پیرس واقع نگرانی تنظیم’رپورٹرس ودآؤٹ بارڈرس ‘کےسربراہ کرسٹوف ڈیلوئر نے کہا کہ جمہوریممالک میں زیادہ تر صحافیوں کو ان کے کام کے لئے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو کہ جمہوریت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔
نئی دہلی: دنیابھر میں سال 2019 میں 49 صحافیوں کا قتل کیاگیا، یہ اعداد و شمار پچھلے 16 سال میں سب سے کم ہے لیکن جمہوریممالک میں صحافیوں کے قتل کے واقعات باعث تشویش ہیں۔پیرس واقع نگرانی تنظیم’رپورٹرس ودآؤٹ بارڈرس ‘(آرایس ایف)نے بتایا کہ ان میں سے زیادہ تر صحافی یمن، سیریا اور افغانستان میں جدوجہد کی رپورٹنگ کے دوران مارے گئے جو دکھاتا ہے کہ صحافت ایک خطرناک پیشہ بنا ہواہے۔
تنظیم نے کہا کہ پچھلی دو دہائی میں اوسطاً ہرسال 80صحافیوں کی جان گئی ہے۔آر ایس ایف اہم کرسٹوف ڈیلوئر نے کہا کہ امن پرست ممالک میں صحافیوں کے قتل کے واقعات خطرے کی گھنٹی بھی ہے، کیونکہ صرف میکسکو میں ہی 10صحافی مارے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘لاطینی امریکہ میں کل 14 صحافی مارے گئےجو مغربی ایشیا جتنی ہی خطرناک جگہ بن گئی ہے۔ ‘ڈیلوئر نے کہا کہ جدوجہد متاثرہ علاقوں میں اعداد و شمارمیں آئی کمی خوشی کی بات ہے لیکن ‘ جمہوریممالک میں زیادہ تر صحافیوں کو ان کے کام کے لئے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو کہ جمہوریت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ‘
اس سے پہلے پچھلے مہینے آئی ایک رپورٹ میں یونیسکو نےبتایا تھا کہ پچھلے دو سال میں55فیصدی صحافیوں کا قتل جدو جہد والے علاقوں میں ہوا جو سیاست، جرم اور بد عنوانی پر رپورٹنگ کے لئے صحافیوں کو نشانہ بنانے کے بڑھتے رجحان کو دکھاتا ہے۔یونیسکو نے بتایا تھا کہ 2006 سے 2018 تک دنیا بھر میں1109 صحافیوں کے قتل کے لئے ذمہ دار لوگوں میں سے تقریباً90 فیصدی کو قصوروار قرارنہیں دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، پچھلے دو سالوں (2017-2018) میں 55 فیصدی صحافیوں کی موت جدو جہد والے علاقوں میں ہوئی۔
‘آرایس ایف’کے مطابق بھلےہی صحافیوں کی جان کم جا رہی ہے لیکن زیادہ تر صحافی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ 2019 میں تقریباً 389 صحافیوں کو جیل میں ڈال دیا گیا، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہے۔ ان میں سے آدھے، چین، مصر اور سعودی عرب میں قید ہیں۔
‘آرایس ایف’کے مطابق دنیا بھر میں 57 صحافیوں کو بندی بھی بناکر رکھا ہوا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر سیریا، یمن، عراق اور یوکرین میں بندی بنائے گئے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)