شیرومنی اکالی دل کے رہنمااور راجوری گارڈن سے ایم ایل اے منجندر سنگھ سرسا نے کہا کہ شیرومنی اکالی دل کی پرزوررائے ہے کہ مسلمانوں کو شہریت ترمیم قانون سے الگ نہیں رکھا جا سکتا۔ ہم این آر سی کے بھی شدید خلاف ہیں۔
نئی دہلی: شیرومنی اکالی دل نے سوموار کو کہا کہ شہریت قانون (سی اے اے)پر اتحادی پارٹی بی جےپی کے ذریعے اس کا رخ بدلنے کے لیے کہے جانے کے بعد وہ اگلے مہینے ہونے والے دہلی اسمبلی انتخابات میں نہیں اترےگی۔
اکالی دل کے رہنمامنجندر سنگھ سرسانے پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جےپی کے ساتھ انتخاب سے متعلق تین بیٹھکوں میں ان کی پارٹی سے سی اے اے پر اس کے رخ پر غور کرنے کو کہا گیا۔
راجوری گارڈن اسمبلی سیٹ سے بی جےپی کے ٹکٹ پر ایم ایل اے بن چکے سرسا نے کہا، ‘بی جےپی کے ساتھ ہماری بیٹھک میں ہم سے سی اے اے پر دوبارہ غور کرنے کو کہا گیا لیکن ہم نے ایسا کرنے سے منع کر دیا۔ شیرومنی اکالی دل کی پرزور رائے ہے کہ مسلمانوں کو سی اے اے سے الگ نہیں رکھا جا سکتا۔’
انہوں نے کہا، ‘ہم این آر سی کے بھی شدید خلاف ہیں۔’
اکالی دل چیف سکھ بیر سنگھ بادل نے اس سے پہلے کہا تھا کہ سی اے اے میں مظلوم مسلمانوں کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، سرسا نے کہا، ‘اکالی دل بی جےپی کا ایک لمبا گٹھ بندھن رہا ہے لیکن جب لوگوں کے فلاح و بہبود کے بارے میں ہمارے بنیادی اصولوں کی بات آتی ہے تو مذہب اور ذات کے نام پر بٹوارہ نہیں ہو سکتا۔ اس لیے ہم نے انتخاب نہیں لڑنے کوترجیح دیا۔’
ہم نہیں چاہتے ہیں کہ این آر سی لایا جائے اور لوگوں کو قطار میں کھڑا کیا جائے اور ان کے اجداد کی پہچان کو ثابت کیا جائے۔
حالانکہ، بی جےپی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ گٹھ بندھن ٹوٹنے میں سیٹوں کے بٹوارے کا بھی رول ہے۔ اکالی دل چھ سیٹوں پر لڑنے کی خواہش مند تھی لیکن بی جےپی اسے چار سیٹیں ہی دینے کو تیار تھی۔ اس کے ساتھ ہی اس بات پر بھی تنازعہ تھا کہ انتخاب کس کے نشان پر لڑا جائےگا۔
اکالی دل نے بی جےپی کے ساتھ گٹھ بندھن کرکے 2013 اور 2015 کے اسمبلی انتخابات میں چار سیٹوں ہری نگر، راجوری گارڈن، کالکاجی اور شاہدرہ پر چناؤ لڑا تھا۔ پارٹی نے 2013 میں تین سیٹیں جیتیں جبکہ 2015 کےانتخابات میں سبھی سیٹیں ہار گئی۔ سرسا نے بعد میں ایک ضمنی انتخاب میں راجوری گارڈن سیٹ جیتی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)