آندھراپردیش کے ایلورو شہر میں پراسرار بیماری سے 400 سے زیادہ افراد متاثر ہیں اور اب تک ایک شخص کی موت ہوئی ہے۔ لوگوں میں سردرد، مرگی کے دورے پڑنے، اچانک بے ہوش ہونے، کانپنے اور منھ سے جھاگ آنے کی شکایتیں آ رہی ہیں۔
نئی دہلی: آندھر اپردیش کے ایلورو شہر (مغربی گوداوری ضلع کاہیڈکوارٹر)میں پھیل رہی ایک پراسرار بیماری کا پتہ لگانے کے لیے ایک مرکزی ٹیم ریاست کا دورہ کرےگی۔ اس بیماری سے ایک شخص کی موت ہو گئی اور 400 سے زیادہ افراد متاثر ہیں۔
مرکزی وزارت صحت کی جانب سے سوموار کو جاری ایک بیان کےمطابق ٹیم منگل کو پہنچے گی، جس میں ایمس کے ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹرجمشید نائر، این آئی وی پونے میں سائنسداں ڈاکٹر اویناش دیسوتوار اور نیشنل سینٹر فار ڈیزیزکنٹرول میں ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر سنکیت کلکرنی شامل ہوں گے۔
اس میں بتایا گیا کہ ٹیم گوداوری ضلع کے ایلورو میں لوگوں میں اچانک بیمارہونے کی جانچ کے لیے ضلع کا دورہ کرےگی۔ بیان کے مطابق ٹیم منگل شام تک شروعاتی رپورٹ جمع کرےگی۔اس پراسرار بیماری سے وجئےواڑہ کے سرکاری اسپتال میں 45 سالہ ایک شخص کی اتوار(6 دسمبر)شام کو موت ہو گئی، جنہیں چکر آنے اور دورے پڑنے کے بعد اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔
اس سے ایک دن پہلے پانچ دسمبر کو لوگوں کے بیمار پڑنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ پانچ دسمبر کی آدھی رات تک اسپتال میں 55 لوگ بھرتی کرائے گئے تھے، ان کی تعداد چھ دسمبر کو بڑھ کر 171 شام تک 270 اور آدھی رات تک بڑھ کر 315 ہو گئی تھی۔
اس پراسرار بیماری کی وجہ سے لوگوں میں مرگی کے دورے، اچانک سے بے ہوش ہونا، کانپنے اور منھ سے جھاگ آنے کی شکایتیں آ رہی ہیں۔انڈین ایکسپریس کے مطابق مغربی گوداوری کے ضلع کلکٹر آر متھیالا راجو نے کہا، ‘بیمار پڑے کچھ لوگوں نے دورے پڑنے، بےچینی، الٹی اور سردرد کی شکایت کی تھی۔’
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اب تک یہ بیماری ایک سے دوسرے میں نہیں پھیلی ہے۔ دوسرے علاقے کے لوگ، جہاں ایلورومیونسپل کا پانی سپلائی نہیں کیا گیا ہے، وہ بھی بیمار پڑ گئے تھے۔ہندستان ٹائمس کے مطابق حکام نے بتایا کہ اسپتالوں میں بھرتی مریضوں کا جائزہ لینے کے لیےوزیراعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی نے گوداوری ضلع کا دورہ کیا۔
سی ایم ریڈی نے اسپتال کا دورہ کیا اورمریضوں اور لوگوں کے ساتھ بات چیت کی، سب کو مدد کی یقین دہانی کرائی اور ایک بیٹھک کی۔ انہوں نے حکام کو تیاررہنے اور کسی بھی صورتحال کو سنبھالنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت دی۔
رپورٹ کے مطابق، پراسرار بیماری کی علامتوں سے متاثراکثر مریضوں کی عمر 20 سے 30 کے بیچ ہے، لیکن 12 سال سے کم عمر کے لگ بھگ 65 بچہ بھی متاثرہیں۔ کچھ مریضوں کو وجئے واڑہ اور گنٹور اسپتالوں میں بھیجا گیا ہے۔
کچھ مریضوں کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیےآئی آ ئی سی ٹی ، حیدرآباد میں بھیجے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، مریضوں کی تعدادبڑھ کر 471 ہو گئی ہے۔
عوامی صحت کے ڈائریکٹرڈاکٹرٹی گیتا پرساد نے کہا، ‘ہم نےاب تک اس طرح کی عجیب بیماری کبھی نہیں دیکھی تھی۔ ان میں سے اکثر مریض کی علامتوں کی بنیاد پرعلاج کرنے کے کچھ گھنٹوں کے اندر ٹھیک ہو رہے ہیں۔’
ڈاکٹرگیتا نے بتایا کہ 32 وارڈوں میں پینے کے پانی کے نمونوں کاٹیسٹ کیا گیا جو کہ نارمل تھا۔ اس کے علاوہ مریضوں کے خون کے نمونوں کی رپورٹ بھی نارمل تھی۔
The #Eluru incident is just the tip of an iceberg. The Govt's negligence & the deterioration of healthcare services across AP stands exposed today. It's a shame for any Govt if it can't provide basic necessities like safe & clean drinking water to our people (3/3)
— N Chandrababu Naidu #StayHomeSaveLives (@ncbn) December 6, 2020
وہیں، اپوزیشن تیلگو دیشم پارٹی نے معاملے کی جانچ کی مانگ کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ اس پراسرار بیماری کی وجہ گندگی ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ این چندر بابو نائیڈو نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘ایلورو واقعہ صرف ایک مثال بھر ہے۔ سرکار کی لاپرواہی اور ریاست بھر میں طبی خدمات کی گراوٹ آج سامنے آ گئی ہے۔ یہ کسی بھی سرکار کے لیے شرم کی بات ہے کہ سرکار ہمارے لوگوں کو محفوظ اور صاف پانی جیسی بنیادی ضرورت فراہم نہیں کر سکتی۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)