڈنٹ یونین نے پابندی لگائی ہے وہ کاٹن یونیورسٹی اور ڈبروگڑھ یونیورسٹی کےاسٹوڈنٹ یونین ہیں۔
کاٹن یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ یونین کے جنرل سکریٹری راہل بوردولوئی نے سوموار کو پریس کانفرنس میں آسام کےتمام ایم ایل اے، رکن پارلیامان اور دیگر نارتھ ایسٹ ریاستوں سے بل کے خلاف کھڑےہونے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی-آر ایس ایس کے ساتھ ہی اسٹوڈنٹ یونین اور ابنائے قدیم سے متعلق ایسوسی ایشن نے انسٹی ٹیوٹ کے کیمپس میں شہریت ترمیم بل کی حمایت کرنے والی تمام تنظیموں اور رہنماؤں کےداخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ بوردولوئی نے کہا کہ یونین اس بل کی مخالفت کرتی ہے اور پانچ دسمبر کو وہ اس کے خلاف مظاہرہ کرےگی۔
اس سے پہلے اتوارکو ڈبروگڑھ یونیورسٹی کے پوسٹ گریجویشن اسٹوڈنٹ یونین نے کہا تھا کہ وہ بل کی مخالفت میں وزیراعلیٰ سروانند سونووال اور مقتدر بی جے پی کے ممبروں کو کیمپس میں نہیں گھسنے دیں گے۔ڈبروگڑھ یونیورسٹی پوسٹ گریجویشن اسٹوڈنٹ یونین نے اتوار کو اعلان کیا کہ متنازعہ شہریت(ترمیم) بل کے خلاف مظاہرہ کو لےکر وزیراعلیٰ سربانند سونووال سمیت مقتدر بی جے پی کے کسی بھی ممبر کو کیمپس میں داخل ہونے نہیں دیا جائےگا۔
بل کے خلاف سیکڑوں طالبعلموں نے یونیورسٹی کیمپس میں مارچ نکالتے ہوئے کہا کہ اس سے ‘ آسامی کمیونٹی کو مستقبل میں نقصان اٹھانا پڑےگا۔ ‘اسٹوڈنٹ یونین کےجنرل سکریٹری راہل چیترا نے کہا کہ انہوں نے سونووال کو اس مدعے پر ان کی’خاموشی’کی وجہ سے یونیورسٹی میں نہیں داخل ہونے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیترا نے کہا، ‘انہوں نے (سونووال نے)اپنا سیاسی سفر یونیورسٹی سے شروع کیا، لیکن ان کے فیصلےآسام کو برباد کر دیںگے۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں بھی خاموش ہیں۔ جب تک شہریت ترمیم بل کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک ہم ان کو یونیورسٹی میں داخل نہیں ہونے دینا چاہتے۔ ‘
چیترا نے کہا کہ اسٹوڈنٹ یونین نے وزیراعلیٰ کے علاوہ ریاست کے تمام وزراء، بی جے پی رکن پارلیامان،ایم ایل اے اور دیگر رہنماؤں کو بھی کیمپس میں نہیں گھسنے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔شہریت ترمیم بل پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان کے ہندوؤں، سکھوں، بودھ، جین، پارسیوں اورعیسائیوں کو ہندوستان کی شہریت دینے کی بات کہتا ہے، بھلےہی ان کے پاس کوئی مناسب دستاویز نہیں ہوں۔ اس کو لےکر نارتھ ایسٹ ریاستوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔
8 جنوری کو لوک سبھا سے منظور شہریت ترمیم بل فی الحال راجیہ سبھا میں زیر التوا ہے۔ اس سے پہلےپچھلی لوک سبھا تحلیل ہونے کے بعد یہ بل غیرمؤثر ہو گیا تھا۔ اس سیشن کے کام کاج میں اس بل کو لسٹ کیا گیا ہے۔اپوزیشن پارٹیوں نے اس کو مذہبی بنیاد پر تعصب آمیز بتایا ہے۔ وہیں، بل لائے جانے کے بعدسے آسام سمیت تمام نارتھ ایسٹ ریاستوں میں اس بل کی زور دار مخالفت ہو رہی ہے۔
اکتوبر میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعے یہ بل قانون سازمجلس میں لانے کے اعلان کے بعد منی پور، ناگالینڈ، اروناچل پردیش اور میگھالیہ میں اس کے خلاف مظاہرے کئے گئےتھے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)