اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی اور چار دیگر کو ہندو دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں گزشتہ ایک جنوری کو اندور سے گرفتار کیا گیا تھا۔ فاروقی کو سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد چھ فروری کی رات کو رہا کیا گیا تھا۔
منور فاروقی۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: ارندھتی رائے، کنال کامرا، پوجا بھٹ اور کلکی کوچلن سمیت 100 سے زیادہ فنکاروں اورقلمکاروں نے اسٹینڈاپ کامیڈین منور فاروقی اور چار دیگر کے خلاف لگے تمام الزامات کو خارج کرنے کی مانگ کی ہے۔فاروقی اور چار دیگر کو بی جے پی ایم ایل اے کے بیٹے کی شکایت کے بعد گزشتہ ایک جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا۔
فاروقی کو سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد چھ فروری کی رات کو اندور کی سینٹرل جیل سے
رہا کیا گیا تھا۔انڈین ایکسپریس کی
رپورٹ کے مطابق، ایک مشترکہ بیان میں ان 100 سے زیادہ فنکاروں نے فاروقی، نلن یادو، پرکھر ویاس، ایڈون انتھنی اور صداقت خان کے خلاف لگے تمام الزامات کو رد کرنے کی مانگ کی ہے۔
ان فنکاروں اور قلمکاروں نے مشترکہ بیان جاری کرکے کہا ہے کہ یہ معاملہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی کے حقوق کےلیے شدید تشویش کا باعث ہے۔بیان میں کہا گیا،‘فاروقی کی گرفتاری یا انہیں حراست میں لیا جانا موجودہ وقت میں ملک میں تقریر اور اظہار کی آزادی کی زوال پذیری کا اشارہ دیتی ہے۔ ملک کے ہرشہری کو صحیح حدود کے ساتھ اظہار کی آزادی کا آئینی حق ہے۔’
بیان میں کہا گیا،‘حالانکہ، اس طرح کی مثالوں سے یہ صاف ہے کہ فکاروں کی اکثر گرفتاریاں اور ان پر لگائی گئی سینسرشپ من مانے طریقے سے کی گئی، جو ملک میں ادبی اور تخلیقی آزادی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔’اس بیان کوہندوستانی تارکین وطن گروپ ‘پروگریسیو انڈیا کلیکٹو’ کی قیادت میں پین امریکاز آرٹسٹ ایٹ رسک کنیکشن، ری میوزاور ری کلیمنگ انڈیا کے ساتھ مل کر جاری کیا گیا۔
بتا دیں کہ اندور سے بی جے پی ایم ایل اے مالنی لکشمن سنگھ گوڑ کے بیٹے اکلویہ سنگھ گوڑ کی شکایت کے بعدگزشتہ1 جنوری کو اندور پولیس نے فاروقی اور پانچ دیگر نلن یادو، ایڈون انتھنی، پرکھر ویاس، پریم ویاس اور نلن یادو کو گرفتار کیا تھا۔
اکلویہ سنگھ گوڑ نے معاملہ درج کراتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ اس پروگرام میں ہندو دیوی دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امت شاہ پر غیر مہذب تبصرے کیے گئے تھے۔منور کو مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے ان کے مبینہ تبصرے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا لیکن پولیس نے بعد میں قبول کیا کہ فاروقی نےاس طرح کا کوئی بیان نہیں دیا تھا۔