نوٹ بندی والے سال میں 88 لاکھ ٹیکس دہندگان نے نہیں فائل کیا تھا انکم ٹیکس ریٹرن

سال17-2016 میں انکم ٹیکس ریٹرن داخل نہیں کرنے والوں کی تعداد16-2015 میں 8.56 لاکھ سے 10 گنابڑھ‌کر 88.04 لاکھ ہو گئی۔ ٹیکس افسروں کا ماننا ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے نوکریوں میں کمی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔

سال17-2016 میں انکم ٹیکس ریٹرن داخل نہیں کرنے والوں کی تعداد16-2015 میں 8.56 لاکھ سے 10 گنابڑھ‌کر 88.04 لاکھ ہو گئی۔ ٹیکس افسروں کا ماننا ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے نوکریوں میں کمی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔

(علامتی تصویر : رائٹرس)

(علامتی تصویر : رائٹرس)

نئی دہلی: نوٹ بندی کی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ اس نے مالی سال17-2016 میں 1.06 کروڑ نئے ٹیکس دہندگان کو جوڑا ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد زیادہ ہے۔حالانکہ انڈین ایکسپریس کے ذریعے حاصل کئے گئے دستاویزوں سے پتا چلا ہے کہ نوٹ بندی نافذ کرنے والے سال میں ہی ‘ اسٹاپ فائلرس ‘ کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا، جو کہ پچھلے چار سالوں کے ٹرینڈ کے بالکل برعکس تھا۔

 ‘ اسٹاپ فائلر ‘ ان کو کہتے ہیں جنہوں نے پہلے کے سالوں میں ریٹرن داخل کیا تھا، لیکن موجودہ سال میں ایسا نہیں کیا، حالانکہ ایسا کرنا ان کے لئے ضروری تھا۔ ان میں وہ ٹیکس دہندہ شامل نہیں ہیں جن کی موت ہو چکی ہے یا جن کے پین کارڈ  ردکر دئے گئے ہیں۔سال17-2016 میں، اسٹاپ فائلرس کی تعداد16-2015 میں 8.56 لاکھ سے 10 گنابڑھ‌کر 88.04 لاکھ ہو گئی۔

ٹیکس افسروں نے کہا کہ01-2000 کے بعد سے یہ تقریباً دو دہائیوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہے۔ اسٹاپ فائلرس کی تعداد مالی سال 2013 میں 37.54 لاکھ سے گھٹ‌کر مالی سال 2014 میں 27.02 لاکھ، مالی سال 2015 میں 16.32 لاکھ اور مالی سال 2016 میں 8.56 لاکھ تھی۔افسروں کے مطابق، نوٹ بندی کے ذریعے 500 روپے اور 1000 روپے کے پرانے نوٹوں کو بند کرنے کے بعد اقتصادی سرگرمیوں میں گراوٹ کی وجہ سے نوکریوں میں کمی یا آمدنی میں کمی اسٹاپ فائلر میں اضافہ کی وجہ ہو سکتی ہے۔

ایک افسر نے نام نہ لکھنے کی شرط پر کہا، ‘ عام طور پر، اسٹاپ فائلرس کی تعداد Compliance and Enforcement کے فرق کو دکھاتی ہے، جس کوٹیکس  ایڈمنسٹریشن  نافذ کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ لیکن17-2016 کے لئے اسٹاپ فائلرس میں اس بھاری اضافہ کو Compliance  میں اچانک تبدیلی کے لئے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ اس سال کے دوران آمدنی میں گراوٹ یا نوکریوں کے نقصان کی وجہ سے یہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ ‘

اس پر رد عمل دیتے ہوئے، سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس (سی بی ڈی ٹی) نے کہا، ‘ بڑی تعداد میں ایسے آدمی (1.75 کروڑ سے زیادہ) ہیں جن کے معاملے میں ٹی ڈی ایس / ٹی سی ایس کاٹا گیا ہے، لیکن جو ریٹرن داخل نہیں کرتے ہیں۔ ایسے زیادہ تر لوگوں کی ٹیکس لائق آمدنی نہیں ہے۔ ایسے ٹیکس دہندگان کا تخمینہ کے سالانہ تجزیہ اور مختلف تخمینہ سالوں میں ان کی تعداد میں کسی بھی غیرمعمولی فرق کی وجہ کے لئے کچھ اور وقت کی ضرورت ہوگی۔ ‘

ٹیکس افسروں نے یہ بھی کہا کہ سینٹرل بورڈ آف ڈایریکٹ ٹیکس (سی بی ڈی ٹی)کے  ذریعے 2016 میں ٹیکس کی بنیاد (ٹیکس بیس)، ٹیکس دہندہ اور نئے ٹیکس دہندہ جیسے الفاظ کی تعریف میں تبدیلی ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کی وجہ ہو سکتی ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ سال17-2016 میں 25 فیصد کے اضافہ کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی تعداد 7.14 کروڑ پر پہنچ گئی۔

اپریل 2016 میں سی بی ڈی ٹی نے ٹیکس دہندگان کی تعریف میں تبدیلی کرتے ہوئے اس میں ایسے لوگوں کو بھی شامل کر لیا جو کہ ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرتے ہیں لیکن ٹی ڈی ایس/ٹی سی ایس کے ذریعے ٹیکس کی ادائیگی کی ہو۔