لنچنگ کے واقعات کو روکنے سے متعلق حل تلاش کرنے کے لیےگزشتہ سال وزراء کے ایک گروپ کی تشکیل کی گئی تھی، اب اس کی صدارت وزیر داخلہ امت شاہ کریںگے۔
نئی دہلی: لنچنگ کے واقعات کو روکنے سے متعلق حل تلاش کرنے کے لئے گزشتہ سال وزراء کے ایک گروپ (جی او ایم) کی تشکیل کی گئی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک اس کی دو میٹنگ ہو چکی ہیں۔دی ہندو کے مطابق، اب اس جی او ایم کی صدارت وزیر داخلہ امت شاہ کریںگے۔ ایک سینئر سرکاری افسر نے اس کی جانکاری دی۔
اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر افسر نے کہا، ‘ چونکہ اس جی او ایم کی تشکیل ایک خاص موضوع کو لےکر کی گئی تھی، اس لئے اس کو از سرے نو تشکیل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ، نئے جی او ایم کی ابھی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے۔ ‘اس جی او ایم کے ممبر وزیر خارجہ ایس جئے شنکر، ٹرانسپورٹ منسٹر نتن گڈکری،وزیر قانون روی شنکر پرساد اور سوشل جسٹس اینڈ امپاورمنٹ منسٹر تھاور چند گہلوت ہیں۔
غور طلب ہے کہ، پچھلے ہفتہ ایک عرضی پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور ریاستی حکومتوں کو ایک نوٹس جاری کر کے جواب مانگا تھا۔اس عرضی میں سپریم کورٹ کے جولائی 2018 کے فیصلے کو نافذ کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے جولائی 2018 میں ایسے واقعات کی روک تھام، حل اور سزا دینے کا اہتمام کرنے کے لئے کئی ہدایت دی تھی۔
عدالت نے ریاستی حکومتوں سے کہا تھا کہ وہ ہرایک ضلع میں پولیس سپرنٹنڈنٹ کی سطح کے سینئر افسروں کو نوڈل افسر نامزد کریں۔24 جولائی کو وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا کو بتایا تھا کہ لنچنگ کے واقعات پر صلاح مشورہ کرنے اور سفارشیں کرنے کے لئے حکومت نے ایک جی او ایم کی تشکیل کی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جی او ایم نے ملاقات کی ہے اور اس کو معاملے کے بارے میں بتا دیا گیا ہے۔
یونین ہوم سکریٹری راجیو گابا کی صدارت والی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے ستمبر 2018 میں اپنی رپورٹ جی او ایم کو سونپی تھی۔ اس میں اس نے پارلیامانی منظوری کے ذریعے آئی پی سی اور سی سی پی کے اہتماموں کو شامل کرکے قانون کو سخت بنانے جیسے حل اپنانے کا مشورہ دیا تھا۔ہوم سکریٹری کی رپورٹ کے بعد مرکز نے سوشل میڈیا کمپنیوں کے ساتھ کئی میٹنگ کی اور ان سے افواہ پھیلانے اور لنچنگ کو بڑھاوا دینے والے مواد کو کم کرنے کے لئے پختہ قدم اٹھانے کے لئے کہا۔
غور طلب ہے کہ مئی اور جون 2018 میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پھیلی بچہ چوری کی افواہوں کی وجہ سے 20 لوگوں کا پیٹ-پیٹکر قتل کر دیا گیا تھا۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو (این سی آر بی) ملک میں لنچنگ سے جڑے واقعات کے اعداد و شمار نہیں رکھتا ہےاور اس کو قتل جیسے جرائم میں شامل کرتا ہے۔