نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی طرف سے جاری جیلوں کی شماریات سے متعلق ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستانی جیلوں میں حراست میں رکھے گئے قیدیوں میں مسلمانوں کی تعداد ان کی آبادی کے تناسب سے دو گنی ہے۔
نئی دہلی: ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستانی جیلوں میں قانونی حراست میں رکھے گئے 30 فیصد سے زیادہ قیدی مسلمان ہیں، جو ان کی آبادی کے تناسب سے دوگنی تعداد ہے۔
جیل کی شماریات (اسٹیٹکس)انڈیا-2021 کا حوالہ دیتے ہوئے دی ہندو نے بتایا ہے کہ 2021 میں ہندوستانی جیلوں میں حراست میں رکھے گئے قیدیوں میں 30 فیصد سے زیادہ مسلمانوں تھے، جبکہ مردم شماری-2011 کے مطابق ملک کی آبادی میں مسلم کمیونٹی کی حصہ داری صرف 14.2 فیصد ہے۔
غور طلب ہے کہ ہندوستانی جیلوں میں چار قسم کے قیدی رہتے ہیں۔
پہلے، مجرم، یعنی وہ لوگ جو کسی جرم کے مرتکب پائے گئے ہوں اور انہیں عدالت نے سزا سنائی ہو۔ دوسرے ،زیر سماعت ، جن پر اس وقت عدالت میں مقدمہ چل رہا ہو۔
تیسرے، حراستی، جن کوقانونی طور پر حراست میں رکھا گیا ہو۔ چوتھے، وہ جو ان تینوں زمروں میں سے کسی سے تعلق نہیں رکھتے اور جو قیدیوں کی مجموعی تعداد کا بہت چھوٹاحصہ ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سال 2021 کے دوران، آسام میں 61 فیصد مجرم اور 49 فیصد زیر سماعت قیدی مسلمان تھے، جبکہ مسلم کمیونٹی ریاست کی آبادی کا 34 فیصد تھی۔
جن ریاستوں میں حراست میں رکھے گئے قیدیوں کی تعداد نسبتاً زیادہ ہے، وہاں حراست میں رکھے گئے مسلمانوں کی حصہ داری آبادی کے تناسب سے زیادہ پائی گئی۔ ان میں گجرات، اتر پردیش، ہریانہ اور مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر شامل ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی طرف سے جاری کردہ جیل کے اعدادوشمار -2021 (جیل اسٹیٹکس انڈیا) کے حوالے سے دی ہندو نے اطلاع دی ہے کہ گجرات کی جیلوں میں کل 372 مسلمان حراست میں بند تھے، جو وہاں حراست میں بند کل قیدیوں کا 31 فیصد تھا۔ جبکہ گجرات میں مسلم آبادی (مردم شماری 2011 کے مطابق) 10 فیصدی ہے۔
اتر پردیش کی بات کریں تو وہاں کی جیلوں میں 222 مسلمان قید تھے، جو وہاں کی جیلوں میں حراست میں بند کل قیدیوں کا 57 فیصد تھے۔ جبکہ اتر پردیش میں مسلمانوں کی آبادی (مردم شماری 2011 کے مطابق) 19 فیصدی ہے۔
وہیں جموں و کشمیر کی جیلوں میں سال 2021 میں252 مسلمان حراست میں قید تھے۔ یہ تعداد وہاں کی جیلوں میںحراست میں بند کل قیدیوں کا 94 فیصد تھی۔ جبکہ اس یونین ٹیریٹری میں مسلم آبادی 69 فیصد ہے (2011 کی مردم شماری کے مطابق)۔
ہریانہ کی جیلوں میں توحراست میں بند تمام قیدی مسلمان تھے۔ 2021 میں کل 41 قیدیوں کوہریانہ کی جیلوں میں حراست میں رکھا گیا تھا، یہ سبھی مسلمان تھے یعنی 100 فیصد۔ جبکہ ہریانہ میں مسلم آبادی (مردم شماری 2011 کے مطابق) محض 7 فیصدی ہے۔