اتر پردیش میں آگرہ واقع پارس اسپتال کا معاملہ۔ اسپتال کے مالک کا ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے، جس میں وہ ماک ڈرل کے طور پر پانچ منٹ کے لیےکورونا مریضوں کی آکسیجن بند کرنے کی بات کہہ رہے ہیں۔ یہ واقعہ 26 اپریل کا بتایا جا رہا ہے۔ الزام ہے کہ اس دوران 22 مریضوں کی موت ہوئی۔
(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی :اتر پردیش کے آگرہ کے ایک نجی اسپتال پر ماک ڈرل کے دوران گزشتہ 26 اپریل کو آئی سی یو میں لگ بھگ 100 مریضوں کی آکسیجن سپلائی پانچ منٹ کے لیے بند کرنے کا الزام ہے۔یہ سنسنی خیز دعویٰ آگرہ کے پارس اسپتال کے مالک ارنجیہ جین کے ایک
مبینہ ویڈیو میں کیا گیا ہے، جس میں ان کی صرف آواز سنی جا سکتی ہے۔
اتر پردیش انتظامیہ نے معاملے کی جانچ کے حکم دیے ہیں۔آگرہ کے ضلع مجسٹریٹ پربھو این سنگھ کا کہنا ہے کہ جس دن کا یہ مبینہ ویڈیو بتایا جا رہا ہے، اس دن آکسیجن کی کمی سے کسی کی موت نہیں ہوئی تھی۔کچھ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ماک ڈرل کےدوران 22 مریضوں کی موت ہوئی، لیکن ڈاکٹر جین نے اس ویڈیو میں ایسی کوئی بات نہیں کہی۔
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، صوبےکے محکمہ صحت نے اسپتال کے مالک کا ایک مبینہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جانچ کمیٹی بنائی ہے۔
دراصل پارس اسپتال کے مالک کا ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس میں انہیں کہتے سنا جا سکتا ہے کہ انہوں نے 26 اپریل کو ماک ڈرل کے تحت اسپتال میں کو رونا مریضوں کی آکسیجن سپلائی پانچ منٹ کے لیےبند کر دی تھی۔
ویڈیو میں وہ کہتے ہیں کہ دراصل وہ دیکھنا چاہتے تھے کہ اس دوران کون کون سے مریض زندہ بچ سکتے ہیں۔
اسپتال کے مالک ارنجیہ جین کو ویڈیو کلپ میں کہتے سنا جا سکتا ہے، ‘آکسیجن کی شدید کمی تھی۔ مودی نگر میں بھی اس کی کمی تھی۔ ہم مریضوں کے اہل خانہ سے انہیں اسپتال سے لے جانے کو کہہ رہے تھے لیکن کوئی تیار نہیں تھا اس لیےمیں نے ایک تجربہ کرنے کی سوچی، ایک طرح کی ماک ڈرل۔’
انہوں نے کہا، ‘ہم نے 26 اپریل کو صبح سات بجے پانچ منٹ کے لیے آکسیجن کی سپلائی بند کر دی۔ اس دوران 22 مریض سانس لینے کے لیے ہانپنے لگے اور ان کا جسم نیلا پڑنے لگا۔ اس طرح ہمیں پتہ چلا کہ آکسیجن نہیں ہونے کی صورت میں وہ زندہ نہیں بچ پائیں گے۔ اس کے بعد آئی سی یو وارڈ میں باقی بچے 73 مریضوں کے اہل خانہ کو ان کے خود کے آکسیجن سلینڈر لانے کو کہا گیا۔’
اس معاملے پر آگرہ ضلع کے چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر آرسی پانڈے نے کہا، ‘ہم نے ویڈیو پرنوٹس لیا ہے۔ معاملے کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے۔’وہیں ڈاکٹر جین نے کہا، ‘ان کے بیان کو توڑمروڑکر پیش کیا گیا ہے اور میں اس سے انکار نہیں کر رہا کہ ویڈیو میں میں ہی ہوں۔’
انہوں نے کہا، ‘ہم نے کرٹیکل مریضوں کی پہچان اور ان کے بہتر علاج کے لیے ماک ڈرل کی تھی۔ 26 اپریل کو چار کورونا مریضوں کی موت ہوئی، جبکہ 27 اپریل کو تین مریضوں کی موت ہوئی۔’یہ پوچھنے پر کہ کیا آکسیجن کی وجہ سےکل 22 مریضوں کی موت ہوئی۔ اس پر انہوں نے کہا کہ انہیں صحیح تعدادکا پتہ نہیں ہے۔
آگرہ ضلع مجسٹریٹ سنگھ نے کہا کہ آکسیجن کی کمی تھی، جس وجہ سے ڈر کا ماحول بھی تھا، لیکن 48 گھنٹوں کے اندر ہی اس پریشانی کو سلجھا لیا گیا تھا۔انہوں نے کہا، ‘اسپتال میں26 اور 27 اپریل کو کورونا سے سات موتیں ہوئی تھیں۔ اسپتال میں دیگرآئی سی یو بیڈ بھی ہیں۔ اس میں کوئی سچائی نہیں ہے کہ 22 لوگوں کی موت ہوئی، لیکن ہم اس کی جانچ کریں گے۔’
بتا دیں کہ آگرہ کے جیونی منڈی علاقے کے رہنے ولے مینک چاولہ کے دادا کی 26 اپریل کو اسپتال میں موت ہوئی تھی۔
وہ کہتے ہیں،‘اس دن پارس اسپتال میں کئی اور مریضوں کی بھی موت ہوئی تھی۔ یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ اسپتال کا مالک مریضوں کی آکسیجن سپلائی بند کرنے کے غیرانسانی کام کو بتا رہا ہے۔ یہ قتل ہے۔ اسپتال کے مالک کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔’
ایس پی بوترے روہن پرمود نے کہا، ‘ہمیں ابھی تک اس معاملے میں کسی طرح کی رسمی شکایت نہیں ملی ہے۔ ہم محکمہ صحت کے رابطہ کرنے کے بعد ہی اس کی جانچ کریں گے۔ انہیں پہلے شروعاتی جانچ کرنے دیجیے۔’
کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے اس خبر کی ایک کلپ ٹوئٹ کر کہا، ‘بی جے پی کے اقتدار میں آکسیجن و انسانیت دونوں کی شدیدکمی ہے۔ اس خطرناک جرم کے ذمہ دارتمام لوگوں کے خلاف فوراً کارروائی کی جانی چاہیے۔’
وہیں کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کر وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘پی ایم: میں نے آکسیجن کی کمی نہیں ہونے دی۔ سی ایم:آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے۔ کمی کی افواہ پھیلانے والوں کی ملکیت ضبط ہوگی۔ وزیر:مریضوں کو ضرورت بھر آکسیجن دیں۔ زیادہ آکسیجن نہ دیں۔ آگرہ اسپتال:آکسیجن ختم تھی۔ 22 مریضوں کی آکسیجن بند کرکے ماک ڈرل کی۔ ذمہ دار کون؟’