انا ہزارے نے آر ٹی آئی قانون میں ترمیم پر کہا، مودی حکومت نے لوگوں سے دھوکہ کیا

سماجی کارکن انا ہزارے نے کہا کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے لیکن اگر ملک کے لوگ آر ٹی آئی قانون کی حفاظت کے لئے سڑکوں پر اترے تو وہ ان کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں۔

سماجی کارکن انا ہزارے نے کہا کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے لیکن اگر ملک کے لوگ آر ٹی آئی قانون  کی حفاظت کے لئے سڑکوں پر اترے تو وہ ان کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں۔

انا ہزارے ، فوٹو: پی ٹی آئی

انا ہزارے ، فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: لوک سبھا کے ذریعے آر ٹی آئی  قانون میں ترمیم منظور کرنے کے ایک دن بعد سماجی کارکن انا ہزارے نے  مرکزی حکومت پر اس قدم کے ذریعے ہندوستانی شہریوں سے دھوکہ کرنے کا الزام لگایا۔گزشتہ 22 جولائی کو لوک سبھا نے آر ٹی آئی قانون میں ترمیم کی جس کے تحت اس بل میں اہتمام کیا گیا ہے کہ چیف انفارمیشن  کمشنر اور انفارمیشن کمشنر اور ریاستی چیف انفارمیشن  کمشنر اور ریاستی انفارمیشن کمشنر کی تنخواہ، الاؤنس  اور سروس کی دیگر شرائط مرکزی حکومت کے ذریعے طے کی جائے گی۔

ہزارے نے کہا، ‘ ہندوستان کو آر ٹی آئی قانون 2005 میں ملا تھا لیکن آر ٹی آئی قانون میں اس ترمیم سے حکومت اس ملک کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ کر رہی ہے۔ ’82 سالہ ہزارے نے کہا کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے لیکن اگر ملک کے لوگ آر ٹی آئی قانون  کی حفاظت کے لئے سڑکوں پر اترے تو وہ ان کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں۔

ہزارے مہاراشٹر کے احمدنگر ضلع میں  اپنے گاؤں رالےگاؤں سدھی میں بول رہے تھے۔ہزارے کی تحریک کی وجہ سے مہاراشٹر حکومت نے مہاراشٹررائٹ ٹو انفارمیشن قانون بنایا تھا جس کو آر ٹی آئی  قانون 2005 کی بنیاد مانا جاتا ہے۔غور طلب ہے کہ مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے آر ٹی آئی قانون میں ترمیم کی ہر طرف سے  مخالفت کی جا رہی ہے۔

حال ہی میں سماجی کارکن ارونا رائے نے کہا تھا کہ آر ٹی آئی قانون کافی صلاح مشورہ کے بعد بنا تھا، اس میں ترمیم کر کے اس کو کمزور کیا جا رہا ہے۔رائے نے کہا  تھا کہ جس قانون پر پارلیامنٹ  کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں بہت   باریکی سے غور و فکر  کیا گیا تھا اور مانا گیا کہ انفارمیشن  کمشنر کا بھی ملک کے چیف الیکشن  کمشنر کے برابر درجہ ہونا چاہیے، لیکن این ڈی اے حکومت نہ صرف سینٹرل انفارمیشن  کمیشن کے کمشنر کی تنخواہ-بھتہ اور سروس شرائط اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے بلکہ مختلف ریاستوں کے انفارمیشن کمشنر کی مدت کار، تنخواہ-الاؤنس اور سروس شرائط  بھی اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے جس میں واضح طور پر کھوٹ نظر آتاہے۔

یو پی اے صدر سونیا گاندھی نے بھی  لوک سبھا سے منظور ہوئے آر ٹی آئی ترمیم بل کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کو وسیع غوروفکر کے بعد بنایا گیا اور پارلیامنٹ  نے اس کو اتفاق رائے سے منظور کیا۔ اب یہ ختم ہونے کی کگار پر پہنچ گیا ہے۔  سونیا گاندھی نے ایک خط لکھ‌کر الزام لگایا کہ حکومت اس ترمیم کے ذریعے آر ٹی آئی قانون کو ختم کرنا چاہتی ہے جس سے ملک کا ہر شہری کمزور ہوگا۔

اس سے پہلے سابق مرکزی انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نے  رکن پارلیامان سے آر ٹی آئی(ترمیم) بل، 2019 کو پاس کرنے سے روکنے کی اپیل کی اور کہا کہ مجلس عاملہ قانون ساز مجلس کی طاقت کو چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔ آچاریہ لو نے شفافیت کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اس ترمیم کے ذریعے مودی حکومت آر ٹی آئی قانون کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس کے ذریعے آر ٹی آئی کے پورے نظام کو مجلس عاملہ کی کٹھ پتلی بنانا چاہ رہی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)