گزشتہ14 ستمبر کو شروع ہوئےپارلیامنٹ کی کارر وائی کے دوران لوک سبھا میں کل 10رکن پارلیامان نے مزدوروں کی موت سے متعلق سوال پوچھے تھے، لیکن سرکار نے یہ جانکاری عوامی کرنے سے انکار کر دیا۔مرکزی وزیرسنتوش گنگوار نے کہا تھا کہ ایسا کوئی ریکارڈ نہیں رکھا جاتا ہے۔
نئی دہلی:مرکزی حکومت نے پہلی بار یہ قبول کیا ہے کہ کووڈ 19کے مد نظر نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران مزدوروں کو ان کی منزل تک پہنچانے کے لیے چلائی گئی شرمک اسپیشل ریل گاڑیوں میں سفر کرنے کے دوران 97 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔گزشتہ14ستمبر کو شروع ہوئےپارلیامنٹ کی کارر وائی کے دوران لوک سبھا میں کل 10رکن پارلیامان نے مزدوروں کی موت سے متعلق سوال پوچھے تھے، لیکن سرکار نے یہ جانکاری عوامی کرنے سے انکار کر دیا۔
رکن پارلیامان نے اپنے دو سوالوں (
پہلا اور
دوسرا)کے ذریعےمرکز سے یہ جاننا چاہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے گھروں کو لوٹنے کو مجبور ہوئے مزدوروں میں سے کتنے لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس کے جواب میں وزارت محنت و روزگار میں وزیر مملکت سنتوش گنگوار نے کہا، ‘ایسا کوئی اعداد و شمارا نہیں رکھا جاتا ہے۔’
اس کو لےکر مودی سرکار تنقیدکے گھیرے میں تھی اوراپوزیشن حملہ آور تھی کہ مرکز جان بوجھ کر یہ جانکاری چھپانا چاہ رہی ہے، کیونکہ اس سے ان پر برا اثر پڑنے کاامکان ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران مزدور شرمک ٹرین، بس، نجی وسائل سے اور پیدل اپنے گھروں کو گئے تھے۔
بہرحال، ترنمول کانگریس کے ڈیری کے اوبرائن کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کےتحریری جواب میں وزیرریل پیوش گوئل نےجمعہ کو راجیہ سبھا کو یہ جانکاری دی۔گوئل نے بتایا،‘ریاستی پولیس کی جانب سے دستیاب کرائے گئے اعدادوشمارکی بنیاد پرموجودہ کووڈ 19بحران کے دوران شرمک اسپیشل گاڑیوں میں سفر کرتے ہوئے نو ستمبر تک 97 لوگوں کے مرنے کی جانکاری ملی۔’
انہوں نے کہا کہ موت کے ان 97 معاملوں میں سے 87 معاملوں میں ریاستی پولیس نےلاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیجا اور اب تک متعلقہ ریاستی پولیس سے 51 پوسٹ مارٹم رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا، ‘پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ دل کی دھڑکن کا رکنا، دل کی بیماری، برین ہیمریج، پرانی بیماری، پھیپھڑوں کی بیماری، جگر کی بیماری وغیرہ بتائے گئے ہیں۔
گوئل نے بتایا کہ شرمک اسپیشل گاڑیوں میں کل 63.19 لاکھ، پھنسے ہوئے مزدوروں نے سفرکیا۔
انڈین ریلوے کے 18 زون میں دائر آر ٹی آئی درخواستوں کے ذریعے دی وائر نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ شرمک ٹرینوں سے سفر کرنے والے کم سے کم 80 مزدوروں کی موت ہوئی ہے۔ مرکزی حکومت کے ریکارڈ میں یہ جانکاری دستیاب ہونے کے باوجود اس نے پارلیامنٹ میں اس کو عوامی کرنے سے منع کر دیا تھا۔
دی وائر نے
ان دستاویزوں کی کاپی حاصل کی ہے، جس میں شرمک ٹرینوں میں مہاجروں کی موت کے اعداد و شماروں کو اکٹھا کیا گیا ہے۔ ریلوے پروٹیکشن فورس(آر پی ایف)کو ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ ایسے معاملوں کو درج کرکےمتعلق ریلوےزون یا ڈویژن میں یہ جانکاری بھیجیں۔
آر پی ایف کی رپورٹس سے پہلی بار یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ شرمک ٹرین میں مرنے والے لوگوں میں کورونا متاثرین بھی شامل تھے۔باقی کے زیادہ تر لوگوں میں کھانسی، بخار، الٹی ہونا، اچانک طبیعت بگڑنا جیسی علامتوں کا ذکر ہے۔دستاویزوں سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ فیملی کے مطالبہ پر کئی سارے مرنے والوں کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)