اترپردیش کی مختلف جیلوں میں جموں و کشمیر کے 234 قیدی بند ہیں: حکومت

مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر انتطامیہ کی طرف سے دیے گئے اعداد وشمار کی بنیاد پر بتایا ہے کہ جموں و کشمیر میں لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کے لیے وادی میں 4 اگست سے 5161 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان میں سے 609 لوگوں کو احتیاط کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔

مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر انتطامیہ کی طرف سے دیے گئے اعداد وشمار کی بنیاد پر بتایا ہے کہ جموں و کشمیر میں لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کے لیے وادی میں 4 اگست سے 5161 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان میں سے 609 لوگوں کو احتیاط کے  طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

علامتی فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: حکومت  نے بدھ کو کہا کہ جموں کشمیر کے 234 قیدی اتر پردیش کی مختلف  جیلوں میں بند ہیں۔ ریاست کے وزیر داخلہ  جی کشن ریڈی نے ایم پی ویریندر کمار کے ایک سوال کے تحریری  جواب میں راجیہ سبھا کو یہ جانکاری دی۔انہوں نے کہا کہ نومبر، 2019 تک جموں کشمیر کی جیلوں میں 3248 لوگ بند تھے، جبکہ اتر پردیش میں 234 اور ہریانہ میں 27 قیدی بند تھے۔

ریڈی نے بتایا کہ 2018 میں جموں کشمیر کی جیلوں میں 2728 قیدی تھے، جبکہ ہریانہ کی جیلوں میں 41 لوگ بند تھے۔ ان قیدیوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں، جن کو  پانچ اگست کو مرکز کے ذریعے  جموں کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم  کئے جانے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر حکومت  نے مطلع  کیا ہے کہ امن و امان کو نقصان پہنچانے اور ریاست  کے تحفظ  کے لیے نقصاندہ سرگرمیوں  سے جڑے جرائم  کو روکنے اور  لاء اینڈ آرڈر  بنائے رکھنے کے لیے کشمیر وادی  میں چار اگست سے 5161 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان میں سے 609 لوگوں کو احتیاط کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔

واضح ہو  کہ مرکزی حکومت کے ذریعے  پانچ اگست کو آئین کے آرٹیکل  370 کے تحت جموں و کشمیر کاخصوصی ریاست کا درجہ ختم  کئے جانے کے بعد سرینگر سے بڑی تعداد میں سیاسی کارکنوں  اور دیگر لوگوں کو اتر پردیش کی مختلف جیلوں میں رکھا گیا ہے۔

گزشتہ  ستمبر مہینے میں آئی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جموں کشمیر کاخصوصی ریاست کا  درجہ ختم کئے جانے کے بعد حراست میں لیے گئے وادی  کے 285 لوگوں کو اتر پردیش کی مختلف  جیلوں میں رکھا گیا تھا، ان میں سے تقریباً 85 لوگوں کو اکیلے آگرہ میں حراست میں رکھا گیا تھا۔

اس سے پہلے آگرہ سینٹرل جیل نے ایک آر ٹی آئی درخواست گزار  کو جموں کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم  کئے جانے کے بعد ریاست  سے یہاں لائے گئے قیدیوں کی جانکاری دینے سے منع کر دیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)