مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت کی دوسری مدت کار کے 100 دن پورے ہونے کے دوران سب سے بڑی کامیابی جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانا ہے۔
جتیندر سنگھ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے کہا ہے کہ مودی حکومت کی دوسری مدت کار کے 100 دن پورے ہونے کے دوران سب سے بڑی کامیابی جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ حکومت کا اگلا ایجنڈہ یہ ہے کہ کیسے جموں و کشمیر کے ان حصوں کو واپس پایا جائے، جس پر پاکستان نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔
جتیندر سنگھ نے پی او کے کے مدعے پر کہا، ‘ یہ صرف میں نہیں کہہ رہا یا میری تنظیم نہیں کہہ رہی ہے، سیاسی جماعت نہیں کہہ رہی ہے، بلکہ 1994 میں پی وی نرسمہا راؤ کی صدارت میں اس وقت کی کانگریس حکومت کے ذریعے پارلیامنٹ میں اتفاق رائے سے منظور کرایا گیا حلف ہے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور پاکستان کے ساتھ واحد مدعا جس کا حل نہیں ہوا ہے وہ پاکستان مقبوضہ کشمیر (پی او کے) تھا۔ یہ ایک تسلیم شدہ صورت حال ہے۔ ‘
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتمام ختم کرنے پر پاکستان کی طرف سے شروع کئے گئے پروپیگنڈہ پر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پوری دنیا کا رخ ہندوستان کے موافق ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ کچھ ملک جو ہندوستان کے رخ سے متفق نہیں تھے، اب وہ ہمارے رخ سے متفق ہیں۔ کشمیر میں عام آدمی حکومت ہند سے ملنے والے فائدوں کو لےکر خوش ہے۔ ‘
سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ جموں و کشمیر کو پوری طرح سے متحد کرنے میں آرٹیکل 370 کو رد کرنا سب سے بڑا قدم تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی دوسری پہچان سے پہلے ہندوستان آتا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ مودی حکومت کی دوسری مدت کار کے شروعاتی 100 دنوں کی سب سے بڑی کامیابی آرٹیکل 370 کو ہٹانا ہے۔ اس کے لئے قوت ارادی اور مضبوطی کی ضرورت ہے۔ ‘
جتیندر سنگھ نے کہا، ‘ ہمارا اگلا ایجنڈہ پی او کے کو دوبارہ حاصل کرنا اور اس کو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ بنانا ہے۔ ‘ سنگھ نے کہا، ‘ اگر آج جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکھرجی زندہ ہوتے تو وہ دنیا کو بتاتے کہ مودی اور امت شاہ نے آرٹیکل 370 ہٹا دیا ہے۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے، پاکستان جموں و کشمیر میں ہندوستان کی زمین سے دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہا ہے اور مالی امداد کر رہا ہے۔ پاکستان میں کچھ رہنماؤں کے ذریعے جو کہا جا رہا ہے، اس پر وزارت خارجہ قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے۔ ان کے بیانات میں کوئی دم نہیں ہے۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ اب وقت آ گیا ہے کہ تاریخ یہ فیصلہ کرےگی کہ نہرو صحیح تھے یا مکھرجی۔ فیصلہ لینے کا وقت آ گیا ہے۔ ‘ مرکزی وزیر نے کہا کہ کشمیر نہ تو بند ہے اور نہ ہی کرفیو کے سایے میں ہے، بلکہ وہاں صرف کچھ پابندیاں لگی ہوئی ہیں۔ سنگھ نے ملک مخالف طاقتوں کو خبردار کیا کہ ان کو جلد اس ذہنیت کو بدلنا ہوگا کہ وہ کچھ بھی کرنے کے بعد بچ نکلیںگے۔
سنگھ نے صحافیوں سے کہا، ‘ ہمیں ایسے بیانات (کشمیر کرفیو کے سایے میں ہے اور پوری طرح سے بند ہے) کی مذمت کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیر بند نہیں ہے۔ وہاں کرفیو نہیں ہے۔ اگر کرفیو ہوتا تو لوگوں کو ‘ کرفیو پاس ‘ کے ساتھ باہر نکلنا ہوتا۔ ‘ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں آہستہ آہستہ حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ انٹرنیٹ خدمات بند رکھنے کے بارے میں انہوں نے کہا، ‘ ہم اس کو جلد سے جلد بحال کرنا چاہتے ہیں۔ ایک کوشش کی گئی تھی لیکن سوشل میڈیا پر فرضی ویڈیو ڈالے جانے لگے اور فیصلے کا دوبارہ تجزیہ کرنا پڑا۔ ‘
سنگھ نے کہا کہ حکومت ان پابندیوں کو ختم کرنے اور انٹرنیٹ پر روک ہٹانے کی خواہش مند ہے۔ دہشت گردوں کے ذریعے عام لوگوں کے قتل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس میں پاکستان کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے وارننگ دیتے ہوئے کہا، ‘ یہ ذہنیت ہے کہ آپ کچھ بھی کرکے بچ نکلیںگے۔ اب آپ بچکر نکل نہیں پائیںگے، ملک مخالف سرگرمیوں کے لئے آپ کو قیمت چکانی ہوگی۔ ‘
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)