عدالت نے ان نیوز رپورٹس کو اپنے علم میں لیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اتر پردیش ریاست کی صورت حال آئین کی بنیادی قدروں کے خلاف ہے۔
نئی دہلی: الہ آباد ہائی کورٹ نے شہریت قانون پاس ہونے کے بعد اتر پردیش میں بدلے ہوئے حالات کو اپنے علم میں لیا اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس وویک ورما کی بنچ نے ان نیوز رپورٹس کو اپنے علم لیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اتر پردیش ریاست کی صورتحال بنیادی جمہوری قدروں کے خلاف ہے۔
لائیو لاء کے مطابق، عدالت نے بامبے ہائی کورٹ کے وکیل اجئے کمار کی جانب سے لکھے گئے ای میل کو ایک پی آئی ایل مانا اور یوپی سرکار کو نوٹس جاری کیا۔ کورٹ نے کہا، ‘ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کی جائے کہ کیوں عرضی میں اٹھائی گئی مانگوں کو لے کر ہدایت نہ جاری کی جائے۔’
وکیل کی جانب سے بھیجے گئے ای میل میں نیویارک ٹائمس اور ٹیلی گراف کی خبروں کا حوالہ دیا گیا۔ بنچ نے انڈین ایکسپریس کے لکھنؤ ایڈیشن میں چھپے ایک رپورٹ کو بھی اپنے علم میں لیا ہے۔
واضح ہو کہ شہریت قانون کے خلاف ریاست کے کئی اضلاع میں مظاہرے ہوئے۔ اس دوران کئی جگہوں پر پتھربازی اورتشدد ہونے کی بھی خبریں آئیں اور 21 لوگوں کی موت ہوئی۔ پولیس نے احتجاج اور مظاہرہ کو روکنے کے لیے بے رحمی سے مظاہرین کو پیٹا، لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے۔
پولیس لگاتار اس بات سے انکار کرتی رہی ہے کہ انہوں نے فائرنگ کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے صرف ‘دفاع’ میں فائرنگ کی تھی اور ان کی گولی سے صرف بجنور میں سلیمان نام کے لڑکے کی موت ہوئی ہے۔ یوپی پولیس کا دعویٰ ہے کہ مظاہرین نے ہی گولی چلائی تھی اور اسی سے لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے میں سینئر وکیل ایس ایف اے نقوی اور وکیل رمیش کمار کو ایمکس کیوری بنایا ہے۔ معاملے کی اگلی شنوائی 16 جنوری کو ہوگی۔