پاکستان کے 22 سالہ محمد بلال خان ایک سوشل میڈیا کارکن اور آزاد صحافی تھے۔
نئی دہلی : پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی تنقید کرنے کے لیے معروف 22 سالہ پاکستانی بلاگر اور صحافی کا نامعلوم لوگوں نے قتل کر دیا ہے۔ڈان نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ محمد بلا ل خان اپنے ایک رشتہ دار احتشام کے ساتھ تھے ، تبھی ان کو ایک فون آیا جس کے بعد ایک شخص اتوار کی رات کو ان کوپاس کے جنگل میں لے کر گیا۔
خان کے ٹوئٹر پر 16 ہزار ، یو ٹیوب پر48 ہزار اور فیس بک پر 22 ہزار فالوور ہیں۔قابل ذکر ہے کہ ،بلال نے اپنے قتل سے کچھ دیر قبل ایک ٹوئٹ میں پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے ‘انٹر سروسز انٹیلی جنس’ (آئی ایس آئی) کے نئے سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید پر بھی تنقید کی تھی۔
پاکستان کے نامور حاضر سروس سیاستدان جنرل فیض حمید نئے ڈی جی آئی ایس آئی مقرر۔۔۔۔
موصوف کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار صلاحتیوں سے نوازا ہے، دل اُن کا فوجی، دماغ سیاسی ہے، بیک وقت سیکیولرز اور مذہب پسندوں کو "اُٹھانا" اور "بٹھانا" جانتے ہیں، تقریباً امیرالمؤمنین بننے کی صلاحیت ہے۔
— Muhammad Bilal Khan (@BilalKhanWriter) June 16, 2019
پولیس سپرنٹنڈنٹ صدر ملک نعیم نے بتایا کہ خان پر اسلام آباد کے جی -9/4 علاقے میں حملہ کیا گیا ۔ ان کو ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا لیکن شدید طو رپر زخمی ہونے کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی ۔ان کا رشتہ دار بھی سنگین طور پر زخمی ہو گیا اور اس کو ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا ہے۔نعیم نے بتایا کہ مشکوک نے قتل کے لیے خنجر کا استعمال کیا۔کچھ لوگوں نے بندوق چلنے کی بھی آواز سنی۔بلاگر اور صحافی خان کے قتل کے بعد ہیش ٹیگ ‘جسٹس فار محمد بلال خان’ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ ہونے لگا۔کئی ٹوئٹر یوزرس نے کہا کہ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے ناقد ہونے کی وجہ سے ان کا قتل کیا گیا۔
ایک شخص نے ٹوئٹ کیا کہ،’پاکستانی صحافی محمد بلال خان کا اسلام آباد میں کل رات گولی مار کرقتل کر دیا گیا۔خان کو طاقتور فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی کے ناقد کے طور پر جانا جاتا تھا۔’ خان کے والد عبداللہ نے بتایاکہ خان کے جسم پر کسی دھاردار ہتھیار کے نشان تھے۔ اس بارے میں دہشت گردی کی روک تھام سے متعلق دفعہ سمیت مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔خان کے والد نے کہا کہ اس واقعہ سے لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔
Strongly condemn the murder of Bilal Khan. Disagreement and opposition to someone's views simply cannot be translated into killing the person. Govt must & it will investigate and punish the killers – it is our responsibility to keep all our citizens secure under rule of law.
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) June 17, 2019
ہیومن رائٹس منسٹر شیریں مزاری نے بلال خان کے قتل کی سخت لفظوں میں مذمت کی ہےاور یقین دلایا ہے کہ حکومت معاملہ کی جانچ کرے گی۔واضح ہو کہ محمد بلال خان کا آبائی تعلق گلگت بلتستان سے تھا اور وہ اسلام آباد کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی شریعہ فیکلٹی کے طالبِ علم تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)