راجیہ سبھا ممبر کپل سبل نے این سی آر بی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 2014 سے 2020 کے درمیان 5415 فرقہ وارانہ فسادات رپورٹ ہوئے ہیں۔ صرف سال 2019 میں 25 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ہیں۔ امت شاہ نے بہار میں ایک ریلی کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ بی جے پی کی حکومت میں فسادات نہیں ہوتے ہیں۔
کپل سبل اور امت شاہ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: راجیہ سبھا ممبر کپل سبل نے سوموار کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے اس تبصرے کو ‘ایک اور جملہ’ قرار دیا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں فسادات نہیں ہوتے ہیں۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے مرکز اور کچھ ریاستوں میں بی جے پی حکومت کے تحت فرقہ وارانہ تشدد کے کئی واقعات کا حوالہ دیا۔
انڈین ایکسپریس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، بہار کے نوادہ ضلع کے تحت آنے والے ہسوا میں ایک اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا، وزیر اعظم نریندر مودی کو 2024 میں اکثریت کے ساتھ (بہار میں) 40 میں سے 40 سیٹیں دے کر اقتدار میں واپس آنے دیں اور بی جے پی کو 2025 کے اسمبلی انتخابات میں حکومت بنانے میں مدد کریں۔ فسادیوں کو الٹا لٹکا کر سیدھا کرنے کا کام بی جے پی کرے گی۔
انہوں نے کہا، ‘ہماری حکومت میں دنگے نہیں ہوتے۔’
شاہ کے تبصروں کا جواب دیتے ہوئے سبل نے ایک ٹوئٹ میں کہا، امت شاہ: ‘دنگے ہماری حکومت نہیں ہوتے’، ایک اور جملہ (بیان بازی) ہے۔
انہوں نے مزید کہا، (این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق) 2014 سے 2020 کے درمیان 5415 فرقہ وارانہ فسادات رپورٹ ہوئے۔صرف 2019 میں25 فرقہ وارانہ فسادات ہوئے۔اس میں یوپی میں9، مہاراشٹر میں4، ایم پی میں2 فسادات شامل ہیں۔ فرقہ وارانہ تشدد: ہریانہ (2021) میں سب سے زیادہ معاملے، گجرات اور مدھیہ پردیش بھی شامل ہیں۔
رام نومی کے تہوار کے دوران مغربی بنگال اور بہار میں فرقہ وارانہ تشدد کےمدنظرسبل نے سنیچر (1 اپریل) کو اس معاملے پر وزیر اعظم مودی کی ‘خاموشی’ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ تشدد کے لیے،2024 کے عام انتخابات وجہ نہ بننے دیں۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ 2024 کے عام انتخابات کےقریب آتے ہی بی جے پی فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کی کوشش میں ہے۔ مغربی بنگال اور گجرات میں حالیہ واقعات ‘ٹریلر’تھے۔
سبل کا یہ تبصرہ رام نومی تہوار کے دوران بہار کے ساسارام اور بہار شریف قصبوں میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد آیا ہے۔
یو پی اے کے پہلے اور دوسرے دور میں مرکزی وزیر رہے سبل نے گزشتہ سال مئی میں کانگریس چھوڑ دی تھی اور ایس پی کی حمایت سے آزاد رکن کے طور پر راجیہ سبھاایم پی منتخب کیےگئے تھے۔ انہوں نےحال ہی میں ناانصافی سے لڑنے کے مقصد سے ایک غیر انتخابی پلیٹ فارم ‘انصاف’ شروع کیا ہے۔
واضح ہو کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی رام نومی کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں
جمعرات (30 مارچ) کوتشدد اور جھڑپوں کے واقعات دیکھنے میں آئے۔
پولیس نے بتایا کہ ملک بھر میں رام نومی کے جلوسوں کے دوران تشدد اور جھڑپوں کے واقعات میں کم از کم 22 افراد زخمی ہوئے ہیں اور 54 کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گزشتہ 28 مارچ کی رات مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کے پالدھی میں ایک مسجد کے سامنے ڈی جے کے ساتھ ایک مذہبی جلوس نکالے جانے کے بعد
فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جس میں ہندو برادری کے 9 اور مسلم کمیونٹی کے 63 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ وہیں 56 افراد گرفتار کیے گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد نامعلوم افراد کے ذریعے ایک مجسمے کو توڑے جانے کے بعد جلگاؤں ضلع کے اتروال گاؤں میں دو گروہوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی۔ اس سلسلے میں پولیس نے 12 افراد کو حراست میں لیا تھا۔
اس دوران بہار اور مغربی بنگال میں بھی فرقہ وارانہ جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ بہار کے ساسارام اور بہار شریف میں بھی تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔
گزشتہ ایک اپریل کی رات بہار شریف میں دو گروپوں کے درمیان ہوئی گولے باری میں ایک 16 سالہ لڑکے کی موت ہوگئی ۔ لڑکا سبزی خریدنے نکلا تھا جب گولے باری کی زد میں آ گیا۔
وہیں، 3 اپریل کو مغربی بنگال کے ہگلی ضلع کے رشرا میں رام نومی کی دو ریلیوں کو روکے جانے کے بعد ایک بار پھر جھڑپیں ہوئی تھیں۔ دہلی، کرناٹک، گجرات کی ریاستوں سے بھی دونوں برادریوں کے درمیان کشیدگی کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔