ہلاکتوں کی تعداد آخری خبریں آنے تک 31 ہو چکی تھی۔ اس سے پہلے یہ تعداد 12 بتائی گئی تھی جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
نئی دہلی: گزشتہ منگل کو عاشورہ کے دن عراق کے شہر کربلا میں بھگڈر کی وجہ سے کم سے کم 31 زائرین کی موت ہو گئی۔ حکومت نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کی شہادت کربلا میں ہوئی تھی۔منگل کو اسی شہادت کی یاد میں لاکھوں زائرین عراقی شہر کربلا میں جمع ہوئے تھے۔ اس موقع پر وہاں بھگڈر مچ جانے کی وجہ سے کئی لوگوں کی موت ہو گئی۔
ڈی ڈبلیو کی ایک خبر کے مطابق؛ ہلاکتوں کی تعداد آخری خبریں آنے تک 31 ہو چکی تھی۔ اس سے پہلے یہ تعداد 12 بتائی گئی تھی جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
عراقی وزارت صحت کے ترجمان سیف البدر نے صحافیوں کو بتایا کہ زائرین کی اموات کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ کم از کم 100 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں سے کم از کم 10 کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔خبر رساں ایجنسی رائٹرس کے مطابق، عراق کی وزارت صحت نے واقعہ کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ یہ ہلاکتیں کربلا میں یوم عاشور کے ماتمی جلوس میں بھگڈر مچ جانے کی وجہ سے ہوئیں۔
بی بی سی کی ایک خبر کے مطابق،کربلا کے ایک حکومتی ترجمان توفیق الہبالی نے بتایا کہ یہ حادثہ اس وقت ہوا، جب ہزاروں زائرین عاشورہ کے جلوس میں شریک تھے۔ کربلا میں موجود ریسکیو، میڈیکل ٹیم اور سکیورٹی کے ذرائع نے بتایا کہ زائرین کے ہجوم کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
بی بی سی نے ترکی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایک سکیورٹی ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کربلا میں عاشورہ کے لیے بنائی گئی ایک راہداری کے گرنے سے لوگوں کی موت ہوئی ہے۔اس حوالے سے ایک عراقی صحافی سیف صلاح الھیتی نے بھی اس واقعہ پر ٹوئٹ کیا ہے۔