عآپ ایم پی کا یوپی کی ووٹر لسٹ میں دھاندلی کا دعویٰ، کہا – ایک ہی گھر میں 4,271 ووٹر

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے اتر پردیش کی ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مہوبہ ضلع میں ایک ہی گھر میں 4,271 ووٹر رجسٹرڈ پائے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اتر پردیش میں 'ووٹ چوری' بی جے پی اور الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے شروع ہوئی ہے۔

عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے اتر پردیش کی ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مہوبہ ضلع میں ایک ہی گھر میں 4,271 ووٹر رجسٹرڈ پائے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اتر پردیش میں ‘ووٹ چوری’ بی جے پی اور الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے شروع ہوئی ہے۔

عآپ ایم پی سنجے سنگھ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی (عآپ) کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے منگل (16 ستمبر) کو اتر پردیش کی ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام لگاتے ہوئے دعوی کیا کہ مہوبہ ضلع میں ایک ہی گھر میں 4,271 ووٹر رجسٹرڈ پائے گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق،ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنگھ نے کہا، ‘کل (15 ستمبر کو)میں نے آپ کو مہوبہ کے دو گھروں کے بارے میں بتایا تھاجہاں بالترتیب 243 اور 185 ووٹر پائے گئے، جو کہ چونکانے والا تھا۔ آج مجھے ایک اور معاملہ ملا جہاں ایک گھر میں 4,271 ووٹر رجسٹرڈ ہیں۔ اگر وہاں 4,271 ووٹ ہیں تو اس گھر میں تقریباً12000 افراد ہونے چاہیے۔ کسی کو تو  اتنا بڑا خاندان ڈھونڈنا ہی ہوگا۔’

سنگھ نے یہ بھی الزام لگایا کہ اتر پردیش میں ‘ووٹ چوری’ بی جے پی اور الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے شروع ہوئی ہے۔

عآپ لیڈر نے طنزیہ انداز میں کہا، ‘میں اس گھر کے مالک (مہوبہ میں) سے کہنا چاہتا ہوں کہ اگر وہ گاؤں کے سربراہ کا انتخاب لڑتا ہے تو وہ جیت جائے گا۔ کسی اور کو ووٹ دینے کی ضرورت نہیں ہے (اپنے خاندان کے افراد کے علاوہ)۔’

سنگھ نے دعویٰ کیا کہ جس گاؤں میں گھر واقع ہے وہاں تقریباً 16,000 ووٹر ہیں، جس سے مبینہ تضاد اور بھی سنگین ہو گیا ہے۔

انہوں نے بہار کے بھاگلپور میں زمین کی الاٹمنٹ پر حکمراں بی جے پی-جے ڈی (یو) اتحاد کو بھی نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ ریاستی حکومت نے صنعتکار گوتم اڈانی کے گروپ کو تین پاور پلانٹس کے لیے 1,050 ایکڑ اراضی 25 سال کے لیے 1 روپے فی ایکڑ کی معمولی قیمت پر دی ہے۔

سنگھ نے کہا،’نہ صرف زمین ایک روپے میں دی گئی تھی، بلکہ اس بات کی ضمانت بھی دی گئی تھی کہ پیدا ہونے والی بجلی اگلے 25 سالوں تک 7 روپے فی یونٹ کے حساب سے خریدی جائے گی۔ لوگوں کو بجلی 10 روپے، 11 روپے، یا 12 روپے (فی یونٹ) میں ملے اس سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ لیکن وزیر اعظم کے دوست کو کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔’

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ زمین  کا حصول 2012 اور 2013 کے درمیان اس وقت کی بی جے پی-جے ڈی (یو) حکومت نے کیا تھا اور کسانوں کو سرکاری خزانے سے معاوضہ دیا گیا تھا۔

سنگھ نے کہا، ‘حکومت ریونیو بڑھانے کے لیے زمین کو زیادہ قیمت پر بیچ سکتی تھی، لیکن اس نے اسے 25 سال تک 1 روپے فی ایکڑ کے حساب سے اڈانی کو دے دیا۔’

عآپ لیڈر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ سرکاری ریکارڈ تقریباً 70 فیصد اراضی کو ‘بنجر’ بتاتا ہے، جبکہ وہاں مالدہ آم سمیت تقریباً 10 لاکھ درخت ہیں۔

سنگھ نے دعوی کیا،’حکومت کو صرف پیسہ کمانے کی فکر ہے، ماحولیات یا درختوں کی نہیں۔’ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روزگار، کسانوں کی فلاح و بہبود اور ماحولیاتی مسائل حکومت کی ترجیحات میں نہیں ہیں۔

انہوں نےکہا ،’ترجیحات یہ ہے کہ کرکٹ کے نام پر پیسہ کمایا جائے اور اس طرح کے پاور پلانٹس لگائے جائیں۔ اسی لیے میں کہتا رہتا ہوں کہ مودی ہندوستان کے وزیر اعظم نہیں بلکہ اڈانی کے وزیر اعظم ہیں۔’

سنگھ نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ اس طرح کی پالیسیوں سے خوش ہیں یا ناراض۔

عآپ کے اتر پردیش کے صدر سبھا جیت سنگھ نے کہا کہ پارٹی 20 ستمبر کو لکھنؤ میں اپنے سینئر عہدیداروں کی میٹنگ کرے گی تاکہ ووٹر لسٹ سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا، ‘مہوبہ کی طرح، پارٹی دیگر اضلاع میں بھی اسی طرح کی بے ضابطگیوں پر توجہ دے گی۔ ہماری توجہ اس بات کو یقینی بنانے پر ہے کہ کوئی اہل ووٹر چھوٹ نہ جائے اور کسی جعلی ووٹر کو فہرست میں شامل نہ کیا جائے۔ میٹنگ میں اس مسئلے پر بات کی جائے گی۔’