سال 2024 میں ہیٹ اسپیچ  میں 74 فیصد کا اضافہ ، بی جے پی اور اس کے اتحادی سب سے آگے: رپورٹ

11:16 AM Feb 15, 2025 | دی وائر اسٹاف

انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں سب سے زیادہ 242 ہیٹ اسپیچ کے واقعات اتر پردیش میں درج  کیے گئے۔ یہ 2023 کے مقابلے میں 132 فیصد کا اضافہ ہے۔ ہیٹ اسپیچ دینے والے ٹاپ ٹین لوگوں میں بی جے پی کے سینئر لیڈر- یوگی آدتیہ ناتھ، نریندر مودی اور امت شاہ کے نام شامل ہیں۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

نئی دہلی: ہندوستان میں گزشتہ سال 2024 میں ہیٹ اسپیچ  میں 74 فیصد  کااضافہ دیکھا گیا ہے۔ انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ سال 1000 سے زیادہ نفرت انگیز تقاریر کی گئیں، جبکہ 2023 میں ایسے 688 واقعات درج کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق ، ریسرچ گروپ انڈیا ہیٹ لیب نے سوموار(10 فروری) کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے 1165 معاملوں  میں سے 98.5 فیصدمیں یا تو واضح طور پر مسلم کمیونٹی یا ان کے ساتھ عیسائیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ تقریباً 10 فیصد میں عیسائیوں یا ان کے ساتھ مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ہیٹ اسپیچ کے تقریباً 80فیصد واقعات بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) مقتدرہ  ریاستوں یا مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پیش آئے، جہاں پولیس اور پبلک آرڈر بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کے تحت ہیں۔ اس کے علاوہ حزب اختلاف کی حکومت والی ریاستوں میں گزشتہ سال نفرت ہیٹ اسپیچ  کے 20 فیصد واقعات درج کیے گئے۔

پچھلے سال ملک بھر میں نفرت انگیز تقاریر کے 47 فیصد واقعات اتر پردیش، مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش میں ہوئے۔ ان تمام جگہوں پر بی جے پی یا اس کے اتحادیوں کی حکومت ہے۔

بی جے پی اکیلے ان میں سے تقریباً 30فیصد یا 2024 میں 340 واقعات کے لیے ذمہ دار تھی، جو ملک بھر میں نفرت پھیلانے والے پروگراموں کی سب سے بڑی آرگنائزر  بن گئی اور 2023 کے مقابلے میں 588فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جب پارٹی کی جانب سے ایسے 50 پروگرام  کا انعقاد کیا گیا۔

وشو ہندو پریشد اور اس کی یوتھ ونگ، بجرنگ دل نفرت انگیز تقاریر کے دوسرے سب سے زیادہ فعال منتظمین ہیں، جو گزشتہ سال اس طرح کے 279 اجتماعات کے لیے ذمہ دار ہیں۔ یہ 2023 کے مقابلے میں 29.16 فیصد کا اضافہ ہے۔

‘مودی کی بانس واڑہ تقریر ایک اہم موڑ ثابت ہوئی’

رپورٹ میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ایسے واقعات میں مئی 2024 کے آس پاس تیزی سے اضافہ کا مشاہدہ کیا گیا، جس وقت  ہندوستان میں لوک سبھا کی انتخابی مہم عروج پر تھی۔

رپورٹ میں 21 اپریل 2024 کو راجستھان کے بانس واڑہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی خصوصی  طور پر پریشان کن تقریر کا ذکر کیا گیا ہے، جہاں انہوں نے مسلم کمیونٹی کے خلاف ‘دقیانوسی‘ ریمارکس کیے تھے  اور اپنے ہی ملک کے شہریوں کے ایک طبقے کو’درانداز’ اور ‘زیادہ بچے  پیدا کرنے والے’ لفظوں سے مخاطب کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بانس واڑہ تقریر سے پہلے 16 مارچ سے 21 اپریل کے درمیان نفرت انگیز تقریر کے 61 واقعات پیش آئے۔ تاہم، مودی کی تقریر کے بعد ایسے واقعات میں تین گنا سے زیادہ  کااضافہ دیکھا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح انتخابات کے دوران مسلم مخالف نفرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔

ہیٹ اسپیچ میں بی جے پی سب سے آگے

رپورٹ کے مطابق، تقریباً 40 فیصد یا 462 نفرت انگیز تقاریر سیاست دانوں نے کیں، جن میں سے 452 کے ذمہ دار بی جے پی لیڈر تھے۔ سال 2023 کے مقابلے میں، جب بی جے پی لیڈروں نے 100 نفرت انگیز تقاریر کیں، یہ 352 فیصد کا اضافہ ہے۔

ہیٹ اسپیچ دینے والے سب سے زیادہ لوگوں میں چھ سیاستدان تھے، جن میں یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، وزیر اعظم مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ شامل ہیں۔ آدتیہ ناتھ نے 86 (7.4فیصد) نفرت انگیز تقاریر کیں، جبکہ مودی نے 63، جو  2024 میں اس طرح کی تمام تقاریر کا 5.7فیصد ہے۔

آدتیہ ناتھ کی قیادت والے اتر پردیش میں سب سے زیادہ 242 نفرت انگیز تقاریر کے واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ یہ 2023 کے مقابلے میں 132 فیصد کا اضافہ ہے۔ اس کے بعد مہاراشٹر میں اس طرح کے 210 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کانگریس کے زیر اقتدار ہماچل پردیش میں بھی 2024 میں بی جے پی، وی ایچ پی اور بجرنگ دل کی سرگرمیوں کی وجہ سے نفرت انگیز تقریر کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا۔

نفرت کے لیے پلیٹ فارم

سال 2024 میں نفرت انگیز تقریر کے 1165 واقعات میں سے 995 سب سے پہلے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیے گئے یا لائیو اسٹریم کیے گئے، جن میں فیس بک، یوٹیوب، انسٹاگرام اور ایکس شامل ہیں۔

فیس بک نفرت انگیز تقاریر کا سب سے بڑا سوشل میڈیا پلیٹ فارم تھا جس پر اس طرح کے 495 واقعات پوسٹ کیے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘6 فروری 2025 تک رپورٹ کیے گئے  ویڈیومیں سے صرف 3 کو  فیس بک سےہٹایا گیا ہے، جبکہ باقی 98.4 فیصد کمیونٹی معیارات کی واضح خلاف ورزی کے باوجود مختلف پلیٹ فارمز پر موجود ہیں۔’

رپورٹ میں ‘خطرناک تقریر’ میں تشویشناک اضافہ بھی پایا گیا۔ اس طرح کی تقریر کو ہیٹ لیب نے نفرت انگیز تقریر کے ذیلی سیٹ کے طور پر درجہ بند کیا ہے، ایسی تقریر جو ‘اس خطرے کو بڑھا سکتی ہے کہ اس کے سامعین کسی دوسرے گروپ کے ممبروں کے خلاف تشدد کو نظر انداز کریں گے یا خود اس میں حصہ لیں گے۔’

خطرناک تقریری پروگراموں کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں فیس بک بھی پہلی پسند تھا۔ تشدد کی واضح کالیں سمیت خطرناک تقریر کی ریکارڈ شدہ 259 مثالوں میں 219 کو پہلے سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا یا لائیو اسٹریم کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسی تقاریر کے معاملے فیس بک پر 164 (74.9فیصد)، یوٹیوب پر 49 (22.4فیصد) اور انسٹاگرام پر 6فیصد تھے۔

کرناٹک

رپورٹ میں کہا گیا کہ نفرت انگیز تقاریر میں قومی سطح پر اضافے کے باوجود جنوبی ہندوستان کی ریاست کرناٹک میں ایسے واقعات میں 20 فیصد کمی واقع ہوئی۔ یہ تبدیلی بڑی حد تک ریاست میں سیاسی تبدیلیوں کی وجہ سے ہے۔

کرناٹک میں مئی 2023 تک بی جے پی کی حکومت تھی، لیکن ریاستی انتخابات میں کانگریس پارٹی کی جیت کے بعد نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں کمی واقع ہوئی۔