سی اے اے مخالف مظاہرو ں کےمعاملے میں 2019 سے جیل میں بند کرشک مکتی سنگرام سمیتی کے رہنمااور سماجی کارکن اکھل گگوئی نےایک خط میں این آئی اے پر ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں آسام میں تبدیلی مذہب کے خلاف کام کرنے پر ایک این جی او شروع کرنے کے لیے 20 کروڑ روپے دینے کی پیش کش کی گئی۔
اکھل گگوئی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی : شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ سے متعلق معاملوں میں ایک سال سے زیادہ سے حراست میں لیے گیے کرشک مکتی سنگرام سمیتی(کے ایم ایس ایس)کے رہنما اور سماجی کارکن اکھل گگوئی نے جیل سے منگل کو لکھے ایک خط میں الزام لگایا کہ حراست میں انہیں ذہنی اور جسمانی اذیتیں دی گئیں اور این آئی اے حکام نے انہیں آر ایس ایس یا بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل ہونے پرفوراً ضمانت کی پیش کش کی ۔
گگوئی کی نوتشکیل شدہ پارٹی رایجور دل کی جانب سے جاری خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ کسان رہنما کو عدالت کی اجازت کے بغیر18 دسمبر 2019 کو دہلی لے جایا گیا تھا۔انہوں نے لکھا، ‘مجھے این آئی اے ہیڈکوارٹر میں لاک اپ نمبر ایک میں رکھا گیا تھا اور صرف ایک گندہ کمبل دیا گیا تھا۔ میں تین چار ڈگری سیلسیس درجہ حرارت میں زمین پر سویا۔’
گگوئی نے الزام لگایا کہ این آئی اےحکام نے پوچھ تاچھ کے دوران انہیں آر ایس ایس میں شامل ہونے پر فوراً ضمانت دیے جانے کی پیش کش کی تھی۔انہوں نے کہا، ‘میں جب اس توہین آمیز پیش کش کے خلاف دلیل دے رہا تھا تو انہوں نے بی جے پی میں شامل ہونے کی ایک اورپیش کش رکھی۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی خالی سیٹ سےاسمبلی انتخاب لڑ سکتا ہوں اور وزیر بن سکتا ہوں۔’
آر ٹی آئی کارکن نے یہ بھی الزام لگایا کہ انہیں کے ایم ایس ایس چھوڑکر آسام کے لوگوں کامذہب تبدیل کراکر انہیں عیسائی بنائے جانے کے خلاف کام کرنے پر ایک این جی او شروع کرنے کے لیے 20 کروڑ روپے دیےجانے کی پیش کش کی گئی تھی ۔
گگوئی نے کہا، ‘میں نے جب ان کی کوئی پیش کش قبول نہیں کی تو انہوں نے وزیر اعلیٰ یا آسام کے کسی بااثر وزیر سے ملاقات کرانے کی پیش کش رکھی۔ میں نے اسے بھی ٹھکرا دیا۔’انہوں نے الزام لگایا کہ جب انہوں نے این آئی اےکی کوئی پیش کش قبول نہیں کی تو انہیں‘نافرمانی کرنے والاشہری ’ قرار دیا گیا اور ان کے خلاف سنگین معاملے درج کیے گئے۔
گگوئی نے کہا، ‘مجھے پیش کش قبول نہیں کرنے پرسخت نتائج بھگتنے کی دھمکی دی گئی۔ مجھے موت کی بھی دھمکی دی گئی۔ مجھے 10 سال قید کی سزا کی دھمکی دی گئی۔ اس قدر ذہنی اور جسمانی اذیت جھیلنے کے بعد 20 دسمبر کی رات میری طبیعت خراب ہو گئی۔’
اس بارے میں سوال کیے جانے پر بی جے پی ترجمان روپم گوسوامی نے کہا، ‘یہ سب بے بنیادالزام ہیں اور گھٹیا سیاست کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔ آسام میں انتخاب شروع ہونے سے محض چار دن پہلے خط جاری کیا گیا اور ایسا صرف ووٹ حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘آسام کے لوگوں کو سمجھ آ گیا ہے کہ اکھل گگوئی کیا ہیں۔ آسام کے لوگ بہت سمجھدار ہیں۔ انہیں کوئی ووٹ نہیں دےگا اور وہ اپنی ضمانت بھی گنوا دیں گے۔’گگوئی شیوساگر انتخابی حلقہ سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ اس حلقہ کے لیے 27 مارچ کو پہلےمرحلے میں ووٹنگ ہوگی۔
بتا دیں کہ سی اے اے کے خلاف مظاہروں کے دوران 12 دسمبر، 2019 کو اکھل گگوئی کو جورہاٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے اگلے دن ان کے تین ساتھیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ 13دسمبر کوآسام پولیس نے ان پر سیڈیشن کا معاملہ درج کیا اور 14 دسمبر کو معاملہ این آئی اے کے پاس پہنچا تھا۔ تب ایجنسی نے الزام لگایا تھا کہ ‘گگوئی اور دیگر نے براہ راست سرکار کے خلاف نفرت اور عدم اتفاق کو ہوا دیا ہے۔’ان پریو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔
این آئی اے نے ایف آئی آر میں انہیں‘دہشت گردانہ سرگرمیوں’ میں ملوث بتاتے ہوئے الزام لگایا گیا تھا کہ ‘گگوئی اور دیگرنے پارلیامنٹ میں پیش ہوئے شہریت ایکٹ(سی اے بی)کے ایک پیراگراف کا استعمال مختلف کمیونٹی کو مذہب، جائے پیدائش، زبان، رہائش وغیرہ کی بنیاد پر بھڑ کانے کے لیے کیا ہے، جو ملک کی سلامتی اورسالمیت کو لےکر خطرا پیدا کرتا ہے۔’
گگوئی کو مارچ میں ضمانت ملی تھی، لیکن انہیں رہا نہیں کیا گیا۔ بعد میں گوہاٹی ہائی کورٹ کے ذریعے اس پر اسٹے لگا دیا گیا تھا۔حالانکہ گگوئی کے تین معاونین بٹو سونووال، دھییجا کو نور اور مانش کو نور کو اب این آئی اے کے معاملے میں ضمانت ملنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
آسام پولیس نے گگوئی کے خلاف 12 معاملے دائر کیے ہیں، جس میں سے انہیں اب تک تین میں ضمانت ملی ہے۔ گگوئی کے خلاف ماؤوادیوں سے مبینہ رشتہ رکھنے کے الزام میں بھی کیس درج کیےگئے ہیں۔ان کے وکیل کے مطابق اکھل گگوئی کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ144،143،148،153،153(اے)، 153(بی) کے ساتھ ساتھ پبلک پراپرٹی کو نقصان کی روک تھام (پی ڈی پی پی اے)کی دفعہ3 اور 4 کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)