دہلی: ایمس کے ایس سی/ایس ٹی سیل نے ڈاکٹر کے خلاف ذات پات کے ریمارکس کو صحیح پایا

05:18 PM Jul 23, 2020 | دی وائر اسٹاف

ایک خاتون ریزیڈنٹ ڈاکٹر کی شکایت پر جانچ کر رہی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ خاتون سے ملزم فیکلٹی ممبر نے ‘اپنی اوقات میں رہو’ جیسےجملوں  اور ذات پات کو لے کر تبصرہ  کیا تھا، اس لیے ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جانی چاہیے۔

نئی دہلی واقع ایمس۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ایمس کی ایک خاتون ڈاکٹر کے خلاف کیے گئے‘ذات پات اور صنف ’کو لے کر  تبصرے پر ایس سی ایس ٹی سیل کمیٹی کی جانب سے سونپی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ادارہ کے ایک فیکلٹی ممبر نے ایک سینئرریزیڈنٹ ڈاکٹر کے خلاف ‘اپنی اوقات میں رہو’ جیسےلفظوں  کا استعمال  کر کےدل میں چھپے سماجی تعصبات  کامظاہرہ  کیا ہے۔

کمیٹی نے کہا کہ اس معاملے کو لےکرانٹرنل کمیٹی نے غیر جانبدارانہ  جانچ نہیں کی تھی اورخاتون پر اپنی شکایت واپس لینےکے لیے دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔ایس سی ایس ٹی سیل کمیٹی نے اس معاملے میں اپنی17صفحے کی رپورٹ پچھلے مہینے 24 جون کو ایمس کے ئریکٹرڈاکٹر رندیر گلیریا کو سونپی تھی اور ملزم کے خلاف سخت ایڈمنسٹریٹو/قانون کارروائی کرنے کو کہا۔ملزم ادارہ  کے سینٹر فار ڈینٹل ایجو کیشن اینڈ ریسرچ (سی ڈی ای آر)میں کام کرتا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا، ‘حالاں کہ ملزم نے واضح طورپرمتاثرہ کے خلاف صنف یاذات پات  پر مبنی لفظوں  کا استعمال نہیں کیا، لیکن اس نے ‘بلی’، ‘اوقات میں رہو’ وغیرہ کا استعمال کیا، جو توہین آمیز، نیچا دکھانے والا اور عزت نفس  کے خلاف ہیں، خاص طور پر ایک خاتون کے لیے۔ یہ اس کی پیشہ ور صلاحیتوں  کو کم آنکنا ہے۔’

اس کمیٹی کی سربراہی ایمس کے پروفیسر ڈا کٹرکے کے ورما نے کی تھی۔ ایمس کے ڈپٹی ڈائریکٹر(ایڈمنسٹریشن)ایس کے پانڈا نے کہا کہ انہوں نے رپورٹ پر کارروائی شروع کر دی ہے۔انہوں نے ایکسپریس کو بتایا،‘کمیٹی نے کچھ اقدامات کی سفارش کی ہے اور انہیں لیا جا رہا ہے۔ ہم تادیبی  کارروائی کرنے کی عمل سے گزر رہے ہیں، اس لیے ہم وجہ  بتاؤ نوٹس جاری کر رہے ہیں۔’

اس سال 17 اپریل کو ایک سینئرریزیڈنٹ ڈاکٹر دوا کی اوورڈوز کی وجہ سے اپنے ہاسٹل کے کمرے میں بےہوش پائی گئی تھیں۔اس سلسلے میں 16 مارچ کو ہوئے مبینہ واقعہ کو لےکر درج ایف آئی آر میں انہوں نے کہا کہ پچھلے دو سالوں سے ایک فیکلٹی ممبران کے ساتھ امتیازی سلوک  کر رہا ہے۔

اپنی ایف آئی آر میں ریزیڈنٹ ڈاکٹر نے الزام  لگایا تھا کہ 16 مارچ کو ایک فیکلٹی ممبر نے مریضوں اور معاونین کے سامنے ان کے خلاف غیر مہذب زبان اور ان کی کمیونٹی کو لے کر گالیوں کا استعمال کیا تھا۔متاثرہ نے دعویٰ کیا کہ ملزم نے کہا، ‘تو ایس سی ہے، اپنے لیول میں رہ۔’خاتون نے کہا کہ انہوں نے سی ڈی ای آر چیف سے شکایت کی تھی، لیکن ہر بار انہیں تحریری شکایت دینے سے روک دیا گیا۔

ایس سی ایس ٹی سیل کی رپورٹ بتاتی ہے کہ اس کے کافی  ثبوت ہیں کہ ملزم نے غیرمناسب  تبصرے کیے تھے۔ اسے ملزم نے قبول  کر لیا ہے اور گواہوں کے ذریعے اس کو اور پختہ کیا گیا ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی ڈی ای آر کی جانب سے بنائی گئی انٹرنل کمیٹی نے معاملے میں صحیح  سے جانچ نہیں کی اور متاثرہ  سے شکایت واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ کی شکایتوں کو باربار نہیں سننے اور ان کی توہین  کرنے کی وجہ سے ان میں عدم تحفظ کا جذبہ  پیدا ہوا اور لگاتارانصاف  سے محروم  کیے جانے کی وجہ سے وہ کافی مایوس ہوئیں، ممکنہ طور پرجس کی وجہ سے انہوں نے 17.04.2020 کو زہریلی ادویات  کا استعمال کرنے جیسا انتہائی قدم اٹھایا۔

اس معاملے کو لےکرریزیڈنٹ ڈاکٹر ایسوسی ایشن نے 22 مارچ کو ایمس کے ڈائریکٹر کو خط لکھا تھا۔کمیٹی نے سینئرریزیڈنٹ ڈاکٹر، فیکلٹی ممبر، ڈاکٹر، نرس اور اسٹاف کے ممبروں  کے بیان درج کیے جومبینہ  16 مارچ کے واقعہ کے وقت موجود تھے۔