این سی ڈبلیو کے اعداد و شمار کے مطابق، خواتین کے خلاف جرائم کی سب سے زیادہ 16109 شکایتیں اتر پردیش میں درج کی گئیں۔ اس کے بعد دہلی کو 2411 اور مہاراشٹر کو 1343 شکایتیں موصول ہوئیں۔ عزت اور وقارکے حق کے زمرے میں سب سے زیادہ شکایتیں موصول ہوئیں جن میں گھریلو تشدد کے علاوہ ہر طرح سے ہراساں کرنا بھی شامل ہے۔ ان کی تعداد 8540 تھی۔
(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)
نئی دہلی: خواتین کے قومی کمیشن (این سی ڈبلیو) نے گزشتہ سال خواتین کے خلاف جرائم کی 28811 شکایتیں درج کیں اور ان میں سے تقریباً 55 فیصد کا تعلق اتر پردیش سے تھا۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، این سی ڈبلیو کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ عزت اور وقارکے حق کے زمرے میں سب سے زیادہ شکایات موصول ہوئی ہیں، جن میں گھریلو تشدد کے علاوہ ہر طرح سےہراساں کرنا بھی شامل ہے،ان کی تعداد 8540تھی۔ اس کے بعد گھریلو تشدد کی 6274 شکایتیں موصول ہوئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، جہیز کے لیے ہراساں کرنے کی شکایتیں 4797، چھیڑ چھاڑ کی 2349، خواتین کے تئیں پولیس کی بے حسی کی شکایتیں 1618 اور ریپ اور ریپ کرنے کی کوشش کی 1537 شکایتیں رہیں۔
اس میں کہا گیا کہ جنسی ہراسانی کی 805، سائبر کرائم کی 605، تعاقب کی 472 اور غیرت کے نام پر جرائم کی 409 شکایتیں موصول ہوئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، سب سے زیادہ 16109 شکایتیں اتر پردیش میں درج کی گئیں، اس کے بعد دہلی میں 2411 اور مہاراشٹر میں 1343 شکایتیں درج کی گئیں۔
اسی طرح، بہار میں 1312، مدھیہ پردیش میں 1165، ہریانہ میں 1115، راجستھان میں 1011، تمل ناڈو میں 608، مغربی بنگال میں 569 اور کرناٹک میں 501 شکایتیں درج کی گئیں۔
شکایات کی تعداد میں 2022 کے بعد سے کمی دیکھی گئی ہے، جب 30864 شکایات موصول ہوئی تھیں، جو 2014 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔