کو رونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں تین ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔مرکزی وزیر صحت نے بتایا کہ اب تک ہندوستان میں کو رونا وائرس کے 28 معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ یہ معاملے کیرل، تلنگانہ، جئے پور اور دہلی میں سامنے آئے ہیں۔
نئی دہلی: کو رونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 3000 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن نے بدھ کو بتایا کہ ملک میں اب تک کو رونا وائرس کے 28 معاملے کی تصدیق ہوچکی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اب سبھی انٹرنیشنل پروازوں اور مسافروں کی اسکریننگ کی جائےگی۔ اس سے پہلے 12 ممالک کے مسافروں کی ہی اسکریننگ کی جا رہی تھی۔
ہرش وردھن نے صحافیوں سے کہا کہ اگر ایران کی سرکار تعاون کرنے کو تیار ہوتی ہے تو وہاں بھی ایک جانچ مرکزبنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہونے سے اسکریننگ کے بعد ایران سے ہندوستان کے شہریوں کو واپس لانے میں مدد ملے گی۔ہرش وردھن نے کہا کہ انہوں نے دہلی کے وزیر صحت اورمیونسپل کارپوریشن کے حکام سے ملاقات کر ان سے بھی شہر کے ہاسپٹل میں الگ سے وارڈ کی سہولیات تیار کرنے کی اپیل کی ہے۔
مرکزی وزیر صحت نے بتایا کہ کو رونا وائرس کے 28 معاملوں میں سے ایک شخص دہلی سے اور اس کے 6 رشتہ دار آگرہ سے، ایک تلنگانہ سے جبکہ 16 اٹلی کے شہری اور ان کا ہندوستانی ڈرائیور شامل ہے۔ اس کے علاوہ تین پرانے معاملے کیرل کے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اب تک ہوائی اڈوں پر 589000 لوگوں کی جبکہ سرحدوں پر دس لاکھ سے بھی زیادہ لوگوں کی اسکریننگ کی گئی ہے۔
وہیں پرکاش جاویڈکر نے پارلیامنٹ میں بتایا کہ سرکار کو رونا وائرس سے نپٹنے میں مکمل طور پرجٹی ہوئی ہے، وزیر اعظم ہردن حالات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کو رونا وائرس کا پتہ لگانے کے لیے 21 ہوائی اڈوں پر 6 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی جانچ کی گئی۔دریں اثنا دنیا میں کو رونا وائرس کے بڑھتے خطرے کو دیکھتے ہوئے سرکار نے دواؤں کے معاملے میں احتیاطاً قدم اٹھانے شروع کر دیے ہیں۔ ملک میں دواؤں کی کمی نہ ہو اس لیے سرکار نے منگل کو پیراسٹامال اور 25 دوسری دواؤں اور ان سے بننے والی دواؤں کے ایکسپورٹ پر پابندی لگا دی ہے۔
وہیں کو رونا وائرس کے دنیا کے کئی ممالک میں پھیلنے کے بیچ ٹور آپریٹروں کی تنظیم انڈین ایسوسی ایشن آف ٹور آپریٹرس (آئی اے ٹی او)نے سرکار سے کہا ہے کہ ہندوستان آنے والے سبھی ممالک کے مسافروں کی کو رونا وائرس جانچ یقینی بنائی جانی چاہیے۔
ڈی ڈبلیو اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق،ہندوستان میں بیشتر لوگوں کو اس وبا کے بارے میں معلومات بہت کم ہیں اور ابھی تک اس سے نمٹنے کے لیے کوئی خاص حکمت عملی بھی تیار نہیں کی گئی ہے۔ اس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر صحت ہرش وردھن نے کہا، لوگوں کو آگہی دینے کے لیے حکومت تمام اقدامات کر رہی ہے، گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن لوگوں کو چاہیے کہ وہ بڑے اجتماعات سے گریز کریں۔”
اس دوران حکومت نے چین کی طرح ایران، اٹلی، جاپان اور جنوبی کوریا میں بھی ہندوستانی ویزا نہ جاری کرنے کا حکم دیا اور تا حکم ثانی ان ممالک سے پروازوں کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہندوستانی فضائیہ کمپنی ایئر انڈیا نے ایران سے اپنی پروازیں پہلے ہی منسوخ کر دی تھیں جس کی وجہ سے تقریبا دو سو بھارتی طلبہ ایران میں پھنسے ہوئے جن میں اکثریت کشمیری طلبہ کی ہے۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ وہ ان طلبہ کی مدد کے لیے ایک وفد ایران روانہ کرنے والا ہے۔
اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے اس وبائی بیماری سے بچنے کے لیے ہولی کی تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ پیغام میں لکھا، دنیا بھر کے ماہرین نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے بڑے پیمانے کے اجتماعات سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس لیے میں نے اس بار ہولی ملن پروگرام میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل انھوں نے کہا تھا کہ ان کی ٹیم نے صورت حال کا پوری طرح سے جائزہ لیا ہے اور کسی کو بھی پریشان ہونے کی ضرورت ہے۔ادھر ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دہلی کے فرقہ وارانہ فسادات سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے کورونا وائرس کا خوف پھیلا رہی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)