مالیگاؤں فیصلے سے ایک دن پہلے امت شاہ نے کہا – کوئی بھی ہندو کبھی دہشت گرد نہیں ہو سکتا

مالیگاؤں بلاسٹ کیس میں عدالتی فیصلے سے چند گھنٹے قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں کانگریس پر 'بھگوا آتنکواد' کی تھیوری  پیش کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ کوئی بھی ہندو کبھی دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔

مالیگاؤں بلاسٹ کیس میں عدالتی فیصلے سے چند گھنٹے قبل مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں کانگریس پر ‘بھگوا آتنکواد’ کی تھیوری  پیش کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ کوئی بھی ہندو کبھی دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/@ امت شاہ)

نئی دہلی: مالیگاؤں بلاسٹ کیس میں جمعرات کو آئے فیصلے،جس میں عسکریت پسند ہندوتوا تنظیم ابھینو بھارت کے ارکان کو تمام الزامات سے بری کر دیا گیا ہے، سے ایک دن پہلےمرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں کانگریس پر ‘بھگوا آتنکواد’ کی تھیوری پیش کرنے کا الزام لگایا اور کہا،’مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہو رہا ہے کہ کوئی بھی ہندو کبھی دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔’

شاہ نے الزام لگایا کہ کانگریس نے ‘بھگوا آتنکواد’ کے تصور کو اپنی ‘اپیزمنٹ کی سیاست’ کے حصے کے طور پر فروغ دیا ہے۔

شاہ نے جمعرات کو مالیگاؤں بلاسٹ کے فیصلے سے عین قبل کہا،’انھوں نے ووٹوں کے لیے دہشت گردی کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی – لیکن ہندوستان کے لوگوں نے اس جھوٹ کو مسترد کر دیا۔’

امت شاہ کا یہ تبصرہ مالیگاؤں کیس میں این آئی اے عدالت کے اس اہم فیصلے سے چند گھنٹے پہلے آیا ، جس میں جج اے کے لاہوٹی نے کہا تھا، ‘دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، کیونکہ کوئی بھی مذہب تشدد کی وکالت نہیں کر سکتا۔’

غور طلب ہے کہ اس کیس کی اسپیشل پراسیکیوٹر روہنی سالیان نے 2015 میں الزام لگایا تھا کہ این آئی اے کے ایک اعلیٰ پولیس افسر سہاس وارکے نے 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ان سے ملزمان کے تئیں نرم رویہ اختیار کرنے کو کہا تھا۔ اس معاملے کے کچھ ہائی پروفائل ملزمین اور اب  بری ہو چکے لوگوں  میں بی جے پی کی سابق ایم پی پرگیہ سنگھ ٹھاکراور لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت سمیت کئی فوجی افسران شامل ہیں۔

سالیان نے کہا تھا کہ جب انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو انہیں بغیر کسی وضاحت کے کیس سے ہٹا دیا گیا۔ ان کے اس انکشاف کے بعد وارکے کو این آئی اے سے ہٹا دیا گیا، لیکن انہیں انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) میں پھر سے شامل کر لیاگیا  اور وہ اے ٹی ایس کی جانب سے کیس کی دیکھ ریکھ کرتے رہے۔

اس سے قبل ہندوتوا تنظیموں سے تعلق رکھنے والے انہی ملزمین کو اپریل 2018 میں این آئی اے عدالت نے 2007 کے مکہ مسجد دھماکہ کیس میں بری کر دیا تھا۔

گزشتہ 29 جولائی کو شاہ نے کہا کہ ‘بھگوا آتنکواد’ کی تھیوری کو دگوجئے سنگھ جیسے کانگریسی رہنماؤں نے ہوا دی، جنہوں نے مبینہ طور پر 26/11 ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے لیے بھی ہندوتوا تنظیموں کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی تھی۔ شاہ نے کہا،’یہ سب کچھ سیاسی فائدے کے لیے کیا گیا۔ بے گناہ لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بدنام کیا گیا – انصاف حاصل کرنے کے لیے نہیں، بلکہ انتخابی فائدے کے لیے ایک بیانیہ تیار کرنے کے لیے ۔’

شاہ نے کہا، ‘اس ملک میں دہشت گردی کے پھیلاؤ کی واحد وجہ آپ (کانگریس کے) ووٹ بینک کا حساب وکتاب تھا۔’ انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہی ہے اور کئی دہائیوں سے چلی آرہی ‘اپیزمنٹ کی سیاست’ کے ذریعے قومی سلامتی کو کمزور کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افضل گرو کی سزائے موت میں بھی تاخیر ہوئی کیونکہ پی چدمبرم اس وقت وزیر داخلہ تھے۔ شاہ نے مزید کہا کہ اس کے برعکس بی جے پی کی حکمرانی نے دہشت گردی کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیا ہے اور اسلامی تنظیموں کے ذریعے نوجوانوں کی بھرتی مکمل طور پر بند ہو گئی ہے۔

آپریشن سیندور کے بارے میں بات کرتے ہوئے شاہ نے کہا،’دہشت گردی کے خاتمے تک کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ ہم نے بات چیت کو تبھی روکا جب وہ (پاکستان) گھٹنوں کے بل بیٹھ کر  جنگ بندی کی گزارش کی۔’

منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی لوک سبھا میں آپریشن سیندور پر بات کرتے ہوئے کانگریس پر ‘ہندو آتنکواد’ کی تھیوری کو فروغ دینے کا الزام لگایا تھا جبکہ ‘لشکر طیبہ جیسی پاکستان میں قائم دہشت گرد تنظیمیں ہندوستان کے مختلف حصوں میں بم حملے کر رہی ہیں۔’