اس کے ساتھ ہی آرکبشپ نے سرکار سے این آر سی اوراین آر پی کوملک بھر میں نافذ نہ کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔
نئی دہلی: گوا اور دمن کے آرکبشپ فادر فلپ نیری فیراؤ نے مرکزی حکومت سے ‘فوری اثرسے اور بنا کسی شرط’ کے شہریت قانون (سی اےاے) واپس لینے اور ‘عدم اتفاق کے حق’ کو دبانا بند کرنے کی اپیل کی ہے۔
اس کے ساتھ ہی آرکبشپ نے سرکار سے این آر سی اوراین پی آرکوملک بھر میں نافذ نہ کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔
گووا گرجاگھر کی ایک شاخ‘سوسائٹی فار سوشل کمیونی کیشنس میڈیا’نے اپنےایک بیان میں کہا، ‘آرکبشپ اور گووا کی کیتھولک کمیونٹی حکومت سے ہندوستان کے لاکھوں لوگوں کی آواز سننے،عدام اتفاق کے حق کو نہ دبانے اور ان سب سے زیادہ شہریت قانون (سی اےاے) کو واپس لینے اور این آرسی اور این پی آر کو نافذ نہ کرنے کی اپیل کرتی ہے۔’
گرجاگھر نے کہا کہ سی اےاے، این آرسی اور این پی آر ‘باٹنے والااور فرق کرنےوالا’ہے اور یہ یقینی طور پر ہمارے جیسی مختلف النوع ثقافتی جمہوریت پر ‘منفی اور نقصاندہ اثر’ ڈالےگا۔
بتا دیں کہ ، حال ہی میں مدھیہ پردیش سرکار نے اسمبلی میں سی اے اےکے خلاف تجویز پاس کی ہے۔ اس دوران بی جے پی کے ہی ایک ایم ایل اے نے پارٹی کی گائیڈ لائن کے خلاف جاکر اس تجویز کی حمایت کی تھی۔
مدھیہ پردیش سے پہلے کیرل، پنجاب، راجستھان،مغربی بنگال اور چھتیس گڑھ سمیت پانچ دوسری غیر بی جے پی مقتدرہ ریاستوں نے سی اےاے کے خلاف اسی طرح کی تجاویز پاس کی ہیں۔ مدھیہ پردیش میں بی جے پی کے اندر ہی اس معاملے کو لیکر نااتفاقی ہے۔ اقلیتی مورچے کے کئی کارکنوں نے اس مدعے پر استعفیٰ دیا ہے۔ ساتھ ہی میہر سے بی جے پی ایم ایل اےنارائن ترپاٹھی اس کو ملک کے لیے مہلک بتا چکے ہیں۔