طالبان نے افغانستان میں امریکی طاقتوں کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا اظہا رکرتے ہوئے منگل کوکہا کہ بات چیت بند کرنے کے لئے امریکہ کو افسوس ہوگا۔
نئی دہلی : امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ لمبے وقت سے چل رہا افغانستان امن مذاکرہ کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پچھلے چار دنوں میں طالبان پر جتنے سخت وار کئے ہیں اتنے پچھلے 10 سالوں میں نہیں کئے گئے۔ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں سوموار کو نامہ نگاروں سے کہا، ‘اس کا (طالبان کے ساتھ مذاکرہ) خاتمہ ہو چکا ہے۔ جہاں تک میرا سوال ہے، وہ ختم ہو چکا ہے۔ ‘واضح ہو کہ ٹرمپ نے سنیچر کو یہ کہہکر دنیا کو سکتے میں ڈال دیا تھا کہ انہوں نے طالبان اور افغانستان کے رہنماؤں کے ساتھ ‘ کیمپ ڈیویڈ ‘ میں ہونے والی خفیہ میٹنگ کورد کر دیا ہے۔
یہ میٹنگ 18 سال سے چھڑی جنگ کو ختم کر کے امن قائم کرنے کے مقصدسے ہونے والی تھی۔امریکہ نے یہ قدم کابل میں پچھلے ہفتہ ہوئے حملے کی ذمہ داری طالبان کے ذریعے لینے کے بعد اٹھایا ہے۔ اس حملے میں 12 لوگ مارے گئے تھے، جن میں ایک امریکی فوجی بھی شامل تھا۔مذاکرہ رد کرنے کے فیصلے کے بارے میں پوچھے جانے پر ٹرمپ نے کہا، ‘ انہوں نے (طالبان) سوچا کہ بات چیت میں خود کو بہتر رکھنے کے لئے انہیں لوگوں کو مارنا ہوگا وہ میرے ساتھ ایسا نہیں کر سکتے۔ ‘
ٹرمپ نے کہا، ‘ جہاں تک میری بات ہے تو میرے لئے وہ ختم ہو چکے ہیں۔ ہم نے پچھلے چار دنوں میں طالبان پر جتنے سخت وار کئے ہیں اتنے پچھلے 10 سالوں میں نہیں کئے۔ ‘افغانستان میں 14 ہزار امریکی فوجیوں کی اب بھی تعیناتی کے سوال پر انہوں نے کہا، ‘ طالبان نے غلطی کر دی۔ ہم نکلنا (افغانستان سے) چاہتے تھے، لیکن اب ہم مناسب وقت پر ہی جائیںگے۔ ‘
طالبان نے افغانستان میں امریکی طاقتوں کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ مذاکرہ بند کرنے پر امریکہ کو افسوس ہوگا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے کہا، ‘ہمارے پاس افغانستان میں قبضہ کو ختم کرنے کے دو طریقے تھے، ایک جہاد اور لڑائی تھی، دوسری بات چیت کا راستہ تھا۔ ‘مجاہد نے کہا، ‘ اگر ٹرمپ بات چیت بند کرنا چاہتے ہیں تو ہم اپنا پہلا طریقہ اپنائیںگے اور وہ جلد اس پر افسوس کریںگے۔ ‘
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)