پی ڈی پی کا الزام-نئی جگہ شفٹ کرنے کے دوران حراست میں لیے گئے کشمیر ی رہنما لون اور فیصل کے ساتھ بدسلوکی کی گئی

02:21 PM Nov 19, 2019 | دی وائر اسٹاف

پی ڈی پی چیف نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے سجاد لون، پی ڈی پی رہنما وحید پارہ اور سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو سرکاری ٹھکانوں میں شفٹ کرنے کے دورا ن ان سے بدسلوکی کی۔ انہوں  نے اپنے ٹوئٹ میں  کہا ہےکہ سجاد لون کو ڈرایا دھمکایا گیا اور انہیں برہنہ ہونے کے لیے کہا گیا۔

سجاد لون ، شاہ فیصل اور وحید پارہ ، فوٹو: پی ٹی آئی/وکی پیڈیا

نئی دہلی : گزشتہ اتوار کو سرینگر میں ایم ایل اے ہاسٹل سے ڈل جھیل کے کنارے سیاسی قیدیوں کو شفٹ کرنے کے دوران کافی ہنگامہ ہوا۔جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجامفتی  نے الزام لگایا کہ حراست میں لیے گئے لوگوں کے ساتھ بد سلوکی کی گئی ہے۔

 انہوں نے کہاکہ ریاستی پولیس مقامی رہنماؤں کے ساتھ بدسلوکی کر رہی ہے۔ پی ڈی پی چیف نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے سجاد لون، پی ڈی پی رہنما وحید پارہ اور سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو سرکاری ٹھکانوں میں شفٹ کرنے دورا ن ان سے بدسلوکی کی۔ محبوبہ مفتی نے اپنے ٹوئٹ میں  کہا ہےکہ سجاد لون کو ‘ڈرایا دھمکایا گیا اور انہیں برہنہ ہونے کے لیے کہا گیا۔’ انہوں نے کہا کہ ،جموں کشمیر کے رہنماؤں کے ساتھ بدسلوکی کی جا رہی ہے۔ حالانکہ جموں کشمیر پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

قابل ذکر ہے  کہ یہ ٹوئٹ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا کے ذریعے ان کے آفیشیل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کئے گئے ہیں۔التجا مفتی چند ہفتوں سے اپنی والدہ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ چلا رہی ہیں اور جموں و کشمیر میں نئی دہلی کی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں ۔

محبوبہ مفتی کے ایک ٹوئٹ میں لکھا گیا ہےکہ ‘شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں حراست میں رکھے گئے لوگوں کو آج سرینگر کے ایم ایل اے ہاسٹل میں شفٹ کیا گیا، پولیس نے سجاد لون، وحید پارہ اور شاہ فیصل کے ساتھ بدسلوکی کی۔ کیا یہ عوامی نمائندوں کے ساتھ پیش آنے کا طریقہ ہے؟ ان کی توہین کیوں کی جا رہی ہے۔ جموں کشمیر میں مارشل لاء نافذ ہے اور پولیس طاقت کے نشہ میں چور ہے۔’

ایک دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ ،‘وحید پارہ، جنہوں نے جموں کشمیر میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کی سمت میں نمایاں کام کیا اور جن کی تعریف سابق وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ بھی کر چکے ہیں۔ اسی طرح شاہ فیصل کو ایک وقت میں کشمیر کا رول ماڈل کہا گیا تھا، جب انہوں نے یوپی ایس سی میں ٹاپ کیا تھا۔ اس وقت تعریف کی گئی اور آج ان کے ساتھ بدسلوکی کی جا رہی ہے کیوں؟’

اپنے ایک دوسرے  ٹوئٹ میں محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ ‘سجاد لون کے ساتھ بدسلوکی اس وقت کی گئی، جب انہیں برہنہ ہونے کو کہا گیا۔ اب جیل کی کھڑکی کو لکڑی سے بند کر دیا گیا ہے۔ ہیٹرس کی کمی ہے اور جیمرس سے سرولانس کی جا رہی ہے۔اگر ایک شخص جس کو وزیر اعظم مودی نے اپنا چھوٹا بھائی بتایا تھا، اب اس کے ساتھ اس طرح سے بدسلوکی کی جا رہی ہے۔ ایسے میں دوسرے لوگوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک ہو رہا ہے، اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔’

مفتی نے ٹوئٹ میں سوال کیا ہے کہ ، پہلے عزت اوراب بدسلوکی کیوں ؟

ایک ذرائع کے مطابق، حالات اس وقت خراب ہوگئے جب ایم ایل اے ہاسٹل میں تعینات سکیورٹی اہلکار نے بار بار تلاشی لینی شروع کی ۔ اس کے بعدجب  دو سیاسی رہنماؤں  پارہ اور فیصل نے مداخلت کی تو سکیورٹی اہلکار اور سیاسی رہنماؤں کے بیچ بحث ہوگئی ۔

حراست میں لیے گئے رہنما ہوٹل (عارضی جیل) میں سہولیات کی کمی کے بارے میں شکایت کرتے رہے ہیں ۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کچھ سیاسی رہنماؤں کو چوہوں کے ذریعے اس قدر دہشت میں رکھا گیاکہ ان کے راتوں کی نیند حرام ہوگئی ۔

واضح ہو کہ جموں کشمیر سے آرٹیکل 370 کے اہتماموں کو ہٹانے کے بعد سے ہی ریاست کے کئی رہنما نظربند ہیں۔ سرینگر میں سردیاں بڑھنے کے بیچ جموں کشمیر انتظامیہ نے پانچ اگست سے سینٹور ہوٹل میں بند 34 سیاسی بندیوں کو اتوار کو ایم ایل اے گیسٹ ہاؤس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ہوٹل میں خاطرخواہ بندوبست نہیں ہے۔ حکام نے کہا کہ سردی کی وجہ سے نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور پیپلس کانفرنس کے رہنماؤں اور سماجی کارکنوں اور ان کی سکیورٹی میں لگے جوانوں کی صحت پر اثر پڑ رہا ہے۔