‘ڈو پالیٹکس’نام کا یوٹیوب چینل چلانے والےاجیت بھارتی کےایک ویڈیو میں سپریم کورٹ اور اس کے ججوں کو لےکر‘قابل اعتراض ’تبصرے کرنے کے سلسلے میں اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے ہتک عزت کی کارر وائی شروع کرنے کی رضامندی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ عدلیہ کے لیے انتہائی توہین آمیز ہے اور اس کا مقصد واضح طور پر عدالتوں کو بدنام کرنا ہے۔
نئی دہلی: اٹارنی جنرل (اےجی)کے کے وینوگوپال نےسپریم کورٹ اور اس کےججوں کےخلاف ایک ویڈیو میں مبینہ طور پر‘توہین آمیز ’تبصرہ کرنے کو لےکرمنگل کو یوٹیوبر اجیت بھارتی کے خلاف ہتک عزت کی کارروائی شروع کرنے کے لیے اپنی رضامندی دے دی۔
وکیل کرتیکا سنگھ نے وینوگوپال کو خط لکھ کرعدالت کے ہتک عزتقانون کی دفعہ15کےتحت رضامندی دینےکی گزارش کی تھی۔ عدالت کے علاوہ کسی دوسرےشخص کے ہتک کی کارر وائیکی شروعات کرنے کے لیے ایک ضروری شرط ہے۔
کرتیکا سنگھ نے اس سال 24 جون کے ویڈیو میں سپریم کورٹ اور ججوں کے خلاف بھارتی کے کچھ مبینہ طور پرتوہین آمیز تبصروں کا ذکر کیا تھا۔
اعلیٰ قانونی افسر نے رضامندی دیتے ہوئے خط میں کہا ہے کہ ، ‘میں نے پایا کہ ویڈیو کا مواد، جسے لگ بھگ 1.7 لاکھ ناظرین نے دیکھا ہے، ہندوستان کی سپریم کورٹ اورعدلیہ کے لیےانتہائی توہین آمیز ہے اور اس کا مقصد واضح طور پرعدالتوں کو بدنام کرنا ہے۔’
انہوں نے کہا،‘اجیت بھارتی کے ذریعےسپریم کورٹ کےخلاف لگائے گئے الزامات میں دوسری باتوں کے علاوہ رشوت، جانبداری اور اختیارات کے غلط استعمال شامل ہیں۔’
‘ڈو پالیٹکس’نام کا یوٹیوب چینل چلانے والے بھارتی کے 23.45 منٹ کے اس ویڈیو کو خبر لکھے جانے تک کو 211771 بار دیکھا جا چکا تھا۔
Attorney General KK Venugopal grants sanction to initiate criminal contempt of court case against Ajeet Bharti for a YouTube Video containing scurrilous allegations against Supreme Court#SupremeCourt #ContemptofCourt pic.twitter.com/tLpjmqPfia
— Bar & Bench (@barandbench) September 14, 2021
اپنےخط میں اٹارنی جنرل نے لکھا ہے:
‘ان توہین آمیز بیانات کےپیچھے جو بھی مقصد ہو، یہ واضح ہے کہ بولنے والاشخص ، جو کافی پڑھا لکھا ہے، وہ جانتا ہوگا کہ اس کا نتیجہ ہندوستان کی سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کی توہین کو دعوت دینا ہوگا، بالخصوص جب سے وہ کئی بار عدالت کی ہتک کےدائرہ اختیارکو لےکر بات کرتے ہیں۔’
وینوگوپال نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ یہ بیان عدالت کےاختیارات کوعوام کی نظر میں گرائےگا اور عدلیہ کے انتظامی امور میں رکاوٹ پیدا کرےگا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)