ایئر ٹیل کے علاوہ ووڈافون نے بھی کہا ہے کہ حکومت کی ہدایت پر دہلی میں موبائل خدمات کو بند کیا گیاہے۔اگلا حکم آنے پر روک کو ہٹایا جائے گا۔ آج دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔
نئی دہلی:دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف ہو رہے مظاہروں کے بیچ موبائل سروس پرووائیڈر کمپنی ایئرٹیل نے کہا ہے کہ انہوں نے حکومت کی ہدایت پر دہلی کے کچھ حصوں میں موبائل خدمات کو بند کیا ہے۔این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ایئرٹیل نے اس بات کی تصدیق کی۔ اس کے علاوہ دہلی کے ایک یوزر کے ذریعے موبائل نیٹ ورک سہی سے کام نہ کرنے کو لےکر شکایت کرنے پر ایئرٹیل نے ٹوئٹ کر کے یہ جانکاری دی۔
Good thing I took a screenshot of this as @airtelindia has deleted their tweet in reply to @DanishKh4n pic.twitter.com/P7TsnFctct
— Akshay Bhalla (@Bhallanator) December 19, 2019
ایئر ٹیل نے ٹوئٹ کر کہا، ‘حکومت کی ہدایت کی بنیاد پر وائس، انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کو فی الحال کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ جب بین لگانے کا حکم ہٹایا جائے گا تو موبائل خدمات نارمل کر دی جائیں گی۔’اس کے علاوہ ایک دیگر موبائل سروس پرووائیڈر کمپنی ووڈافون نے بھی کہا ہے کہ حکومت کی ہدایت پر دہلی میں موبائل خدمات کو بند کیا گیا ہے۔ اگلا حکم آنے پر روک کو ہٹایا جائے گا۔
معلوم ہو کہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف آج (جمعرات) پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ دہلی میں لال قلعہ کے پاس دفعہ 144 لگا دی گئی ہے۔ مظاہرہ کر رہے درجنوں لوگوں کو پولیس نے حراست میں لیا ہے، اس میں سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ دہلی میں دھرم ویر گاندھی، اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد، کانگریس رہنما سندیپ دیکشت، سوراج انڈیا کے دہلی صدر کرنل جئےویر، آئیسا صدر سچیتا ڈے، یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے رہنما ندیم خان سمیت کئی لوگوں کو دہلی پولیس نے حراست میں لیا ہے۔
I have just been detained from Lal Qila. About a thousand protesters already detained. Thousands on the way.
Am told we are being taken to Bawana.साझी विरासत, साझी शहादत, साझी नागरिकता pic.twitter.com/RnkUNjfkzo
— Yogendra Yadav (@_YogendraYadav) December 19, 2019
وہیں بنگلور پولیس نے معروف مؤرخ رام چندر گہا کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ شہریت ترمیم قانون کے خلاف بڑھتے مظاہرے کے مد نظر کرناٹک کے بنگلور میں دفعہ 144 لگا دی گئی ہے۔اس ترمیم قانون میں بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان میں ظلم و ستم جھیلنے والے غیر مسلوں کو شہریت مہیا کرانے کا اہتمام ہے۔اس میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔
اس طرح تعصب آمیز ہونے کی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کے سیکولر تانے-بانے کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو ان کے مذہب کی بنیاد پر ہندوستانی شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا ہے۔
قومی راجدھانی دہلی میں آج دو مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ایک مظاہرہ طلبا اور سماجی کارکن کی طرف سے منعقد کیا گیا ہے جبکہ دوسرا مظاہرہ لیفٹ پارٹیوں کے ذریعے منعقد کیا گیا ہے۔ دونوں ہی مارچ آئی ٹی او کے پاس شہید پارک میں ملیں گے۔