سمردھ بھارت فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر پشپ راج دیش پانڈے اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے بتایا کہ انہیں اسمارٹ فون بنانے والی کمپنی ایپل کی جانب سے ایسے پیغامات موصول ہوئے ہیں کہ ان کے فون کو پیگاسس جیسے کسی اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
پشپ راج دیش پانڈے اور التجا مفتی۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)
نئی دہلی: ایک پالیسی کارکن اور ایک اپوزیشن لیڈر کی بیٹی کو اسمارٹ فون بنانے والی کمپنی ایپل کی جانب سے پیغامات موصول ہوئے ہیں، جن میں انہیں پیگاسس جیسے اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنائے جانے کے خدشات کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔
سمردھ بھارت فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر پشپ راج دیش پانڈے اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا، دونوں نے 10 جولائی کو ایکس پر انکشاف کیا کہ انہیں ایک دن پہلے ایپل سے ٹیکسٹ پیغامات موصول ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ، دونوں کو شبہ ہے کہ متعلقہ اسپائی ویئر پیگاسس ہے، جسے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ نے بنایا ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ وہ دنیا بھر میں صرف ‘ حکومتوں’ کے ساتھ ہی کاروبار کرتی ہے۔
دونوں پیغامات کے الفاظ یکساں ہیں۔ پیغام میں کہا گیا ہے، ‘انتباہ؛ ایپل نے آپ کے آئی فون پرایک اسپائی ویئر کے ٹارگٹڈ حملے کا پتہ لگایا ہے۔ ایپل نے پایا ہے کہ آپ کو ایک اسپائی ویئرسے نشانہ بنایا جا رہا ہے…‘
ایپل کے مطابق، اس طرح کےخطرےکی جانکاری اعلیٰ سطحی اور قابل اعتماد وارننگ (الرٹ) ہیں کہ ایک صارف کو شخصی طور پر اسپائی ویئر حملے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کمپنی 2021 سے ہی نشانہ بنائے جا رہے افراد کو اس طرح کے پیغامات بھیج رہی ہے۔
کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر کہا، ‘ایپل اس طرح کے حملوں کا پتہ لگانے کے لیے مکمل طور پر اندرونی خطرے کی انٹلی جنس اور تحقیقات پر انحصار کرتا ہے۔ ہم اس بارے میں معلومات فراہم کرنے سے قاصر ہیں کہ ہمیں خطرے کے انتباہات کیوں جاری کرنے پڑتےہیں، کیونکہ اس سے اسپائی ویئر حملہ آوروں کو مستقبل میں پکڑے جانے سے بچنے کے لیے اپنے رویے کو تبدیل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔’
پشپ راج دیش پانڈے
پشپ راج دیش پانڈے نے دی وائر کو بتایا، ‘کل شام مجھے ایپل کی جانب سے ایک ٹیکسٹ پیغام اور ای میل موصول ہوا، جس میں مجھے بتایا گیا کہ میرا فون پیگاسس جیسے اسپائی ویئر کا ممکنہ ہدف ہو سکتا ہے۔ ایپل نے کئی ہدایات بھی فراہم کیں اور میرے فون کو محفوظ رکھنے میں مدد کی پیشکش کی۔ میں نے ان لوگوں سے بھی مدد مانگی ہے جو ماضی میں اسی طرح کے سائبر حملوں کا سامنا کر چکے ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ آخر ان پر نگرانی کا امکان کیوں ہے، تو انہوں نے کہا، ‘میڈیا رپورٹس کہتی ہیں کہ پیگاسس صرف سرکاری ادارے ہی استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر یہ سچ ہے تو میں صرف اتنا ہی اندازہ لگا سکتا ہوں کہ مجھے نشانہ بنانے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ میں سمردھ بھارت فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے میں اپنے ملک میں آئینی اقدار کو آگے بڑھانے کی مسلسل کوشش کر رہا ہوں۔‘
دیش پانڈے نے کہا، ‘پہلے اوپ انڈیا جیسے غیر سرکاری عناصر مجھے نشانہ بناتے تھے، لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ حکومت کی جانب سے نے مجھے ٹریک کیا جانے لگا ہے۔’انہوں نے کہا، ‘ایسا لگتا ہے کہ مودی حکومت نے 2024 کے لوک سبھا مینڈیٹ سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے اور وہ سول سوسائٹی اور ناقدین پر اپنے حملے تیز کرتی جا رہی ہے۔’
بتادیں کہ
پچھلے سال کے آخر میں ،کئی ہندوستانی اپوزیشن رہنماؤں اور صحافیوں کو ایپل سے جانکاری موصول ہوئی تھیں، جس میں انہیں خبردار کیا گیا تھا کہ ان کے فون کو ‘اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آوروں’ کے ذریعے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ پیغام میں لکھا گیا تھا، ‘ایپل کا مانناہے کہ آپ کو اسٹیٹ اسپانسرڈ حملہ آوروں کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے جو آپ کے ایپل آئی ڈی سے منسلک آئی فون کو دور سے ہی ہیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔’
کانگریس لیڈر ششی تھرور اور سپریا شرینیت، ترنمول کانگریس کی مہوا موئترا، شیوسینا (یو بی ٹی) کی پرینکا چترویدی اور اے آئی ایم آئی ایم کے اسد الدین اویسی سمیت کم از کم 20 لوگوں نے کہا تھا کہ انہیں وارننگ موصول ہوئی ہے۔
التجا مفتی
یہ دوسرا موقع ہے جب محبوبہ مفتی کے کسی قریبی کو اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ 2021 میں، دی وائر کو پتہ چلا تھا کہ پی ڈی پی سربراہ کے ایک قریبی رشتہ دار کو بھی پیگاسس کا استعمال کرتے ہوئے نشانہ بنایا گیا تھا۔
تاہم، وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے دفاتر کو ٹیگ کرتے ہوئے التجا نے
ایکس پر حملے کے بارے میں لکھا ہے۔
التجا نے اس حملے کے لیے مرکزی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ وہ اس اسپائی ویئر کے استعمال سے ان کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کے بارے میں فکر مند ہیں، جس کا استعمال سیاسی مخالفین، سرکردہ صحافیوں، دنیا بھر کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
انہوں نے دی وائر کو بتایا،’یہ حیران کن ہے کہ ہندوستانی حکومت نے ایک نوجوان خاتون کو اس کے نظریے کی وجہ سے سب سے مہنگے اسپائی ویئر سے نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ میں سیاست میں ہوں اور میں سمجھتی ہوں کہ ہم ایک جمہوری نظام میں رہتے ہیں۔ اگر میرے مخالفین مجھ سے لڑنا چاہتے ہیں تو سیاسی طور پر لڑیں۔ لڑائی کو ذاتی کیوں بنایا جائے؟‘
التجا نے مزید کہا، ‘ہندوستانی حکومت بین الاقوامی فورم پر یہ دعویٰ کرتی ہے کہ ہندوستان مدر آف ڈیموکریسی ہے، لیکن حکومت نے ایک نوجوان خاتون کوصرف اس کی سیاست کی وجہ سے نشانہ بنانے کا انتخاب کیا۔ میں قانونی اختیارات پر غور کر رہی ہوں، لیکن ایمانداری سے کہوں تو بہت کم امید ہے، اس وجہ سے کہ مرکزی حکومت نے ہندوستان میں پیگاسس اسپائی ویئر کے استعمال کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہونے والی تحقیقات کو روک دیا ہے۔‘
التجا نے دی وائر کے ساتھ ایپل سے موصول ہونے والا ایک ای میل بھی شیئر کیا۔ منگل کی رات 9:30 بجے کے قریب بھیجے گئے ای میل میں کہا گیا، ‘یہ حملہ ممکنہ طور پر آپ کے خلاف خصوصی طور پر اس لیے کیا گیا ہے کہ آپ کون ہیں اورکیا کرتی ہیں۔ اگرچہ اس طرح کے حملوں کا پتہ لگانے میں مکمل یقین حاصل کرنا کبھی بھی ممکن نہیں ہے، لیکن ایپل کو اس انتباہ پر مکمل اعتماد ہے – براہ کرم اسے سنجیدگی سے لیں۔‘
کشمیر میں، جموں و کشمیر کے تئیں سرکاری پالیسی کی تنقید کرنے والے کئی صحافی اور سول سوسائٹی کے ایک سرکردہ کارکن سمیت دو درجن سے زائد افراد کو 2017 اور 2019 کے وسط کے درمیان ایک نامعلوم سرکاری ایجنسی کی طرف سے خفیہ نگرانی کے لیے نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ مذکورہ ایجنسی این ایس او گروپ کی کلائنٹ ہے۔
پیگاسس کے ممکنہ متاثرین کے لیک ہونے والے ریکارڈ کے دی وائر کے تجزیے میں اس جاسوسی اسکینڈل میں ممتاز حریت رہنماؤں، سیاست دانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور کشمیر کے تاجروں کے نام سامنے آئے تھے۔
جانچ
دنیا بھر کی حکومتوں نے مبینہ طور پر اس سپائی ویئر کو اپنے ناقدین کے اسمارٹ فون اور ان کے تمام مواد اور کام کو دور سے کنٹرول کرنے کے لیے تعینات کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام پیغامات، یہاں تک کہ انکرپٹڈ پیغامات بھی، فون میں گھس پیٹھ کرنے والے حملہ آوروں کونظر آتے ہیں، اور نجی بات چیت اور ملاقاتوں کو ریکارڈ کرنے کے لیے مائیکروفون اور کیمرہ کو بھی دور سے ایکٹوکیا جا سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 2021 میں ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورٹیم، جس میں
دی وائر بھی شامل تھا، نے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت یہ انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی این ایس او گروپ کمپنی کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے دنیا بھر میں رہنماؤں، صحافیوں، کارکنوں، سپریم کورٹ کے اہلکاروں کے فون مبینہ پر ہیک کرکے ان نگرانی کی گئی یا وہ
ممکنہ نشانے پر تھے۔
تحقیقات میں پتا چلا تھا کہ دی وائر کے بانی مدیران سدھارتھ وردراجن اور ایم کے وینو کے علاوہ سرکار کے کچھ وزراء، اپوزیشن لیڈران اور اقلیتی لیڈران اور سپریم کورٹ کے جج سمیت کئی اہم شخصیات کے فون پیگاسس اسپائی ویئر کا شکار بنے تھے۔
اس انکشاف کے بعد سپریم کورٹ نے اسپائی ویئر کے مبینہ غلط استعمال کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج آر وی رویندرن کی صدارت میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے اگست 2022 میں اپنی رپورٹ پیش کی، جس میں سپریم کورٹ نے مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر کارروائی میں تعاون کرنے سے انکار کرنے پر تنقید کی تھی۔