اے آئی ایم آئی ایم رہنما اسدالدین اویسی نےاس معاملے پر کہا کہ گزشتہ سال مودی کے وزیر نے ‘گولی مارو’ کا نعرہ لگایا تھا اور اس کے فوراً بعد شمال مشرقی دہلی میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔ ایسی بھیڑ اور ایسے نعرے دیکھ کر ہندوستان کا مسلمان محفوظ کیسے محسوس کر سکتا ہے؟
نئی دہلی:دہلی کے جنتر منتر پر منعقدایک پروگرام میں مبینہ طور پر مسلم مخالف اور اشتعال انگیز نعرے لگائے جانے کا معاملہ سامنے آنے کے بعداس معاملےپر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین(اے آئی ایم آئی ایم)رہنما اسدالدین اویسی نے اپنے ایک ردعمل میں کہا کہ؛ ایسی بھیڑ اور ایسے نعرے دیکھ کر ملک کا مسلمان کیسےمحفوظ محسوس کر سکتا ہے؟
انہوں نے اپنے متعددٹوئٹس میں کہا کہ، پچھلے جمعے کو دوارکا میں حج ہاؤس کی مخالفت میں ایک‘مہاپنچایت’ بلائی گئی۔حسب روایت، اس پنچایت میں بھی مسلمانوں کے خلاف پرتشدد نعرے لگائے گئے تھے۔ جنتر منتر مودی کے محل سے محض 20 منٹ کی دوری پر ہے، کل وہاں ‘جب ملے …’جیسےگھٹیا نعرے لگائے گئے۔
पिछले जुम्मे को द्वारका में हज हाउस के विरोध में एक 'महापंचायत' बुलाई गई। हस्ब-ए-रिवायत, इस पंचायत में भी मुसलमानों के खिलाफ़ पुर-तशद्दुद् नारे लगाए गए। जंतर मंतर मोदी के महल से महज़ 20 मिनट की दूरी पर है, कल वहाँ "जब मुल्ले काटे जाएंगे…" जैसे घटिया नारे लगाए गए। 1/n
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) August 9, 2021
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال مودی کے وزیر نے ‘گولی مارو’ کا نعرہ لگایا تھا اور اس کے فوراً بعد شمال مشرقی دہلی میں مسلمانوں کاقتل عام ہوا۔ ایسی بھیڑ اور ایسے نعرے دیکھ کر ہندوستان کا مسلمان محفوظ کیسے محسوس کر سکتا ہے؟
पिछले साल मोदी के मंत्री ने "गोली मारो" का नारा लगाया था और उसके तुरंत बाद उत्तर-पूर्व दिल्ली में मुसलमानों का खुले आम नरसंहार हुआ।
ऐसी भीड़ और ऐसे नारे देख कर भारत का मुसलमान सुरक्षित कैसे महसूस कर सकता है? 2/n
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) August 9, 2021
بتادیں کہ جنتر منتر پر اتوار کو بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے کی طرف سے منعقدایک پروگرام میں مبینہ طور پر مسلم مخالف اور بھڑکاؤ نعرے لگائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
‘بھارت جوڑو آندولن’کے تحت منعقد اس پروگرام میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرکےنوآبادیاتی دورکےقوانین کو ختم کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔اس موقع پر بی جے پی رہنما گجیندر چوہان بھی موجود تھے۔اس پروگرام کا انعقادمبینہ طور پر پولیس کی منظوری کے بغیر ہوا تھا۔ اس معاملے پر اتوار شام تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور بھیڑ کو اکٹھا ہونے دیا گیا۔
اس پروگرام کے کئی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے، جن میں فرقہ وارانہ ، بھڑکاؤ اور مسلم مخالف نعرےبازی ہوتی دیکھی جا سکتی ہے۔ ایک ویڈیو میں تو براہ راست مسلمانوں کو قتل کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
نئی دہلی ضلع کے ڈی ایس پی دیپک یادو نے بتایا،‘ہم سبھی ویڈیو کلپ کی صداقت کی جانچ کر رہے ہیں۔’
سوموار صبح این اے آئی کی رپورٹ کے مطابق، دہلی پولیس نے اشتعال انگیز تقریرکرنے کے الزام میں نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔
اے آئی ایم آئی ایم چیف اس پورے معاملے پراپنے ایک اور ٹوئٹ میں سوال کیا کہ، آخر، ان غنڈوں کی بڑھتی ہمت کا راز کیا ہے؟انہوں نے مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، انہیں پتہ ہے کہ مودی سرکار ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
اویسی نے مزید کہا کہ،24 جولائی کو حکومت ہندنےاین ایس اےکے تحت دہلی پولیس کو کسی بھی انسان کو حراست میں لینے کا اختیار دیا تھا۔ پھر بھی دہلی پولیس چپ چاپ تماشہ دیکھ رہی ہے۔
ऐसे हालात बन चुके हैं कि इंसाफ और क़ानूनी कार्रवाई की मांग करना भी मज़ाक बन चुका है। लोकसभा में आज इस पर चर्चा होनी चाहिए, वज़ीर-ए-दाखला की जवाबदेही होनी चाहिए। मैंने इस मुद्दे पर लोकसभा के रूल्स के मुताबिक़ स्थगन प्रस्ताव की नोटिस दी है। n/n
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) August 9, 2021
انہوں نے اسی سلسلہ وار ٹوئٹ میں مزید کہا کہ، ایسے حالات بن چکے ہیں کہ انصاف اور قانونی کارروائی کی مانگ کرنا بھی مذاق بن چکا ہے۔ لوک سبھا میں آج اس پر چرچہ ہونی چاہیے، وزیر داخلہ کی جوابدہی ہونی چاہیے۔ میں نے اس معاملے پر لوک سبھا کے رولز کے مطابق تحریک التوا کا نوٹس دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس پروگرام کی سربراہی کرنے والے سپریم کورٹ کے وکیل اور سابق بی جے پی ترجمان اشونی اپادھیائے کا کہنا ہے کہ ان کا پروگرام ختم ہونے کے بعد نعرےبازی ہوئی تھی اور انہیں اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔
اپادھیائے نے کہا کہ ،‘یہ ریلی صبح دس سے دوپہر 12 بجے تک ہوئی جبکہ نعرےبازی شام لگ بھگ پانچ بجے ہوئی۔ ہماری ریلی پارک ہوٹل کے باہر تھی لیکن نعرےبازی پارلیامنٹ ہاؤس پولیس تھانے کے پاس ہوئی۔ مجھے نہیں پتہ نعرےبازی کرنے والے لوگ کون تھے۔’