فوجیوں کی یہ چھٹنی فوج کی ریگولر ٹکڑیوں میں سے نہیں ہوگی۔ اس کٹوتی سے فوج کو تقریباً 1600 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔
نئی دہلی: تنخواہ اور دیگر مدوں پر بھاری خرچ کو کم کرنے کے لئے فوج تقریباً 27 ہزار فوجیوں کی کٹوتی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ فوجیوں کی یہ کٹوتی فوج کے ریگولر ٹکڑیوں میں سے نہیں کی جائےگی۔
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، فوج کے پاس فی الحال 12.50 لاکھ جوان ہیں اور ان کی تنخواہ اور دیگر مد پر اس کو بھاری بھرکم رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔
غور طلب ہے کہ، اس سال فوج کے لئے مختص کل بجٹ 3.18 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ اس کٹوتی سے فوج کو تقریباً 1600 کروڑ روپے کی بچت ہوگی۔اس وقت فوج کے 1.75 لاکھ افسر اور جوان ملیٹری انجینئر سروسیز، نیشنل کیڈٹ کارپس، بارڈر روڈس آرگنائزیشن، ٹریٹوریل آرمی اور آرمی اسکول وغیرہ میں تعینات ہیں۔
ساتھ ہی ان کی تعیناتی آسام رائفلس، نیشنل رائفلس اور اسٹریٹجک فورسیج کمانڈ میں بھی ہے جو فوج کی ریگولر ٹکڑیوں کا حصہ نہیں ہیں۔ایک ذرائع کے مطابق، ‘ آرمی ہیڈکوارٹر کے ڈائریکٹر جنرل کی صدارت میں نئے سرے سے ایک تفصیلی مطالعہ ہوا اور ان تنظیموں میں 27 ہزار فوجی ملازمین میں کٹوتی کے ساتھ ساتھ ان کی اہلیت کو بہتر بنانے کے لیے تشکیل نو کی سفارش کی گئی۔غیراہم سرگرمیوں میں لگے ان فوجیوں کو واپس بلانے کی تجویز کو منظوری کے لئے وزارت دفاع کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔
کٹوتی کی یہ تجویز فوج کو ہلکا، کم وقت میں تعیناتی لائق اور الگ الگ قسم کی مہم کے موافق بنانے کے لئے ایک بڑی تبدیلی کا حصہ ہے۔ اس کے تحت، دیگر اقدام کے علاوہ اگلے چھ سات سالوں میں تقریباً 1.5 لاکھ فوجیوں کی چھٹنی کا بھی منصوبہ ہے۔ اس قدم سے سالانہ 60 سے 70 ارب روپے کی بچت ہوگی۔پہلے مرحلے کی اصلاحوں کے تحت نئی دہلی کے آرمی ہیڈکوارٹر کی تعداد کم کرنے اور ان کے تشکیل نو کی تجویز کو کبھی بھی منظوری مل سکتی ہے۔ اس سے پہلے گزشتہ سال خبر آئی تھی کہ فوج نے آرمی کے تشکیل نو کے لیے چار الگ الگ مطالعے کیے تھے۔