ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے تمام ریاستوں کے سبسڈیری انٹلی جنس بیورو کے ساتھ میٹنگ کی تھی، جس میں حکام کو ہدایت دی گئی کہ وہ ہر ریاست میں غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت کریں اور انہیں گرفتار کرکے ان کے ملک ڈی پورٹ کریں۔
نئی دہلی: وزیر داخلہ امت شاہ نے اعلیٰ انٹلی جنس افسران سے کہا ہے کہ وہ ‘گھس پیٹھیوں’ کا پتہ لگا نے، انہیں حراست میں لینے اور ملک بدر کر نے کی مثال پیش کریں۔
سینئر سرکاری عہدیداروں نے
دی ہندو کو بتایا ہے کہ 9 نومبر کو تمام ریاستوں کے سبسڈیری انٹلی جنس بیورو (ایس آئی ) کے ساتھ ایک میٹنگ میں وزیر داخلہ شاہ نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ ہر ریاست سےتقریباً ایک سو ‘غیر قانونی تارکین وطن’ کی شناخت کریں، ان کے دستاویزات کی تصدیق کریں اور اگر ممکن ہو تو انہیں گرفتارکرکے ملک بدر کریں۔
وزیر داخلہ نے حکام سے کہا کہ وہ ٹارگٹیڈ کارروائی جاری رکھیں، چاہے پڑوسی ممالک ان غیر دستاویزی تارکین وطن کو قبول نہ کریں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب شاہ نے سرحدی ریاستوں میں آبادیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ غیر دستاویزی تارکین وطن کی آمد کی طرف اشارہ کیا ہے، جو ملک کے لیے بڑے داخلی سلامتی کے چیلنجز میں سے ایک ہے۔
آبادیاتی تبدیلیاں
گزشتہ 17-18 اگست کو انٹلی جنس بیورو (آئی بی) کے زیر اہتمام قومی سلامتی کی حکمت عملی کانفرنس میں، جس میں ریاستی پولیس کے سربراہان نے شرکت کی تھی ، میں وزیر داخلہ نے ان سے آبادیاتی تبدیلیوں اور شدت پسندی پر گہری نظر رکھنے کو کہا تھا۔ آئی بی نے اتر پردیش اور بہار کے سرحدی اضلاع میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی پر ایک پریزنٹیشن بھی دیا تھا اور ان آبادیوں کی تبدیلیوں کو ان علاقوں میں موجود انتہائی غربت سے(جیسا کہ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے) جوڑنے کی کوشش کی۔
میٹنگ میں شریک ایک اہلکار نے کہا کہ شاہ اس وضاحت سے متفق نہیں تھے اور انہوں نے اس طرح کی تبدیلیوں میں کردار ادا کرنے والے عوامل کا مکمل تجزیہ کرنے کو کہاتھا۔
اسی طرح، 19-21 نومبر 2021 کو منعقدہ سالانہ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کانفرنس میں اتر پردیش پولیس نے ایک پیپر پیش کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ عام طور پر سرحدی علاقوں میں آبادی میں اضافہ قومی اوسط سے زیادہ ہے اور سرحدی دیہاتوں میں مسلم آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برسوں میں مساجد اور مدارس کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ سرحد کے دونوں جانب آبادیاتی تبدیلی کے اثرات کی تصدیق کرتا ہے۔
پریزنٹیشن میں کہا گیاتھا کہ مہاراج گنج، سدھارتھ نگر، بلرام پور، بہرائچ، شراوستی، پیلی بھیت اور کھیری کے سات سرحدی اضلاع کے 1047 گاؤں میں سے 303 گاؤں میں 30 سے 50 فیصد کے درمیان مسلم آبادی ہے، جبکہ 116 گاؤں میں مسلمانوں کی آبادی 50 فیصد سے زیادہ ہے۔
یوپی پولیس کے پیپر میں کہا گیا ہے کہ فروری 2018 میں سرحدی اضلاع میں مساجد اور مدارس کی کل تعداد 1349 تھی جو ستمبر 2021 میں بڑھ کر 1688 ہوگئی۔
تبدیلی مذہب کی طرف اشارہ
ایک اور اہلکار نے بتایا کہ 9 نومبر کی میٹنگ میں وزیر داخلہ نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ عیسائی گروپوں کی طرف سے منظم تبدیلی مذہب پر نظر رکھیں، کیونکہ ایسے واقعات سامنے آئے ہیں کہ سکھ عیسائی مذہب اختیار کر رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ حال ہی میں سکھوں کی سب سے بڑی مذہبی تنظیم اکال تخت نے سکھوں کو زبردستی عیسائی بنانے کا حوالہ دیتے ہوئے پنجاب میں تبدیلی مذہب مخالف قانون کا مطالبہ کیا تھا۔
وزارت کی طرف سے 9 نومبر کو جاری ہونے والے ایک پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ شاہ نے قومی سلامتی سے متعلق مختلف امور پر تفصیلی بات چیت کی، جن میں دہشت گردی سے نمٹنا، انتہا پسندی سے خطرہ، سائبر سیکورٹی، سرحدی سلامتی اور سرحد پار عناصر سے ملک کی سالمیت اور استحکام کے لیے خطرہ شامل ہے۔