200 سے زیادہ قلمکاروں نے نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹ کرنے کی اپیل کی

انڈین رائٹرس فورم کی طرف سے جاری اس اپیل میں قلمکاروں نے کہا کہ اس بار ووٹنگ ہندوستان کے تنوع اور مساوات کے حقوق کے لئے ہوگی۔

انڈین رائٹرس فورم کی طرف سے جاری اس اپیل میں قلمکاروں  نے کہا کہ اس بار ووٹنگ  ہندوستان کے تنوع اور مساوات کے حقوق کے لئے ہوگی۔

امیتاو گھوش، نین تارا سہگل، جیت تھیل، رومیلا تھاپر، وویک شانبھاگ، گریش کرناڈ

امیتاو گھوش، نین تارا سہگل، جیت تھیل، رومیلا تھاپر، وویک شانبھاگ، گریش کرناڈ

نئی دہلی: ملک کی مختلف زبانوں کے 200 سے زیادہ قلمکاروں  نے سوموار کو ووٹرس سے آئندہ لوک سبھا انتخاب میں نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹ کرنے کی اپیل کی۔اسکرال ڈاٹ ان کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستانی مصنفین کی تنظیم انڈین رائٹرس فورم کی طرف سے جاری اس اپیل میں قلمکاروں نے لوگوں سے مساوی اور متنوع ہندوستان کے لئے ووٹ کرنے کی اپیل کی۔

ان قلمکاروں میں گریش کرناڈ، ارندھتی رائے، امیتاو گھوش، بام ، نین تارا سہگل، ٹی ایم کرشنا، وویک شانبھاگ، جیت تھیل، کے سچدانندن اور رومیلا تھاپر ہیں۔قلمکاروں نے انگریزی، ہندی، مراٹھی، گجراتی، اردو، بنگلہ، ملیالم، تمل، کنڑ اور تیلگو زبانوں میں یہ اپیل کی۔

اپیل پر دستخط کرنے والے 210 قلمکاروں نے کہا، ‘ آئندہ لوک سبھا انتخاب میں ملک چوراہے پر کھڑا ہے۔ ہمارا آئین تمام شہریوں کو یکساں حقوق، اپنی پسند کی غذا، اپنے مذہب کے مطابق عبادات اور اپنا طرز زندگی منتخب کرنے ،اظہار رائے  اور اختلاف رائے کی آزادی دیتا ہے لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ شہریوں کو اپنی کمیونٹی، ذات، جنس یا جس علاقے سے وہ آتے ہیں، اس وجہ سے ان کے ساتھ مارپیٹ یا امیتازی سلوک  کیا جاتا ہے یا ان کا قتل کر دیا جاتا ہے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو تقسیم کرنے کے لئے نفرت کی سیاست کا استعمال کیا گیا ہے۔انہوں نے الزام لگایا، ‘ قلمکار ، فنکار، فلم ساز، موسیقار اور دیگر ثقافتی فنکاروں کو دھمکایا جاتا ہے، ان پر حملہ کیا جاتا ہے اور ان پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔ جو بھی اقتدار سے سوال کرتا ہے، یا تو اس کو پریشان کیا جاتا ہے یا جھوٹے اور فرضی الزامات میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ ‘

قلمکاروں کا کہنا ہے کہ خواتین، دلتوں، آدیواسیوں اور اقلیتوں کے خلاف تشدد سے نپٹنے کے لئے مضبوط قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا، ‘ ہمیں سبھی کے لئے روزگار، تعلیم، ریسرچ، صحت اور یکساں مواقع کی ضرورت ہے۔ ہم اپنے متنوع ہندوستان  کو بچانا چاہتے ہیں اور جمہوریت کو پھلنے-پھولنے دینا چاہتے ہیں۔ ‘

ان  کا کہنا ہے کہ نفرت کے خلاف ووٹ کرنا پہلا اہم قدم ہے۔انہوں نے کہا، ‘ لوگوں کو بانٹنے کی سیاست کے خلاف ووٹ کریں، عدم مساوات کے خلاف ووٹ کریں، تشدد، ظلم وستم اور سینسرشپ کے خلاف ووٹ کریں۔ یہی ایک راستہ ہے، جس کے تحت ہم اس ہندوستان کے لئے ووٹ کر سکتے ہیں، جو ہمارے آئین کے ذریعے کئے گئے وعدے کو پورا کر سکتا ہے۔ ‘

اپیل پر دستخط کرنے والے قلمکاروں کے نام یہاں ہیں۔