وزیر اعظم نریندر مودی آئندہ ماہ واشنگٹن کے دورے پر جانے والے ہیں،اس سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ نے ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف ہدف بناکر کیے جانے والےمسلسل حملوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ہولوکاسٹ میوزیم ہندوستان کو’نسل کشی کے امکانات والے ممالک’ کے طور پر دیکھتا ہے۔
انتھونی بلنکن۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے سے ایک ماہ قبل امریکی محکمہ خارجہ نے سوموار کو اقلیتوں کے خلاف ہدف بناکر کیے جارہےمسلسل حملوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکی ہولوکاسٹ میوزیم ہندوستان کو’نسل کشی کے امکانات والے ممالک ‘ کے طور پر دیکھتا ہے۔
محکمہ خارجہ کی مرتب کردہ
2022 کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے واشنگٹن میں ایک تقریب میں جاری کی۔
بلنکن کی تقریر میں ہندوستان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ لیکن صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں ہندوستان کی اقلیتوں کی حالت پر غیرمعمولی طور پر سخت اور تفصیلی تبصرے انہوں نے کیے ۔
ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیے گئے ٹرانسکرپٹ کے مطابق، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک نامعلوم سینئر اہلکار نے کہا، ہم آج کی رپورٹ میں جس چیز کی نشاندہی کر رہے ہیں، وہ عیسائی، مسلم، سکھ، ہندو دلت اور آدی واسی کمیونٹی سمیت مذہبی برادریوں کے خلاف ہدف بناکر کیے گئےمسلسل حملے؛ مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی کھلے عام اپیل سمیت غیر انسانی بیان بازی؛ لنچنگ اور دیگر نفرت انگیز تشدد، عبادت گاہوں پر حملے، گھروں کو مسمار کرنااور بعض صورتوں میں مذہبی اقلیتوں پر حملوں میں ملوث افراد کی سزا کو معاف کر دینا، ان پر رحم کرناشامل ہے۔ ہم سرکاری سطح پر مذہبی لباس پر مسلسل پابندیاں بھی دیکھ رہے ہیں۔
وہ شاید کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں
حجاب پہننے پر پابندی کا حوالہ دے رہے تھے، جسے قانونی طور پر چیلنج کیا گیا تھا، لیکن بعد میں سپریم کورٹ نے اس پابندی کو برقرار رکھا تھا۔
محکمہ خارجہ کے اہلکار نے کہا کہ انسانی حقوق کے گروپوں سمیت عالمی برادری نے ہندوستان پر ‘خصوصی توجہ’ دی ہے۔
انہوں نے کہا، امریکی ہولوکاسٹ میوزیم ہندوستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر خصوصی توجہ دیتا ہے اور اسے بڑے پیمانے پر نسل کشی کے امکان کے حوالے سے تشویش کے اپنے سرفہرست ممالک میں سے ایک کے طور پر درج کرتا ہے۔
یو ایس ہولوکاسٹ میوزیم کے
ارلی وارننگ پروجیکٹ کے ذریعے نسل کشی کے سب سے زیادہ جوکھم والے ممالک میں ہندوستان کواس وقت 162 ممالک میں8ویں نمبر پر رکھا گیاہے ۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ ان خدشات پر ہندوستان کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے، انہوں نے کہا، ہم تشدد کی مذمت کرتے رہیں گے، جوابدہی طے کرنے اور ان سبھی گروپوں کی حفاظت کرنے اور وہ سبھی گروپ جو ہندوستان میں مذہبی برادریوں اور دیگربرادریوں کے خلاف تشدد میں شامل ہیں ، کے سلسلے میں ہم حکومت سے مسلسل بات چیت کر رہے ہیں۔
سینئر سفارت کار نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ‘امریکہ زمین پر سول سوسائٹی کے اتحادیوں کے ساتھ، ان بہادر صحافیوں کے ساتھ جو ان مظالم میں سے کچھ کو دستاویز کرنے کے لیے ہر روز کام کر رہے ہیں، مل کر کام کرتا رہے گا۔اور ہم ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ہندوستان میں اپنے ہم منصبوں سے براہ راست بات جاری رکھیں گے۔
وزیر اعظم نریندر مودی اگلے ماہ واشنگٹن میں اپنا پہلا
سرکاری دورہ کریں گے، جس میں وہائٹ ہاؤس میں ایک سرکاری عشائیہ بھی شامل ہوگا۔ وہ پہلے ہی پانچ بار امریکہ جا چکے ہیں، لیکن ان دوروں کو عام طور پر ‘کام کے دوروں’ کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔
تاہم، اس بار بلنکن کی تقریر میں ہندوستان کا ذکر نہیں کیا گیا، لیکن گزشتہ سال جون میں سالانہ رپورٹ کی افتتاحی تقریب میں وزیر خارجہ نے اس جنوبی ایشیائی ملک (ہندوستان ) کی طرف اشارہ کیا تھا۔
چین، پاکستان اور سعودی عرب جیسے ممالک میں اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں تشویش کے ساتھ ساتھ بلنکن نے
ہندوستان میں ‘لوگوں اور عبادت گاہوں پر بڑھتے ہوئے حملوں‘ کا ذکرکیا تھا۔
جس پر ہندوستانی وزارت خارجہ نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے واشنگٹن پر ‘بین الاقوامی تعلقات’ میں ‘ووٹ بینک کی سیاست’ کرنے کا الزام لگایا تھا۔
ایم ای اے کے ترجمان نے یہ بھی دعویٰ کیاتھاکہ ہندوستان نے امریکہ کے ساتھ ‘بندوق کے تشدد’ سے متعلق مسائل اٹھائے ہیں۔ ترجمان
ارندم باگچی نے جون 2022 میں کہا تھا، امریکہ کے ساتھ اپنی بات چیت میں ہم نے وہاں باقاعدگی سے تشویش کے مسائل اٹھائے ہیں، جن میں نسلی اور نسلی طور پر حوصلہ افزائی والے حملے، ہیٹ کرائم اور بندوق کا تشدد شامل ہیں۔
جہاں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی اپنی رپورٹ میں ہندوستان کی صورتحال پر تنقید کی گئی ہے، وہیں دوسری جانب محکمہ نے ہندوستان کو 2020 سے’
خصوصی تشویش والے ملک‘ کی لسٹ میں ڈالنے کے لیے یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) کی سفارش کو قبول کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔