گزشتہ نو دنوں میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 5.60 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ، سرکاری کمپنیوں کو ‘بیچنا’ اور کسانوں کو ‘لاچار’ کرنا ان کا روز کا کام ہو گیا ہے۔
نئی دہلی: پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بدھ کو ایک بار پھر 80 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا۔ گزشتہ نو دنوں میں کل 5.60 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
پبلک سیکٹر کی پٹرولیم مارکیٹنگ کمپنیوں کی طرف سے قیمت سےمتعلق جاری نوٹیفکیشن کے مطابق،قومی دارالحکومت دہلی میں اب پٹرول کی قیمت 100.21 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 101.01 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 91.47 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 92.27 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
ملک بھر میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے، لیکن مقامی ٹیکسوں کے لحاظ سے ان کی قیمتیں ریاستوں میں الگ الگ ہیں۔
پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 22 مارچ کو ریکارڈ 137 دنوں تک مستحکم رہنے کے بعد بڑھائی گئیں۔ اس کے بعد آٹھ مرتبہ قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔
27 مارچ کو پٹرول کی قیمتوں میں 50 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 55 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا۔
اب تک پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 5.60 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
اتر پردیش اور پنجاب سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات شروع ہونے سے پہلے 4 نومبر 2021 سے ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مستحکم تھیں۔ 10 مارچ کو انتخابی نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا امکان تھا۔
کرسیل ریسرچ کے مطابق، تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے پرپوری طرح سے قابو پانے کے لیے 9 سے 12 روپے فی لیٹر کے اضافہ کی ضرورت ہے۔ ہندوستان اپنی تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 85 فیصد درآمدات پر منحصر ہے۔
اس سے پہلےسوموار کو ملک میں پٹرول -ڈیزل اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے مختلف اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے لوک سبھا میں حکومت سے اس موضوع پر بحث کا مطالبہ کیا تھا اور اس معاملے پر وزیر اعظم سے جواب دینے کو کہا تھا۔
راہل نے مہنگائی اور بے روزگاری پر پی ایم کو نشانہ بنایا
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بدھ کو مہنگائی اور بے روزگاری کے مسائل پر وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ، سرکاری کمپنیوں کو ‘بیچنا’ اور کسانوں کو ‘لاچار ‘ کرنا ان کا روزمرہ کا کام ہو گیا ہے۔
प्रधानमंत्री की Daily To-Do List
1. पेट्रोल-डीज़ल-गैस का रेट कितना बढ़ाऊँ
2. लोगों की ‘खर्चे पे चर्चा’ कैसे रुकवाऊँ
3. युवा को रोज़गार के खोखले सपने कैसे दिखाऊं
4. आज किस सरकारी कंपनी को बेचूँ
5. किसानों को और लाचार कैसे करूँ#RozSubahKiBaat— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) March 30, 2022
انہوں نے ٹوئٹ کیا،وزیراعظم کی ڈیلی ٹو ڈو لسٹ (روزکے کاموں کی فہرست)؛ پٹرول-ڈیزل-گیس کے ریٹ میں کتنا اضافہ کروں، لوگوں کی ‘خرچ پہ چرچہ’ کیسے رکواؤں، نوجوانوں کو روزگار کے کھوکھلے خواب کیسے دکھاؤں، آج کس سرکاری کمپنی کو بیچوں، کسانوں کو اورلاچار کیسے کروں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)