امرتیہ سین کے ذریعے ’جئے شری رام‘کے نعرے پر کیے گئے تبصرے کے بارے میں میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نےکہا کہ رام راجا تلا اور سیرام پور مغربی بنگال میں ہے یا کہیں اور؟ کیا ہم بھوت -پریت سے ڈرتے ہوئے رام رام نہیں کہتے؟
تتھاگت رائے/ فوٹو: پی ٹی آئی
نئی دہلی: میگھالیہ کے گورنر تتھاگت رائے نے اتوار کو نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین کے ’جئے شری رام‘سے جڑے تبصرے کی تنقید کی ہے۔ رائے نے کہا کہ امرتیہ سین نے اکانومکس میں نوبل ایوارڈ جیتا ہے اور ان کو اپنے موضوع پر توجہ دینی چاہیے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق؛امرتیہ سین کے حالیہ تبصرے کے بارے میں پوچھے جانے پر رائے نے کہا،’ رام راجا تلا اور سیرام پور مغربی بنگال میں ہے یا کہیں اور؟ کیا ہم بھوت -پریت سے ڈرتے ہوئے رام رام نہیں کہتے؟ انھوں نے اکانومکس میں نوبل ایوارڈ جیتا ، ان کو اپنے موضوع پر توجہ دینی چاہیے۔’
غور طلب ہے کہ گزشتہ جمعہ کو
امرتیہ سین نے کہا تھا،’ ان دنوں ملک میں جئے شری رام کا نعرہ لوگوں کو پیٹنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہےاور اس کا بنگالی تہذیب سے کوئی لینا-دینا نہیں ہے۔ ‘کولکاتا کی جادھو پور یونیورسٹی میں ایک پروگرام کے دوران امرتیہ سین نے کہا تھا، ‘ ماں درگا ‘ کے جئے کارے کی طرح ‘ جئے شری رام ‘ کا نعرہ بنگالی تہذیب سے جڑا ہوا نہیں ہےاور اس کولوگوں کو پیٹنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انھوں نے کبھیمغربی بنگال میں رام نومی کا تہوار منائے جانے کے بارے میں نہیں سنا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس کواب مقبولیت ملی ہے۔سین کے اس بیان کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بنگال کے بی جے پی صدر دلیپ گھوش نے کہا تھا کہ فارین میں رہنے کی وجہ سے وہ زمینی حقیقت سے واقف نہیں ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ’ ملک کے ہر گاؤں میں یہ نعرہ ( جئے شری رام) لگایا جاتا ہے۔ امرتیہ سین شاید بنگال کو نہیں جانتے ہیں۔ کیا وہ بنگالی اور ہندوستانی تہذیب کو جانتے ہیں؟ جئے شری رام ہر گاؤں میں بولا جاتا ہے۔ اب اس کو پورا بنگال کہتا ہے۔ ‘
وہیں آسن سول سے ایم پی بابل سپریونے ‘جئے شری رام ‘ کے تبصرے کے لیے امرتیہ سین کی عمر کو لے کر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔انھوں نے کہا تھا،’ یہ سر امرتیہ سین کی عمر ہے جو بول رہی ہے نہ کہ ان کا دماغ،ورنہ ان کو سمجھ میں آتا کہ مغربی بنگال میں ‘جئے شری رام’کا نعرہ کسی مذہب سے جڑا ہونے کے بجائے احتجاج کی علامت ہے۔ یقینی طور پر ‘جئے شری رام’ لوگوں کو پیٹنے کے لیے نہیں بلکہ تشدد کرنے والوں کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے ہے۔’